Live Updates

افغان حکومت کی غیر موجودگی میں مذاکرات کی کامیابی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، اسفندیار ولی خان

چالیس سال سے سرحد کے آر پار پختونوں کا خون بہہ رہا ہے ،موجودہ مشکل ترین دور پختونوں کے اتحاد و اتفاق کا متقاضی ہے،حکومت ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے، عوام کو انڈے مرغیوں پر ٹرخا کر خود سلائی مشینوں سے ارب پتی بن گئے،تحریک انصاف کی کارکردگی گدھوں کی تجارت سے شروع ہو کر اسی پر ختم ہو جاتی ہے،مرکزی صدر عوامی نیشنل پارٹی

جمعہ 1 فروری 2019 19:16

افغان حکومت کی غیر موجودگی میں مذاکرات کی کامیابی کا خواب شرمندہ تعبیر ..
ریاض /پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 فروری2019ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ گزشتہ چالیس سال سے سرحد کے آر پار پختونوں کا خون بہہ رہا ہے ،موجودہ مشکل ترین دور پختونوں کے اتحاد و اتفاق کا متقاضی ہے ،اور پختونوں کا خون بہا روکنے کیلئے تمام ممکنہ کوششیں خطے کے مفاد میں ہیں،ان خیالات کا اظہار انہوں نے سعودی عرب کے شہر ریاض میں باچا خان اور ولی خان کی برسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر اے این پی سعودی عرب کے مرکزی صدر گل زمین سید کے انتقال کے بعد ڈاکٹر مزل شاہ نے نئے صدر کا حلف اٹھایا ، اسفندیار ولی خان نے گل زمین سید مرحوم کی بیرون ملک پارٹی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ اپنے گھروں اور بچوں سے دور رزق حلال کمانے والے اے این پی کے ساتھی بلا شبہ لائق تحسین ہیں جو رزق کی جستجو کے ساتھ باچا خان اور ولی خان کے فلسفے پر کاربند ہیں ، انہوں نے برسی تقریب کے انعقاد پر سعودی عرب کے تمام ساتھیوں کا بھی شکریہ ادا کیا، اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابرین نے چالیس برس قبل جو پیشگوئیاں کی تھیں وہ تمام آج سچ ثابت ہو رہی ہیں اور یہی وہ وقت ہے کہ پختونوں کو آپس میں اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے، اسفندیار وی خان نے کہا کہ پاکستان کا امن افغانستان کے امن سے مشروط ہے اور مترقی و پرامن پاکستان کیلئے پترقی و پرامن افغانستان کا ہونا بہت ضروری ہے، انہوں نے امن مذاکرات کے حوالے سے ایک بار پھر واضح کیا کہ ہم امن مذاکرات کی کامیابی کیلئے بدستور دعا گو ہیں تاہم تمام سٹیک ہولڈرز کیلئے ضروری ہے کہ وہ اس مذاکراتی عمل میں افغان حکومت کی شرکت یقینی بنائیں ، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی حکومت امن عمل کی اہم فریق ہے اور فریق کی غیر موجودگی میں مذاکرات کی کامیابی کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، اسفندیار ولی خان نے ملکی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت نے معاشی پالیسی کیلئے عوام کو انڈوں اور مرغیوں کا فارمولہ دیا اور خود گدھوں کی تجارت تک محدود ہو کر رہ گئی ، انہوں نے کہا کہ کپتان نے آج تک عوام سے جتنے وعدے کئے ان میں سے کوئی بھی پورا نہ کر سکے اس کے برعکس عوام کو مہنگائی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے،ماضی کی حکومتوں پر الزامات لگانے اور انہیں قرضوں کا طعنہ دینے والا شخص گزشتہ چھ ماہ سے خود بھکاری بنا ہوا ہے اور ملک کو خیراتی ادارے کے طور پر چلایا جا رہا ہے جس سے پاکستان کا تشخص داؤ پر لگ چکا ہے، اسفندیار ولی خان نے استفسار کیا کہ عمران خان اب بھی قوم کو آگاہ کرے کہ ڈالر مہنگا ہونے سے قرضوں پر سود کے حجم میں کس قدر اضافہ ہوا جا رہا ہے، ملک کی70سالہ تاریخ میں سابق حکومتوں نے جتنا قرض لیا اس سے دو گنا کپتان نے 6ماہ میں حاصل کر لیا ہے اور ملک پھر بھی آخری ہچکیاں لے رہا ہے،انہوں نے کہا کہ یوٹرن قوم کی رہنمائی کرنے والے کی علامت نہیں ہو سکتا،یوٹرن کا دوسرا نام وعدہ خلافی اور غیر مستقل مزاجی ہے جس میں عمران خان سرفہرست ہے، دیگر سیاسی جماعتوں کو چور اور ڈاکو کہنے والے ان جماعتوں سے چور ڈاکو اکٹھے کر کے اپنی لولی لنگڑی حکومت کو سہارا دیا لیکن بیساکھیوں کسی بھی وقت گر سکتی ہیں،مخصوص شخص کو 22کروڑ عوام پر مسلط کرنے والوں نے خیبر پختونخوا میں اے این پی اور سندھ میں ایم کیو ایم کو راستے سے ہٹایا تاہم سندھ میں پیپلزپارٹی کو زیر کرنا مشکل تھا،انہوں نے کہا کہ احتساب کے نام پر سیاسی مخالفین کا انتقام جاری ہے ،اے این پی بلا امتیاز احتساب کے حق میں ہے ،حکومت شفاف احتساب میں مخلص ہے تو ذاتی پسند و نا پسند سے قطع نظر احتساب کا عمل اپنے گھر سے شروع کرے ، انہوں نے کہا کہ یہ کیسا احتساب ہے جس میں زرداری کی بہن جے آئی ٹی میں پیش ہو سکتی ہے لیکن سلائی مشینوں سے اربوں ڈالر کی جائیدادیں بنانے والے باجی احتساب سے مستثنیٰ ہو ، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ شوکت خانم کیلئے لاہور میں شہباز شریف اور پشاور میں حیدر ہوتی کے سامنے ہاتھ پھیلانے والے کی اربوں کی جائیدادیں کیسے بن گئیں جس کی والدہ علاج کیلئے پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے انتقال کر گئی ہو،انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ 25جولائی 2018کو ملک میں انتخابات کے نام پر سلیکشن کا ڈرامہ رچایا گیا جس کے نتیجے میں کرپٹ اور چور شخص کو پوری قوم پر مسلط کر دیا گیا،انہوں نے کہا کہ قوم کی قسمت سے کھیلے والوں کو خود پچھتانا پڑے گا، ،انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ مجھ پر ملائشیا اور دبئی میں جائیدادیں بنانے کا الزام لگایا میں چیلنج کرتا ہوں کہ وہ جائیدادیں سامنے لائیں تو آدھی میں انہیں دے دوں گا،انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو دشمن کی ضرورت نہیں وہ اپنی غلطیوں سے خود زمین میں دھنسنے جا رہی ہے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات