مودی کے پاس ایک ہی راستہ بچاہے ، اسے کشمیرسے اپنی فوجیں نکال کر کشمیریوں کو آزادی دینا ہو گی ،سینیٹر سراج الحق

بھارت کی ذرہ سی غلطی نہ صرف خطے کی تباہی کا باعث بنے گی بلکہ جنگ کی یہ آگ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے بھارت کو اپنی غلطی کا خمیازہ مکمل تباہی کی صورت میں بھگنا پڑے گا ،پاکستانی قوم کو اپنے پرانے حساب بھی چکانے کا موقع ملے گا قوم کی حقیقی قیادت علمائے کرام ہیں ، وہ حکمران نہیں جو اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے ہیں مگر دشمن کے سامنے کھڑا ہونے کو تیار نہیں پاکستان کا آئین اسلامی ہے مگر ایک دن کے لیے ملک میں اسلام کو حکمرانی کا موقع نہیں دیا گیا، نظریاتی کرپشن آئین سے بے وفائی اور غداری ہے علمائے کرام کو نظریاتی ، مالی اور اخلاقی کرپشن کے خاتمہ اور پاکستان کو اسلامی و خوشحال پاکستان بنانے کے لیے مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی، منصورہ میں خاتم الانبیاء ﷺ علما کنونشن سے خطاب

جمعرات 21 فروری 2019 22:39

مودی کے پاس ایک ہی راستہ بچاہے ، اسے کشمیرسے اپنی فوجیں نکال کر کشمیریوں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 فروری2019ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ مودی کے پاس ہندوستان کو بچانے کا صرف ایک ہی راستہ بچاہے ، اسے کشمیرسے اپنی فوجیں نکال کر کشمیریوں کو آزادی دینا ہو گی ۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی ملک ہیں ، بھارت کی ذرہ سی غلطی نہ صرف خطے کی تباہی کا باعث بنے گی بلکہ جنگ کی یہ آگ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے ۔

بھارت کو اپنی غلطی کا خمیازہ مکمل تباہی کی صورت میں بھگنا پڑے گا اور پاکستانی قوم کو اپنے پرانے حساب بھی چکانے کا موقع ملے گا ۔ قوم کی حقیقی قیادت علمائے کرام ہیں ، وہ حکمران نہیں جو اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے ہیں مگر دشمن کے سامنے کھڑا ہونے کو تیار نہیں ۔ پاکستان کا آئین اسلامی ہے مگر ایک دن کے لیے ملک میں اسلام کو حکمرانی کا موقع نہیں دیا گیا ۔

(جاری ہے)

نظریاتی کرپشن آئین سے بے وفائی اور غداری ہے ۔ علمائے کرام کو نظریاتی ، مالی اور اخلاقی کرپشن کے خاتمہ اور پاکستان کو اسلامی و خوشحال پاکستان بنانے کے لیے مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جماعت اسلامی لاہورو جمعیت اتحاد العلماء لاہور کے زیراہتمام منصورہ میں خاتم الانبیاء ﷺ علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

کنونشن سے جمعیت اتحاد العلما کے صدر شیخ القرآن و الحدیث مولانا عبدالمالک ، جامعہ اشرفیہ کے مہتمم مولانا فضل الرحیم اشرفی ، لیاقت بلوچ ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، امیر العظیم ، عبدالغفار عزیز ، ذکر اللہ مجاہد اور دیگر علمائے کرام نے بھی خطاب کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمران لوگوں کی گردنوں پر سوار ہوتے ہیں جبکہ علمائے کرام عوام کے دلوں پر حکمرانی کرتے ہیں قوم نے جاگیرداروں ، وڈیروں اور سرمایہ داروں کی عیش و عشرت کے لیے نہیں ، اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے پاکستان بنایا تھا ۔

ایوان صدر اور وزیراعظم ہائوس میں بیٹھے لوگ قوم کی حقیقی قیادت نہیں ، حقیقی قیادت وہ علمائے کرام ہیں جن کے سینے قرآن و حدیث کے نور سے منور ہیں اور جنہوںنے آج تک قوم کی رہنمائی کا فریضہ ادا کیاہے ۔ انہوںنے کہاکہ عالم اسلام کی بڑھتی ہوئی قوت سے دشمن خوفزدہ ہے اور مسلمانوں کی آبادی کم کرنے کے لیے طرح طرح کی چالیں چل رہاہے ۔ بدقسمتی سے مغرب کے ذہنی غلام حکمران اور نام نہاد اعلیٰ تعلیم یافتہ طبقہ بھی ان کی سازشوں میں پوری طرح ان کا ساتھ دے رہا ہے ۔

