Live Updates

27 فروری۔۔ 27 ستمبر۔۔ 27 اکتوبر

مولانا فضل الرحمن نے مارچ کیلئے 27 اکتوبر کی تاریخ رکھی، یہ محض اتفاق ہے یا پھر سوچی سمجھی حکمتِ عملی؟کیا 27فروری اور 27 ستمبر کے بعد 27اکتوبر کا دن بھی ہمیشہ یاد رکھا جائے گا؟۔

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 4 اکتوبر 2019 16:33

27 فروری۔۔ 27 ستمبر۔۔ 27 اکتوبر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 04 اکتوبر 2019ء) : 27فروری کا دن ایسا ہے جو ہمیشہ پاکستان اور بھارت یاد میں  رکھے گا۔27 فروری کو پاکستان نے دن کی روشنی میں بھارتی فضائیہ کے جہاز مار گرائے اور ایک پائلٹ بھی گرفتار کیا۔ پلوامہ واقعے کے بعد صورتحال کشیدہ ہوئی اور 26 فروری کی رات بھارتی فضائیہ نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی جس پر پاک فضائیہ کی بروقت جوابی کارروائی پر بھارتی طیارے بالاکوٹ کے قریب نصب ہتھیار پھینکتے ہوئے بھاگ نکلے تھے۔

جس کے بعد بدھ کی صبح 27 فروری کو پاک فضائیہ نے بھارت کو سرپرائز دیتے ہوئے بھارت کے دو طیارے مار گرائے جبکہ ایک بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔27فروری کے واقعے کے بعد بھارت کو دنیا بھر میں مذاق کا اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب کہ بھارت نے جو نام نہاد بالاکوٹ آ؛ریشن کا دعویٰ کیا اس پر بھی دنیا بھر کے سیاسی تجزیہ نگاروں نے تنقید کی۔

(جاری ہے)

27فروری کے بعد 27ستمبر کا دن بھی پاکستان کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے جس دن وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں ایسی سحر انگیز تقریر کی جو ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔اس حوالے سے پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے ٹوئٹر پر اپنے ذاتی اکاونٹ سے وزیراعظم عمران خان کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کیے گئے تاریخی خطاب پر ردعمل دیا تھا۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستان نے 27 فروری کو بھارت پر سرجیکل اسٹرائیک کی تھی، اور اب 27 ستمبر کو ایک مرتبہ پھر پاکستان نے بھارت پر سرجیکل اسٹرائیک کر کے اسے سرپرائز دے دیا۔وزیراعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں اسلامو فوبیا اور مسئلہ کشمیر پر گفتگو کی۔وزیراعظم کی اس تقریر کو دنیا بھر میں پزیرائی ملی۔ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کے 74ویں جنرل اسمبلی اجلاس سے تاریخی خطاب کیا۔

وزیراعظم نے اپنے خطاب کے اختتام پر عالمی برادری کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ لا اله الا الله، مسلمان ایک اللہ پر ایمان رکھتے ہیں، مسلمان اپنے دفاع اور آزادی کیلئے آخری سانس تک لڑیں گے۔ وزیراعظم نے سوال کیا کہ کیا مسلمان کم تر مخلوق ہیں جو دنیا کو ان پر ہونے والے مظالم نظر نہیں آتے؟ وزیر اعظم عمران خان نے مسلمانوں پر مظالم کے حوالے سے خطاب میں کہا کہ دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا جاتا ہے اور پوری دنیا خاموش رہتی ہے، اگر لاکھوں یہودی اس طرح محصور ہوں تو کیا ہوگا؟ روہنگیا میں مسلمانوں کا قتل عام ہوا، دنیا نے کیا رد عمل دیا؟ اگرخونریزی ہوئی تو مسلمانوں میں انتہا پسندی اسلام کی وجہ سے نہیں بلکہ انصاف نہ ملنے کی وجہ سے ہوگی۔

انہوں نے دنیا کو ایک ایک بار پھر خبردار کیا کہ اگر عالمی برادری نے مداخلت نہیں کی تو دو جوہری ملک آمنے سامنے ہوں گے، اس صورتحال میں اقوام متحدہ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے، اگر پاکستان اور بھارت میں روایتی جنگ ہوتی ہے تو کچھ بھی ہوسکتاہے، یہ وقت اقوام متحدہ کی آزمائش کا ہے،کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلوایا جائے۔ وزیراعظم نے جنرل اسمبلی میں بھارت سے مطالبہ کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر سے 50 روز سے زائد جاری کرفیو اٹھائے، کیا اقوام متحدہ ایک ارب 20 کروڑ لوگوں کو خوش کرے گا یا عالمی انصاف کو مقدم رکھے گا؟ عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ فرض کریں کہ ایک ملک اپنے پڑوسی سے سات گنا چھوٹا ہے، اسے دو آپشنز دیے جاتے ہیں، یا تو وہ سرنڈر کردے یا پھر اپنی آزادی کیلئے آخری سانس تک لڑے، ایسے میں ہم کیا کریں گے؟ میں خود سے یہ سوال پوچھتا ہوں، اور میرا یقین ہے کہ لا اله الا الله ہم لڑیں گے۔

وزیراعظم عمران خان کی تقریر کی وجہ سے 27 فروری کی طرح 27 ستمبر کا دن بھی ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔اس کے بعد اب باری آتی ہے 27 اکتوبر کی۔۔ یہ دن یاد رکھا جائے گا یا نہیں اس بارے میں تو کچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم فی الحال 27 اکتوبر خبروں میں ضرور زیر بحث ہے۔کیونکہ مولانا فضل الرحمن نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے۔چونکہ ملک کی معاشی حالت پہلے ہی بہت خراب ہے ایسے میں یہ دھرنا حکومت کے لیے کئی مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔

جب کہ اس بات پر بھی بحث کی جا رہی ہے کہ آخر مولانا نے دھرنا دینے کے لیے 27اکتوبر کا دن ہی کیوں چنا؟۔اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار نے بھی ٹویٹ کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمن نے مارچ کیلئے 27 اکتوبر کی تاریخ رکھی ہے وہ محض اتفاق ہے یا پھر سوچی سمجھی حکمتِ عملی، افواہوں بارے شک وشبہات بڑھ رہے ہیں۔جب کہ سینئیر صحافی معید پیرزادہ کا کہنا ہے کہ یہ افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں کہ مولانا فضل الرحمن کو دھرنے کے لیے انڈیا سے سپسورٹ حاصل ہے جب کہ یہ تاریخ اس حوالے سے بھی یاد رکھی جاتی ہے کہ 27فروری 1947ء کو لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے مقبوضہ کشمیر کا الحاق بھارت کے ساتھ تسلیم کیا،اب یہ نہیں معلوم کہ مولانا کو اس حوالے سے کوئی اشارہ دیا گیا یا بات کچھ ارو ہے۔

تاہم 27فروری کو مسلمان مقبوضہ کشمیر کے لیے رو رہے ہوں گے جب کہ مولانا صاحب دھرنا دے رہے ہوں گے لہذا انہیں دھرنے کی تاریخ پر نظرِ ثانی کرنی چاہئیے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات