صدرآزادکشمیر اور وزیراعظم کے درمیان ملاقات

مقبوضہ کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورتحال اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوںپر تبادلہ خیال

اتوار 23 ستمبر 2018 17:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2018ء) صدر آزادجموں وکشمیر سردار مسعود خان سے وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ محمد فارروق حیدر خان نے جموں وکشمیر ہائوس اسلام آباد میں ملاقات کی۔ جس میں دونوں رہنمائوں نے مقبوضہ کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورتحال اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تفصیلی گفتگو کی۔ اس دوران انہوں نے بھارتی حکومت اور بھارتی فوج کے سربراہ کی جانب سے پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز بیانات کی شدید مذمت کی۔

دونوں رہنمائوں نے دوران گفتگو بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج اور بھارتی حکومت مل کر کشمیریوں پر ظلم و ستم ڈھا رہے ہیں۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ بھارتی قابض افواج نے مقبوضہ کشمیر میں جنگ کا میدان گرم کر رکھا ہے جہاں غیر مسلح کشمیریوں کو نام نہاد سرچ آپریشن کے بہانے گرفتار اوربے دردی سے قتل کر دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

حال ہی میں ان نام نہاد آپریشنز کے تحت بانڈی پورہ میں ایک بے گناہ نوجوان کشمیری کو شہید کر دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کو اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لئے جدوجہد کرنے پر ان کے جذبہ حریت کو کچلنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ کشمیری اپنے پیدائشی حق ، حق خودارادیت کے جدوجہد کر رہے ہیں جو ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ ہندوستان ریاستی دہشت گردی کے ذریعے معصوم کشمیریوں پیلٹ گن کے ذریعے بینائی سے محروم کر رہا ہے ۔ خواتین کی عصمت دری کی جا رہی ہے ۔

کشمیریوں کے گھروں اور کاروباروںکو تباہ کیا جا رہا ہے۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سیشن کے دوران سائیڈ لائنز پر پاکستان اور ہندوستان کے وزاء خارجہ کی طے شدہ باہمی ملاقات کو ہندوستان نے منسوخ کر کے یہ ثابت کیا کہ ہندوستانی حکومت بھارتی جنتا پارٹی اور راشٹریا سیوک سنگھ کے ہندو جنونیوں کے دبائو میں ہے۔

صدر نے کہا کہ پاکستان نے مذاکرات کی یہ پیشکش جذبہ خیر سگالی کے طور پر کی تھی تاکہ دونوں ملک مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے پرامن طریقے سے مسئلہ کشمیر کے دیر پا حل کے لئے تمام مواقع اور راستوں سے استفادہ حاصل کر سکیں۔ جبکہ ہندوستان اس مسئلے کو تشدد کے ذریعے اور طاقت کا بے جا استعمال کر کے حل کرنا چاہتا ہے۔صدر نے کہا کہ کشمیری پرامن طریقے سے اس مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔

صدر آزاد جموں وکشمیر نے کہا کہ ہندوستان خطے کو جنگی جنون اور دہاہنہ گیری کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے تاکہ وہ مقبوضہ کشمیر میں کی جانے والی سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹا سکے۔ اور مسئلہ کشمیر کے دیر پا حل سے بچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شدید تحفظات ہیں کہ ہندوستان دانستہ طور پر اشتعال انگیز بیانات دے کر کشمیر میں ظلم و استبداد کو بڑھا رہا ہے۔

صدر آزادکشمیر اور وزیر اعظم آزادکشمیر نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن کی سفارشات کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ہندوستان کو ان سفارشات پر عملدرآمد کرتے ہوئے کشمیریوں کے حق خودارادیت کا احترام کرنا چاہیے۔ اور دو کالے قوانین جن میں آرمڈ فورسزسپیشل پاور ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ شامل ہیں جو ہندوستانی افواج کو بے دردی کے ساتھ انسانی حقوق کی پامالیاں کرنے کا اختیار دیتے ہیں انہیں فوری طور پ رمنسوخ کر دینا چاہیے۔

اور ایک انکوائری کمیشن فی الفور بنانے پر رضامندی ظاہر کرنی چاہیے جو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تحقیق کر سکے۔ دونوں رہنمائوں نے ان تمام طور طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جن کے ذریعے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی سیاسی و سفارتی مدد کی جا سکتی ہے۔ اورجس سے مقبوضہ علاقے سے ہندوستانی استبداد کو ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

وزیر اعظم نے صدر کو بتایا کہ بیرون ملک کشمیریوں کے لئے ایک کمیشن تشکیل دے دیا گیا ہے جو کشمیر کے تارکین وطن کے تحفظات کو دور کرے گا اور انہیں آزادکشمیر میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد تارکین وطن کشمیریوں کو ایک ایسا سازگار ماحول فراہم کرنا ہے کہ وہ آزادکشمیر میں سرمایہ کاری کریں اور باالخصوص سیر و سیاحت کو فروغ دیں۔ دونوں رہنمائوں نے آزادکشمیر کے ایکٹ میں تیرہویں ترمیم کے مختلف امورکے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