Live Updates

نیب نے پوچھا جنرل اشفاق پرویز کیانی کو خوش کر نے کیلئے ڈیڑھ ارب روپے کا منصوبہ ان کے بھائی کو دیا شہباز شریف

پرویز الٰہی حکومت نے میجر ریٹائرڈ عامر کیانی کو 35ارب روپے کے منصوبے کا ٹھیکہ دیا ،ْ میں نے منسوخ کیا ،ْ کیا اشفاق پرویز کیانی 35 ارب روپے کا منصوبہ منسوخ کرنے سے خوش ہونگے یا ڈیڑھ ارب روپے کا منصوبہ دینے پر ،ْ نیب والے کہتے ہیں خواجہ آصف کے خلاف گواہی دیں ،ْاپوزیشن لیڈر پی ٹی آئی اور نیب کے درمیان ناپاک اتحاد ہے ،ْ جو نشستیں عمران خان نے چھوڑیں وہ ہم نے جیتیں ،ْ ثابت ہوگیا انتخابات دھاندلی زدہ تھا ،ْمیری گرفتاری کیلئے 5 یا 6 جولائی کو آرڈر تیار تھے ،ْکیوں دیر ہوئی یہ وقت پر معلوم ہوگا ،ْ ہ طے ہونا ہے یہاں قانون کا راج ہوگا یا لاقانونیت کا، جو فاشسٹ ہوتا ہے انہیں مسولینی اور ہٹلر کا حشر بھی پتہ ہونا چاہیے ،ْ میری جھولی میں عوامی خدمت، امانت اور دیانت کے سوا کچھ نہیں ،ْ ملک کو آگے بڑھتا دیکھنا چاہتا ہوں، نیب کا سورج میرے عقوبت خانے میں چمک رہا ہے مجھے پرواہ نہیں ،ْقومی اسمبلی میں اظہار خیال

بدھ 17 اکتوبر 2018 15:00

�سلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2018ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہاہے کہ نیب نے پوچھا جنرل اشفاق پرویز کیانی کو خوش کر نے کیلئے ڈیڑھ ارب روپے کا منصوبہ ان کے بھائی کو دیا ،ْ پرویز الٰہی حکومت نے میجر ریٹائرڈ عامر کیانی کو 35ارب روپے کے منصوبے کا ٹھیکہ دیا ،ْ میں نے منسوخ کیا ،ْ کیا اشفاق پرویز کیانی 35 ارب روپے کا منصوبہ منسوخ کرنے سے خوش ہونگے یا ڈیڑھ ارب روپے کا منصوبہ دینے پر ،ْ نیب والے کہتے ہیں خواجہ آصف کے خلاف گواہی دیں ،ْپی ٹی آئی اور نیب کے درمیان ناپاک اتحاد ہے ،ْ جو نشستیں عمران خان نے چھوڑیں وہ ہم نے جیتیں ،ْ ثابت ہوگیا انتخابات دھاندلی زدہ تھا ،ْمیری گرفتاری کیلئے 5 یا 6 جولائی کو آرڈر تیار تھے ،ْکیوں دیر ہوئی یہ وقت پر معلوم ہوگا ،ْ ہ طے ہونا ہے یہاں قانون کا راج ہوگا یا لاقانونیت کا، جو فاشسٹ ہوتا ہے انہیں مسولینی اور ہٹلر کا حشر بھی پتہ ہونا چاہیے ،ْ میری جھولی میں عوامی خدمت، امانت اور دیانت کے سوا کچھ نہیں ،ْ ملک کو آگے بڑھتا دیکھنا چاہتا ہوں، نیب کا سورج میرے عقوبت خانے میں چمک رہا ہے مجھے پرواہ نہیں۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلایا گیا اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار قائدِ حزب اختلاف شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے جس کا مطالبہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سامنے آیا۔سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہاکہ شاید تاریخ کا جبر ہے یا تاریخ رقم کی جارہی ہے ،ْ پہلا موقع ہے کہ اپوزیشن لیڈر کو بغیر کسی جرم کے گرفتار کیا گیا۔

