Live Updates

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی بھی ذی شعور انسان ایٹمی جنگ کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا،

بڑی طاقتیں روس،چین اور امریکہ اپنے اثر و رسووخ کو بروئے کار لاتے ہوئے مسئلہ کشمیر کا دیرینہ تنازعہ سمیت متعدد دیگر بین الاقوامی معاملات حل کرائیں، دو ایٹمی ممالک کے مابین تنازعہ ناقابل تصور ہے،اس سے پہلے کہ یہ خطہ فلیش پوائنٹ بن جائے دنیا کو مداخلت کرنی چاہیے، ماسکو اور اسلام آباد کو ماضی بھلا کر نئے سرے سے تعلقات استوار کرنا ہونگے وزیر اعظم عمران خان کا روسی ٹی وی ’رشیا ٹو ڈے‘ کو انٹرویو

جمعہ 13 ستمبر 2019 22:03

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی بھی ذی شعور انسان ایٹمی جنگ کے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 ستمبر2019ء) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی بھی ذی شعور انسان ایٹمی جنگ کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا، بڑی طاقتیں روس،چین اور امریکہ اپنے اثر و رسووخ کو بروئے کار لاتے ہوئے مسئلہ کشمیر کا دیرینہ تنازعہ سمیت متعدد دیگر بین الاقوامی معاملات حل کرائیں۔دو ایٹمی ممالک کے مابین تنازعہ ناقابل تصور ہے،اس سے پہلے کہ یہ خطہ فلیش پوائنٹ بن جائے دنیا کو مداخلت کرنی چاہیے۔

جمعہ کو روسی ٹی وی ’رشیا ٹو ڈے‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا کی بڑی طاقتین امریکہ،روس اور چین کو مل کر کشمیر کا دیرینہ تنازعہ سمیت دیگر بین الاقوامی معاملات کو حل کرنا چاہیے۔اس سلسلے میں کشمیر کے معاملے پر دونوں ایٹمی ملکوں کے درمیان جنگ کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

عمران خان نے کہا کہ نئی دہلی جو کچھ مقبوضہ کشمیر میں کر رہی ہے ،اس کے منفی نتائج پورے بر صغیر پر مرتب ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک نیوکلیئر ہاٹ سپاٹ بنتا جا رہا ہے۔اگر یہ پاکستان اور بھارت کے مابین تنازعہ کا فلیش پوائنٹ بن گیا، تو دونوں ایٹمی ممالک آمنے سامنے آ سکتے ہیں ،اس لئے دنیا کو اب مداخلت کرنی چاہیے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرد جنگ کے دوران ماسکو اور اسلام آباد ایک دوسرے کے حریف رہے ہیں تاہم اب ہمیں ماضی کو پس پشت ڈال کر نئے سرے سے تعلقات استوار کرنا ہونگے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا تبدیل ہو چکی ہمیں نئے سرے سے تعلقات کو استوار کرنا چاہیئے اور مجھے امید ہے کہ روس پاکستان کے قریب آسکتا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ صدر ولادی میرپیوٹن کی آواز دنیا میں سنی جاتی ہے ،اگر روس ، چین اور امریکہ مل کر فیصلہ کرلیں تو تینوں مسئلہ کشمیر دیگر عالمی معاملات کو حل کر سکتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان بھارتی پاگل پن کا مخالف ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی ذ مہ داری کو محسوس کرے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کوئی ذی شعور انسان ایٹمی جنگ کے بارے میں بات نہیں کر سکتا کیو نکہ یہ جنگ کوئی بھی جیت نہیں سکے گا۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے حالیہ یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام کے بعد برطانیہ،فرانس اور جرمنی سمیت اقوام متحدہ، اور یورپین یونین کو کشمیر کا انسانی بحران اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف سمیت ہر فورم کو بروئے کار لائے گا۔

مسئلہ کشمیر کا حل صرف سلامتی کونسل کے قراردادوں پر عملدر آمد سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ مودی حکومت نے غلط فیصلہ کیا ہے اور اور وہ کبھی بھی کشمیری عوام کے جدوجہد آذادی کو دبا نہیں سکے گی۔نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات کی بہتری کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کسی کو بھی یہ توقع نہیں رکھنا چاہیئے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ بات چیت نتیجہ خیز ہونگے۔

