سینٹ اجلاس ، ترک جیلوں میں پاکستانی قیدیوں کی تعداد 281 ، غیر قانونی طور پر داخل ہونیوالے 2396 پاکستانی نظر بند ہیں ،حکومت

مسئلہ کشمیر پاک بھارت کے درمیان بنیادی مسئلہ ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق حل ناگزیر ہے، وقفہ سوالات کے دوران وزارت خارجہ حکومت ڈاکٹر عافیہ سے متعلق مکمل طور پر باخبر، انہیں پاکستان لانے کیلئے بات چیت کررہے ہیں،شاہ محموقریشی کا وقفہ سوالات کے دو ر ان اظہار خیال لله*ہماری حکومت سمیت ہر حکومت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا کیس امریکا کے ساتھ ہر سطح پر اٹھایا ہے،اعظم سواتی : حکومت اپوزیشن کے واک آؤٹ کے باعث اکثریت نہ رکھنے کے باجود الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا بل منظور کروانے میں کامیاب

بدھ 8 مئی 2019 22:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 مئی2019ء) حکومت نے ایوان بالا کو بتایا ہے کہ ترک جیلوں میں پاکستانی قیدیوں کی تعداد 281 جبکہ غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے 2396 پاکستانی نظر بند ہیں مسئلہ کشمیر پاک بھارت کے درمیان بنیادی مسئلہ ہے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق حل ناگزیر ہے۔ بدھ کو وقفہ سوالات کے دوران وزارت خارجہ کی جانب سے بتایا گیا کہ پاکستانی قیدیوں کی رہائی کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں دوسری طرف غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے قیدیوں میں سے 1055 افراد کو پاکستان بھیج دیا گیا ہے وزارت خارجہ نے سینیٹر سراج الحق کے سوال کے جواب میں بتایا کہ وزارت میں سکیل 17 کے افسران کی تعداد 88 ہیں جو کہ صوبہ وار اپنے فرائض سرانجام درے رہے ہیں پنجاب میں 50 سندھ 17،خیبرپختونخواہ 11،بلوچستان6ا،ٓزاد کشمیر1، گلگت بلتستان 3،ہیں سینیٹر سراج الحق کے ایک اور ضمنی سوال پر وزارت خارجہ نے بتایا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں میں مضمر ہے عالمی دنیا کو مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر زیادہ دیر تک خطے میں اثرات کو برداشت نہیں کرسکیں گے ۔

(جاری ہے)

پلوامہ حملہ کے بعد سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق اور آئی سی کے سیکرٹری جنرل کو بھارت کی جانب سے کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر خطوط لکھے ہیں سینیٹر رانا محمود الحسن کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے سینٹ کو بتایا کہ ’’پیرا ‘‘ایک خودمختار ادارہ ہے پرائیویٹ سکولز سے تعلق وفیصلوں میں آزاد ہے اسلام آباد میں پرائیوٹ سکولز کیفیسوں سے دیگر امور کی دیکھ بھال اور فیسوں کا وضح کرنا بھی مذکورہ ادارے کا کام ہے ڈاکٹر عافیہ سے متعلق سینیٹر طلحہ محمود کے سوال پر وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سینٹ کو بتایا کہ حکومت ڈاکٹر عافیہ سے متعلق مکمل طور پر باخبر ہے اور انہیں پاکستان لانے کیلئے بات چیت کررہے ہیں ہوسٹن میں پاکستان کے قونصل جنرل عافیہ صدیقی کا مرحلہ وار دورہ کرتا ہے تاہم اسکی فلاح اور دیگر اقدامات سے متعلق معلوم کیا جاسکے اور اس سلسلے میں ڈاکٹر عافیہ کے کوئی پیغامات ہوں تو وہ ڈاکٹر عافیہ کے خاندان کو پہنچاتا ہے دوسری جانب یوایس کے عدالتی نظام کی تقاضیات کے مطابق اپیل دائر کرنے کا فیصلہ صرف عافیہ صدیقی ہی کرسکتی ہیں اور18اپریل 2019 کے دورہ کے دوران فونصل سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اپیل پر آمادگی کا اظہار کیا تھا اور سینیٹر عثمان کاکڑ کے ہ*سوال کے جواب میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بتایا کہ صوبہ بلوچستان کے ڈومیسائل کے ذریعے بہت سے طلباء بیرونی ممالک میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں پی ایچ ڈی جیسی اعلیٰ ڈگری حاصل کرتے ہیں وزیر نے کہا کہ آئندہ سے ڈومیسائل کی دوبارہ چیک کیا جائے گا اسے کمیٹی کے سپرد کردیا گیا عثمان کاکر نے کہا کہ انجنئرنگ یونیورسٹی کے طلباء میں سے بلوچستان کے طلباء کی تعداد بہت کم ہے وزیر نے کہا کہ بلوچستان کے طلباء کو کوٹہ کے لحاظ سے داخلہ دیا جاتا ہے بلوچستان کے طلباء کا وظیفہ ختم کردیا گیا ہے اعظم سواتی نے کہا کہ بلوچستان انجنئرنگ یونیورسٹی میں طلباء کو داخلہ دیا جاتا ہے تاہم اسے کمیٹی کے سپرد کردیا جائے سینیٹر سراج الحق کے جواب میں سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ تمام سکولوں میں پی ٹی آئی ماسٹر موجود ہوتا ہے اور وہ طلباء کو جسمانی نشوونما کیلئے تربیت دیتا ہے سینیٹر اعظم سواتی نے بتایا کہ پی ٹی ماسٹر موجود ہیں تاہم درائنگ ماسٹر سے متعلق معلومات حاسل کی جائی گی سینیٹر چوہدری تنویر کے جواب میں فہمیدہ مرزا نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد جن صوبوں نے قوانین بنائے وہ اپنے متعلقہ قوانین کے تحت کام کرتے ہیں تاہم اعظم سواتی نے سینیٹر چوہدری تنویر کے سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں بیروں ملک سے ملازمین فراہم کرنے کیلئے آنے والے وفود کیلئے ایک مخصوص کردہ رعایتی سہولیاتی نظام موجود ہے جو وزارت برائے اوورسیز پاکستانی اینڈ ہیومین ریسورس ڈویلپمنٹ اور اس کے ادارے ان وفود کو ان کی آمد سے لیکر رخصت ہونے تک سہولیات فراہم کرتے ہیں سینیٹر مشتاق احمد نے بتایا کہ ا نکے گھر میں کتابوں کی تعداد 5000ہزار سے زائد ہے ، یونیورسٹیز میں کتابوں کی تعداد کم ہے اور بعض یونیورسٹیوں میںلائبریری موجود نہیں ہے اعظم سواتی نے بتایا کہ یونیورسٹیز کو خط لکھا جائے گا اور لائبریریز میں کتابوں کی تعداد کی تفصیلات دیں وزیر تعلیم نے یونیورسٹیز کو فنڈ کی فراہمی کم کرنے اور چندہ پر گزارہ کرنے کی ہدایت کردی گئی۔

وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہا کہ ہماری حکومت سمیت ہر حکومت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا کیس امریکا کے ساتھ ہر سطح پر اٹھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے بچے اور بہنوئی امریکا میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس پر کام کر رہے ہیں۔وزیر خارجہ کی جانب سے دیے گئے تحریری جواب پر سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ہماری کمیٹی امریکا میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات کرنے گئی تھی، اس کیس کے حوالے سے کچھ نہیں ہورہا۔

انہوں نے سینیٹ میں درخواست کی کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا کیس متعلقہ کمیٹی کو بھجوایا جائے۔بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق کیس متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوادیا۔علاوہ ازیں وزیر خارجہ کی جانب سے جمع کروائے گئے تحریری جواب میں یہ بھی بتایا گیا کہ سعودی عرب کی العصا جیل میں 88 پاکستانی قید ہیں، جن میں سے 46 کو سزا ہوگی جبکہ 42 کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جیل میں 9 پاکستانی اپنی سزا پوری کرچکے ہیں مگر جرمانے کی عدم ادائیگی کے باعث رہائی کا انتظار کر رہے ہیں۔ادھر سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کے واک آؤٹ کے باعث حکومت ایوان میں اکثریت نہ رکھنے کے باجود الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا بل منظور کروانے میں کامیاب ہوگئی۔سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا اور کہا گیا کہ اس بل کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے بل کو فوری منظور کیا جائے۔

اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ بل سابق ایف آر علاقوں پر مشتمل ایک حلقہ بنانے سے متعلق ہے، بل قومی اسمبلی سے متفقہ طور پر منظور ہو چکا ہے۔اس پر چیئرمین سینیٹ نے بل کی شق وار ایوان سے منظوری لی، تاہم اسی دوران سینیٹر غوث نیازی کی جانب سے کورم کی نشاندہی کی گئی۔تاہم چیئرمین سینیٹ نے غوث نیازی کی کورم کی نشاندہی نظرانداز کردی۔بعد ازاں بل کی منظوری کے بعد چیئرمین سینیٹ کا غوث نیازی سے مکالمہ کیا کہ آپ کچھ کہ رہے تھے ، تاہم بل کی ریڈنگ کے دوران کورم کی نشاندہی نہیں ہوسکتی۔