انہوںنے کہا کہ میں یہاں مقدمے کے میرٹ یا فیکٹس پر بات نہیں کروں گا بلکہ تحریک انصاف اور نیب کے ناپاک الائنس پر بات کرنا چاہتا ہوں، میری پارٹی یا اپوزیشن کو نیب نشانے پر لیے ہوئے ہے۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ چیئرمین نیب نے میرے گرفتاری کے احکامات 6 جولائی کو تیار کیے اور کس وجہ سے وہ مؤخر ہوئے اس پر فیصلہ تاریخ کریگی اور جب ضمنی انتخابات کا وقت آیا تو وہ آرڈر جاری ہوئے تاکہ مقاصد حاصل کیے جائیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ وہ نشستیں جو عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی جھولی میں گریں وہی سیٹیں صرف دو ماہ کے عرصے میں کچھ (ن )لیگ نے جیتیں، کچھ پیپلز پارٹی، اے این پی اور ایم ایم اے نے جیتیں۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جو نشستیں عمران خان نے چھوڑیں وہ بھی ہم نے جیتیں اور ثابت ہوگیا کہ انتخابات دھاندلی زدہ تھا، کبھی ایسا ہوا کہ دو ماہ میں اتنی بڑی تبدیلی آجائے۔

شہبازشریف نے کہاکہ میاں نوازشریف اپنی بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر اپنی بیٹی کے ہمراہ پاکستان تشریف لائے ،ْ ہمارے مخالفین نے کیا کچھ نہیں کہا ،ْ پھر نوازشریف اپنی بیٹی کے ساتھ اڈیالہ جیل میں گئے ۔ شہباز شریف نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف اور ان کی بیٹی کی ضمانت دی ،ْ یہ کیا ہے ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکناچاہیے ،ْ ہمیں مشکلات سے سوالات کا جواب حاصل کر نا ہوگا ۔

شہباز شریف نے کہا کہ جھوٹے الزامات ،ْ چیرہ دستیوںاور جھوٹ کے پلندے سے اس نظام کو خدانخواستہ دھچکا پہنچ سکتا ہے ۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں اپنے کیس کے دفاع کیلئے نہیں یہاں آیا میں پہاں پر رونے دھونے نہیں آیا ،ْ ایسے دن اور تاریخ راتیں پہلے بھی دیکھی ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ۔شہباز شریف نے کہاکہ نئی بات یہ ہے کہ یہ کہنا پچاس لوگ بھی جیل میں چلے جائیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ،ْآپ بتائیں وہ پچاس لوگ کون ہیں آپ کی چھتری کے نیچے کون ہیں اور دوسرے کون ہیں یہ بتانے آیا ہوں میں نے عوام کی خدمت کی ہے ،ْ کوئی خیانت نہیں کی۔

انہوںنے کہاکہ آپ کو بعض چونکا دینے والے سوالات اور واقعات بتانے آیا ہوں جو اس معزز ایوان میں ہمیشہ کیلئے امانت رہیں گے یہ فیصلہ آپ اور ایوان نے کر نا ہے کہ کیا یہاں پر لاقانونیت اور جنگل کا قانون ہوگا کیا یہی نیا پاکستان ہے ،ْ یہی تبدیلی ہے یا پھر قانون کا راج ہوگا اور من مانی کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی ۔ شہباز شریف نے کہا کہ اگر کوئی فیکس ہوتا ہے تو ہٹلر کا انجام یاد رکھناچاہیے ۔

انہوںنے کہاکہ نیب کے عقوبت خانے میں وہاں سورج کی روشنی نہیں ہے اور نہ ہی ہوا کا گزر نہیں ہے اور اس کی مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے ۔ شہباز شریف نے کہاکہ پروفیسر اور اساتذہ کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں ،ْ سیاستدان تو سختیاں بر داشت کرتا ہے ،ْ استاد ہمارے ماتھے کا جھومر اور تاج ہیں ،ْ بیٹیوں کو تعلیم سے آراستہ کیا ،ْ اپنے خون پیسنے سے بچے اور بچیوں کو پڑھایا ،ْ پاکستان کو زیور تعلیم کا معرکہ عبور کیا مگر ہماری نسلوں کو سنوارنے والوں کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں جس پر وزیر اطلاعات چوہدری فواد نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں لگایا کس نے تھا۔

شہباز شریف نے کہاکہ نیب کی جانب سے مجھ سے سوال کیا گیاکہ آشیانہ اقبال میں آپ کیخلاف کوئی کرپشن کا الزام نہیں مگر آپ نے سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے چھوٹے بھائی میجر کامران کیانی کو ڈیڑھ ارب روپے کا پراجیکٹ ڈلوایا اور یہ سارا کام سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کو خوش کر نے کیلئے کیا ،ْ یہ ایک شدید وار تھا یہ بے بنیاد الزام تھا ،ْ کرپشن نہیں ہے ۔

شہباز شریف نے کہاکہ میں نے کہا یہ بات کتنی بے بنیاد اور لغو ہے ۔ شہباز شریف نے کہاکہ میجر ریٹائرڈ کامران کیانی سے میری زندگی پہلی ملاقات 2008ء میں اس وقت ہوئی جس پنجاب میں ہماری حکومت آئی ۔ شہباز شریف نے کہاکہ جلاوطنی کے بعد جب پہلی بار میں لاہور ائیر پورٹ سے نکلا تو سارا راستہ اکھڑا ہوا تھا اس وقت پنجاب میں پرویز الٰہی کی حکومت کی تھی جنرل پرویز مشرف کی ڈکٹیٹر شپ تھی ۔

شہبازشریف نے کہاکہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی نے منصوبہ میجر ریٹائرڈ عامر کیانی کو ایواڈ کیا اور اس کی مالیت چالیس ارب روپے بنتی تھی ۔ شہباز شریف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بننے کے بعد جب وزٹ پر گیا تو وہاں رسی ،ْ چین کپی اور ٹریکٹر ٹرالی کے علاوہ کچھ نہیں تھا میں نے پوچھا یہ کون ہیں جس پر بتایاگیا کہ میجر ریٹائرڈ عامر کیانی ٹھیکیدار ہیں ۔

شہباز شریف نے کہا کہ میں نے میجر ریٹائرڈ عامر کیانی کو سمجھایا مگر ان کو سمجھ نہیں آئی پھر میری اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز اشفاق کیانی سے ملاقات ہوئی اس میں میں نے بتایا کہ آپ کے چھوٹے بھائی کو بہت سمجھایا ہے آپ کام کرو ،ْ آپ کواپنی عزت پیاری نہیں تو اپنے بھائی کی تو عزت کرو ۔ جس پر جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہاکہ وہ میرا چھوٹا بھائی ہے ،ْمیرے والد جب اللہ کو پیارے ہوئے تھے تو ہم چھوٹے تھے اور خاندان میں میں سب سے بڑا تھا اور بچے کو گود میں پالا ہے اور بڑا کیا ہے ،ْاگر آپ چاہیں تو کنٹریکٹ کینسل کر دیں مگر آپ ایک بار وارننگ دیں ۔

انہوںنے کہا ٹھیک ہے ۔ شہباز شریف نے کہاکہ جب بعد میں میجر عامر کیانی سے ملاقات ہوئی تو اس نے بتایا کہ آپ نے میری شکایت میرے بھائی کو کر دی ہے جس پر میں نے کہا آپ کام نہیں کررہے تھے اور پھر میں نے وہ پراجیکٹ کینسل کر دیا اس کے بعد اس کے بعد بے شمار سکیورٹی کے اوپر جنرل پرویز اشفاق کیانی سے ملاقاتیں ہوئیں لیکن انہوںنے اس بارے میں ایک بار بھی بات نہیں کی ۔

شہباز شریف نے کہاکہ آپ بتائیں 35ارب روپے کے پراجیکٹ کو کینسل کر نے سے جنرل پرویز اشفاق پرویز کیانی ناراض ہونگے یا خوش ہونگے انہوںنے کہاکہ پھر بعد میں میں نے شکایات پر طارق باجوہ کی سربراہی میں کمیٹی بھی بنائی تھی ،ْ طارق باجوہ اس وقت سٹیٹ بینک کے سربراہ ہیں اور ان کے پاس تمام معلومات ہیں اور میں نے ان کی کمیٹی بنائی جس پر نیب میں دردناک اور مضحکہ خیز کہانی ہے کیونکہ کہا گیا ہے کہ آپ نے طارق باجوہ کی کمیٹی بنائی جس میں نشاندہی کی گئی تو میں نے کہا کہ پورا پڑھیں حالانکہ انہوں نے پڑھا تھا لیکن وہ مضحکہ خیز مقدمہ بنانا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ میں بطور خادم پنجاب اس منصوبے پر کارروائی نہیں کرتا تو نیب آج ساری ذمہ داری میرے گلے ڈالتا۔تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ٹھیکے کے حوالے سے رپورٹ آئی تو کارروائی کی گئی۔صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ کامران کیانی کی کمپنی کا نام کونکرو ہے جو بولی میں حصہ لینے والی کمپنیوں میں شامل تھی جبکہ بولی لینے کے بعد پیپرا رولز کے تحت اس کو آگے کنسلٹنٹ کو دیا جاتا ہے لیکن کامران کیانی کی کمپنی کو براہ راست دیا گیا جو بدعنوانی ہے اس لیے کارروائی کی۔

انہوں نے کہا کہ اگر نیب کا موقف یہی ہے کہ جنرل کیانی کو خوش کرنے کیلئے کامران کیانی کو ٹھیکا دیا جس کے بعد طارق باجوہ کی رپورٹ میں بھی نشاندہی کی گئی جس کے بعد اینٹی کرپشن کو بھجوایا جہاں معلوم ہوا کہ کامران کیانی کی بولی غیرقانونی تھی اور جس دن دستاویزات دی گئیں اسی رات کو ردوبدل کردیا گیا اس لیے میں اس کو نہ پکڑتا تو کامران کیانی بچ جاتا اور مجھے مورد الزام ٹھہرایا جاتا۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نیب والے صاف پانے میں لے گئے اور آشیانہ میں گرفتار کیا اور تفتیش کے دوران چین اور ترکی میں سرمایہ کاری سے متعلق سوالات پوچھے جارہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ نیب نے دوران تفتیش کہا ہمارے پاس شواہد ہیں کہ آپ کی اور آپ کے بچوں کی چین اور ترکی میں سرمایہ کاری ہے، میں نے کہا یہ نیب ہے یا نیشنل بلیک میلنگ بیورو، اگر ثبوت ہیں تو ابھی یہاں لے آئیں اور یہ الزام ثابت ہوجائے تو ایک لمحے بھی اس ایوان میں بیٹھنے کا حقدار نہیں، میں ایک پاکستانی ہوں اور جو بھی نتیجہ ہوا بھگتوں گا۔

انہوں نے کہا کہ نیب والے کہتے ہیں آپ خواجہ آصف کے خلاف گواہی دیں گے، میں نے کہا آپ کو خیال نہیں آتا، مجھے لوگوں کے خلاف گواہی دینے کے لیے بلایا ہوا ہے، مجھے جس کیس میں بلایا گیا ہے اس حوالے سے باتیں پوچھی جائیں اور اس کی شکایت نیب ڈائریکٹر سے بھی کی ہے۔شہباز شریف نے کہاکہ یہ طے ہونا ہے کہ یہاں قانون کا راج ہوگا یا لاقانونیت کا، جو فاشسٹ ہوتا ہے انہیں مسولینی اور ہٹلر کا حشر بھی پتہ ہونا چاہیے ۔

شہباز شریف کے مطابق نیب نے کہا کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں ترکی کی قیادت کے شیئرز ہیں، میں نے کہا خدا کا خوف کریں ،ْپاک ترک تعلقات پر ایسے الزامات نا لگائیں، 420 ملین ڈالر کی بولی ترکی کی کمپنی نے دی جو شفاف طریقے سے پراسس ہوئی۔شہباز شریف نے کہا کہ جب تحقیقات ہوئیں تو مجھے ڈی جی نیب نے کہا آپ کو گرفتار کر رہے ہیں، میں نے کہا آپ نے صاف پانی کیس میں بلایا لیکن گرفتار آشیانہ میں کررہے ہیں جس پر ڈی جی نیب کا جواب تھا کہ انہیں یہی احکامات ملے ہیں۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ میں بطور وزیراعلیٰ اور بعد میں بھی 6 بار نیب کے سامنے پیش ہوچکا ہوں، یہ ہیں وہ تکلیف دہ واقعات جو تبدیلی کے نتیجے میں ہورہے ہیں، اس ملک کو آگے بڑھتا دیکھنا چاہتا ہوں، نیب کا سورج میرے عقوبت خانے میں چمک رہا ہے مجھے پرواہ نہیں۔قبل ازیں نیب کی دو رکنی ٹیم نے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد کرتے ہوئے شہباز شریف کو لاہور سے بذریعہ پی آئی اے کی پرواز پی کے 652 اسلام آباد پہنچایا۔ نیب نے شہباز شریف کو قومی اسمبلی کے ڈپٹی سارجنٹ آف آرمز کے حوالے کیا ،ْ ڈپٹی سارجنٹ آف آرمز نے حوالگی کے لئے دستاویزات پر دستخط کیے۔شہباز شریف نے اپنے چیمبر میں پہنچ کر لباس تبدیل کیا اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ سے ملاقات بھی کی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات