قومی اسمبلی ، دوسرے روز بھی سانحہ ساہیوال پر بحث جاری رہی ،معاملے پر پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائی جائے ، اپوزیشن کا پھر مطالبہ
جے آئی ٹی کی رپورٹ کا پارلیمانی کمیٹی جائزہ لے،جنہیں دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے ان کے لئے دوکروڑ روپے دینے کی کیا ضرورت ہے اگر ہمارے محافظ ہی ہمیں قتل کرنا شروع کردیں گے تو پھر تحفظ کون فراہم کریگا، سید خورشیدشاہ ،رائے مرتضیٰ اقبال و دیگرکا اظہار خیال سانحہ کی ایف آئی آر سولہ افراد کیخلاف آر درج ہو چکی ، ایف آئی آر میں قتل اور دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئیں ، شیریں مزاری
منگل 22 جنوری 2019 21:00
(جاری ہے)
قومی اسمبلی نے تحریک کی منظوری دیدی۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے چوہدری محمد اشرف نے کہا کہ ساہیوال واقعہ قیامت تک نہیں بھول سکتا۔
تمام ارکان نے آئین کے تحت حلف اٹھا رکھا ہے۔ آئین میں سب سے ابتدائی تحفظ جان ‘ مال اور عزت و آبرو کا تحفظ ہے۔ آئین‘ قانون کی حکمرانی کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ اگر ہمارے محافظ ہی ہمیں قتل کرنا شروع کردیں گے تو پھر تحفظ کون فراہم کرے گا۔ اس طرح کے محافظ قاتل اور ڈاکو بن چکے ہیں۔ جے آئی ٹی نے کیا فیصلہ کرنا ہے فیصلہ تو سامنے ہے۔ ایک گھرانہ تباہ و برباد ہوگیا ہے۔ اگر اس طرح کے واقعات کو نظر انداز کیا گیا تو پھر کسی کی جان و مال اور عزت و آبرو محفوظ نہیں رہے گی۔ قاتلوں کو سزائے موت دلوانے کے لئے جدوجہد کو ہمیں اپنے فرائض منصبی کا بنیادی حصہ بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ دہشت گرد تھے تو پھر بھی گولی مارنے کی اجازت نہیں تھی یہ معاملہ وفاق کی سطح پر لیا جائے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن خورشید شاہ نے کہاکہ سانحہ ساہیوال پر پوائنٹ اسکورنگ کی ضرورت نہیں ،اس واقعہ نے دور آمریت کی یاد دلادی ہے ۔انہوںنے کہاکہ دہشت گردوں کو بھی اس طرح نہیں مارا جاتا ہے جس طرح سانحہ ساہیوال میں ہوا ۔انہوںنے کہاکہ صوبائی حکومت اس واقعے میں مکمل طور پر ملوث ہے ۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ وہ وزیر اعلیٰ کے پیچھے کھڑے ہیں۔ سید خورشید شاہ نے کہاکہ جنہیں دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے ان کے لئے دوکروڑ روپے دینے کی کیا ضرورت ہے انہوںنے کہاکہ حکومت کو اس معاملے پر ذمہ داری سے کردار ادا کرنا چاہئے ۔انہوںنے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ شہید افراد کے ساتھ انصاف ہونا چاہئے ،اس معاملے پر ایک پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائی جائے ،جے آئی ٹی کی رپورٹ کا پارلیمانی کمیٹی جائزہ لے۔ اس واقعہ سے آمریت کا دور یاد آرہا ہے جو لوگ امن و امان کو دیکھتے ہیں وہ امن و امان کا مسئلہ پیدا نہیں کرتے۔ جس طرح ان لوگوں کو شہید کیا گیا ایسے دہشت گردوں کو بھی نہیں مارا جاتا۔ اس واقعہ میں صوبائی حکومت مکمل طور پر ملوث نظر آرہی ہے۔ اس واقعہ کے بعد چار وزراء نے پریس کانفرنس کرکے انہیں دہشتگرد اور داعش کا ممبر ظاہر کیا اور گاڑی سے اسلحہ ملنے کی بھی بات کی۔کیا پانچ سے 13 سال کے بچے دہشتگرد تھے۔ کیا کبھی ایسا ہوا کہ دہشت گرد قرار دے کر مارے جانے والے کو دو کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہو۔ وزیراعلیٰ اور وزراء کا موقف ایک نہیں ہے،حکومت ذمہ داری کا احساس کرے۔ اجلاس کے دور ان وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے ایوان کو آگاہ کیا کہ سانحہ ساہیوال کی ایف آئی آر سولہ افراد کے خلاف آر درج ہو چکی ہے، ایف آئی آر میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں ، سانحہ ساہیوال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پی ٹی آئی کے رائے محمد مرتضیٰ اقبال نے سانحہ ساہیوال پر گزشتہ روز سے جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ریاست کو لوگوں کے جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔ عمران خان کا بنیادی وژن بھی یہی ہے۔ لوگوں نے ہم سے امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں۔ عمران خان قوم کی امید ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت اس اندوہناک واقعہ کے متاثرین کو انصاف فراہم کرے گی۔ اس واقعہ کے بعد ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ ریاست عوام کے جان و مال کی حفاظت نہیں کر سکی۔ ریاست کو متاثرہ خاندان سے معافی مانگنی چاہیے تھی۔ انہوں نے تجویز دی کہ اس کیس کو فوجی عدالتوں میں بھجوایا جائے۔ ایسا انصاف کیا جائے جو لوگوں کو نظر بھی آئے۔ ملک میں آئین کی حکمرانی ضروری ہے۔ اس کے لئے پولیس اصلاحات وقت کا اہم تقاضا ہے۔ اجلاس کے دور ان بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایم ایم اے رکن مولانا عبد الواسع نے کہاکہ تحفظ پاکستان کے ایکٹ کے تحت پارلیمنٹ نے سکیورٹی اداروں کو اختیارات دیئے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ سانحہ ساہیوال پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے ۔اجلاس کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ سانحہ ساہی وال کے بعد پورے پاکستان کی نظریں پارلیمان پر ہیں ۔انہوںنے کہاکہ کس نے کہا کہ راؤ انوار نے اچھے کام کئے،راؤ انوار قانون کے حوالے ہوچکا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ساہی وال اور دیگر واقعات میں فرق یہ ہے کہ معصوم بچوں کے سامنے ان کے والدین کو شہید کردیا گیا ۔انہوںنے کہاکہ جے آئی ٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کرکے اس پر بحث کرائی جائے۔ نواب یوسف تالپور نے کہاکہ سانحہ ساہیوال میں مقتولین کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔نواب یوسف تالپورنے کہاکہ سانحہ ساہیوال قابل مذمت اور افسوس ہے ۔نواب یوسف تالپور ن کہاکہ سانحہ ساہیوال پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔نواب یوسف تالپور نے کہاکہ سانحہ ساہیوال کی رپورٹ ایوان میں پیش کیاجائے ۔ نواب یوسف تالپور نے کہاکہ حکومت لاپتہ افراد کے معاملے کو حل کریں۔مزید قومی خبریں
-
لاہور پیرس ریلی ملکی ثقافت کو فروغ دینے اورپاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے کا بہترین موقع ہے ، رانا مشہود احمد خان
-
لاہور میں 50 مقامات پر مفت انٹرنیٹ سروس کا آغاز
-
ملک کو نوجوان نسل سے بڑی توقعات وابستہ ہیں،طالبات وخواتین مستقل مزاجی سے کام کریں گی تو قدم قدم پر کامیابی ان کا مقدر ہو گی،گورنر پنجاب
-
الیکشن کمیشن، ضمنی انتخاب میں قومی اسمبلی کے اراکین کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری
-
لاہور پیرس ریلی ملکی ثقافت کو فروغ دینے اورپاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے کا بہترین موقع ہے ، رانا مشہود احمد خان
-
وفاقی وزیرعطا تارڑ نے اعجاز احمد حفیظ کو اپنا کوارڈینیٹر مقرر کردیا
-
9 مئی کیس، بانی پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت کی درخواست پر وکلاء کے دلائل طلب
-
ایک ضلع کا ڈپٹی کمشنر اگر کچھ کرنا چاہے تو انقلاب آ جائے‘لاہور ہائیکورٹ
-
ملک میں امن وا مان کی صورتحال زیر بحث لانے کیلئے وزیر داخلہ کو وہ اپنے چیمبر میں مدعو کر سکتے ہیں ،سپیکر قومی اسمبلی
-
پیپلز پارٹی کے دور میں کبھی کوئی سیاسی قیدی نہیں رہا، ہم نے ہمیشہ دوستی اور ہم آہنگی کا ہاتھ بڑھایا ہے، سینیٹر شیری رحمن
-
جس وزارت کا بزنس ایوان میں لیا جائے گا اگر اس وزارت یا محکمے کا جوائنٹ سیکرٹری کی سطح کا آفیسر موجود نہ ہوا تو سیکرٹری کو طلب کیا جائے گا،سپیکر قومی اسمبلی
-
عدالت نے فواد چودھری کو گرفتار کرنے سے روک دیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.