سابق چیف جسٹس نے بھی آبادی کم کرنے کے جہاد کا اعلان کر کے جاتے جاتے یہ اشارہ دیا تھا کہ وہ بھی مغرب کے غلام تھے ۔ انہوںنے کہاکہ اسلام دشمن ہمارے حکمرانوں کو اپنا دوست اور علما کو دشمن سمجھتے ہیں ۔ امت پر جب بھی کوئی مشکل وقت آتا ہے ، حکمران بھاگ جاتے ہیں ۔ علمائے کرام امت کی ڈوبتی کشتی کو سنبھالتے اور کنارے لگاتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ علماء کو فرقہ وارانہ نفرتوں اور تعصبات کے خاتمہ کے لیے میدان عمل میں نکلنا اور امت کی دوبارہ شیرازہ بندی کرنا ہوگی۔

علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امیر العظیم نے کہاکہ جب تک اسلام آباد کی امامت علماء کے ہاتھ نہیں آتی ، پاکستان حقیقی معنوں میں ایک اسلامی و فلاحی مملکت نہیں بن سکتا ۔ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد نے کہاکہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ علماء کو متحد کرنے کی کوشش کی ہے ۔ علماء کے اتحاد و اتفاق سے ہی ہم اسلامی نظام کے نفاذ کی جدوجہد کو تیز اور نتیجہ خیز بناسکتے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی نے ملک میں فرقہ واریت کی آگ کو بجھانے اور علمائے کرام کو باہم شیر و شکر کرنے میں بنیادی کردار ادا کیاہے ۔خاتم الانبیاء ﷺعلماء کنونشن میں متفقہ طور پر اعلامیہ منظور کیا گیا جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیاہے کہ وطن عزیز جس مقصد کے لیے حاصل کیا گیا تھا ، اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے اس ملک میں اسلامی نظام کو نافذ کیا جائے کیونکہ اسلامی پاکستان ہی خوشحال پاکستان کی ضمانت ہے ۔

امن ، خوشحالی ، ترقی ، بھیک مانگنے ،قرض حاصل کرنے اور کشکول لے کر دنیا میں در بدر پھرنے سے نہیں آئے گی بلکہ اسلامی نظام معیشت رائج کرنے سے آئے گی لہٰذا اسلامی نظام معیشت کو نافذ کیا جائے ۔ سود جوکہ اللہ اور اس کے رسول ؐ کے ساتھ اعلان جنگ ہے ، اسے فی الفور ختم کیا جائے ، شاہ خرچیوں کو بند کیا جائے ، شعائر اسلام مساجد اور مدارس کے خلاف پروپیگنڈا بند کیا جائے ۔

قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر پابندی لگائی جائے اور ان کو کلیدی عہدوں سے برخواست کیا جائے ۔ ناموس رسالت ؐ کا تحفظ کیا جائے ، 295-C کو نہ چھیڑا جائے ۔ اگر اس شق کو چھیڑا گیا تو اس کی حفاظت کے لیے اس ملک کا ہر مسلمان مرد و عورت ، عالم ، جاہل ہر ایک اپنی جان قربان کردے گا ، کیونکہ اسے حضورؐ کی ناموس اپنی جان ، مال اولاد ، محلات ، کاروبار ہر چیز سے زیادہ محبوب ہے ۔

یہود و نصاریٰ مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے ان سے دوستی ختم کی جائے اور ان سے تجارتی اور سفارتی تعلقات استوار نہ کیے جائیں اسرائیل سے ہر قسم کے تعلقات منقطع کیے جائیں ۔ان حالات میں یہ اجلاس وارثین انبیاء ، علمائے کرام ، آئمہ مساجد اور خطبا حضرات سے یہ توقع رکھتاہے اور ان سے یہ اپیل کرتا ہے کہ امت کو بیدار کرنے ، عالم اسلام کے خلاف سازشوں کے آگے بند باندھنے اور ملک و ملت کی خدمت کے لیے متحد ہو کر اپنا کردار ادا کریں۔

یہ حکومت جس نے ملک کو ریاست مدینہ کی طرز پرریاست بنانے کا وعدہ کیا ہے وہ اپنے اس وعدے کو پورا کرے ۔ حج جو کہ اہم عبادت اور دینی فریضہ ہے حکومت نے اسے مشکل بنا دیا،اور اس کے اخراجات میں اضافہ کیا گیا ہے ، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حج کو آسان بنایا جائے اور اس کے اخراجات کم کیے جائیں ۔ اجلاس مطالبہ کرتاہے کہ مہنگائی جس کے طوفان نے پہلے ہی عوام کا جیناد و بھر کردیاہے ، حکومت روز بجلی اور گیس کے بلوں اور ٹیکسوں میں اضافہ کردیتی ہے ،اس اضافہ کو فوراً واپس لیا جائے ۔

بھارت کشمیریوں پر ظلم بند کرے اور پاکستان کو دھمکی دینے سے باز آ جائے ۔حکمران عدلیہ ، فوج اور میڈیا اپنی ذمہ داریاں پوری کریں ، سوشل میڈیا ، الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر عریانی و فحاشی کی اشاعت کو بند کیا جائے ۔