افغانستان سے امریکی انخلاء کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ افغان تنازعہ کے سیاسی تصفیے تک امریکی فوج کا انخلا نہیں ہونا چاہیئے۔امریکہ کو ایسا نہیں کرنا چاہیئے جیسا کہ سویت یونین افغانستان کو چھوڑ کر گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان امن عمل میں بھر پور سہولت کاری فراہم کی ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے دہشت گردی کے خاتمہ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے اور اپنی سرزمین سے دہشت گرد گروپوں کا مکمل صفایا کر دیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت افغان سرزمین کو پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں کیلئے استعمال کر رہا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ کشمیر کا تنازعہ نوآبادیاتی دور سے چلا آرہا ہے ،مسئلہ کشمیر کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان جنگیں ہوئیں اور یہ مسلہ اقوم متحدہ میں لے جایا گیا۔کشمیری عوام بھارتی تسلط سے آزادی چاہتے ہیں اور حق خودرادیت کیلئے استصواب رائے کا حق انہیں سلامتی کونسل نے دیا ہے۔

کشمیری عوام کئی دہائیوں سے حق خود ارادیت کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں ،جس کے نتیجے میں ایک لاکھ سے کشمیری شہید کر دیئے گئے ۔حال ہی میں بھارتی حکومت نے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام سے مقبوضہ کشمیر کا بھارت سے الحاق کر دیا اور اب کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کیلئے اقدامات تیز کر دیئے ہیں۔ جس کا مقصد مسلم آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔

لیکن یہ فیصلہ کشمیری عوام کبھی قبول نہیں کرینگے۔بی جے پی حکومت نہ صرف سلامتی کونسل کے قرار دادوں اور شملہ معاہدہ کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے بلکہ اس نے ملکی آئین کے بھی منافی اقدام اٹھایا ہے،جسے بھارتی اپوزیشن جماعتوں اور سول سوسائٹی نے بھی مسترد اور عدالتوں میں چیلنج کر دیا ہے۔عالمی برادری کی جانب سے بھر پور رد عمل نہ ہونے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج کی دنیا میں تجارت ، مارکیٹ اکانومی اور مالی فوائد کو انسانیت سے زیادہ اہمیت دی جارہی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔چوتھے جینوا کنونشن کے آرٹیکل 49 کے تحت کسی بھی متنازعہ علاقے کی آبادی کا تناسب تبدل کرنا جنگی جرائم کے زمرے میںآتاہے۔بھارتی حکومت تمام انسانی اور بین الااقوامی قوانین کو پاوں تلے روند رہی ہے۔لیکن اب تک عالمی برادری کا رد عمل ہمارے توقعات کے مطابق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی گمبھیر ہے اور وہاں آٹھ ملین لوگ گھروں میں محبوس ہیں۔بھارت بڑی جمہوریت کا دعوی کر رہا ہے لیکن بھارت کی موجودہ حکومت آر ایس ایس کے انتہا پسندانہ نظریات پر عمل پیرا ہے۔عمران خان نے کہا کہ آر ایس ایس 1929میں وجود میں آئی جو ہٹلر اور مسولینی کے سوچ سے متاثر ہے۔یہ جماعت نسلی برتری پر یقین رکھتی ہے۔

ہندو دیگر اقلیتوں کو مساوی شہری تسلیم نہیں کرتے۔جو کچھ ہٹلر نے یہودیوں کیساتھ کیا وہی سلوک اب آر ایس ایس دیگر اقلیتوں کیساتھ کر رہی ہے۔اسی جماعت کے کارکنوں نے مہاتما گاندھی کو قتل کیا۔اسی جماعت پر بھارت میں تین بار پابندی عائد کی گئی لیکن بدقسمتی سے آج بی جے پی حکومت اس جماعت کے نظریات پر عمل پیرا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں وحشیانہ مظالم سے عالمی توجہ ہٹانے کیلئے پلوامہ کی طرز پر دوسرا جعلی فلیگ آپریشن کر سکتا ہے۔

عمران نے کشمیر کو اندرونی معاملہ قرار دینے سے متعلق بھارتی وزیر اعظم کے دعوے کو مسترد کیا اور سوال اٹھایا کہ اگر یہ اندرونہ معاملہ ہے تو پھر اقوام متحدہ نے کشمیری عوام کو حق خود ارادیت کی ضمانت کیوں دی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ تیسرے فریق کی ثالثی کو مسترد کیا ہے اور اسے دو طرفہ معاملہ قرار دے رہا ہے ، لیکن جب پاکستان دو طرفہ مذاکرات کیلئے رابطہ کرتا ہے تو بھارت اسے اندرونی معاملہ قرار دیتا ہے۔اس سوال پر کہ عالمی برادری بھارت کیخلاف کیا کارروائی کر سکتی ہے ، وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ عالمی برادری ماضی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے والے ملکوں پر اقتصادی اور تجارتی پابندیاں عائد کر چکی ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات