ہندوستان نے 5اگست کے بعدجو اقدامات اٹھائے ہیں وہ بین الاقوامی قوانین کی شدید خلاف ورزی ہے‘سردار عتیق احمد خان

مقبوضہ علاقہ میں 13ہزار سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کر کے انہیں جیلوں میں نہ صرف بند کیا بلکہ ان پر ظلم وتشدد کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں

جمعہ 8 نومبر 2019 15:04

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 نومبر2019ء) آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے قائد وسابق وزیراعظم سردار عتیق احمدخان نے کہا ہندوستان نے 5اگست کے بعدجو اقدامات اٹھائے ہیں وہ بین الاقوامی قوانین کی شدید خلاف ورزی اور خطے کے عوام کی مرضی ومنشاء کے مغائر اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے ۔ 5اگست کے بعد ہندوستان نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں جبر واستبداد کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہے مقبوضہ علاقہ میں 13ہزار سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کر کے انہیں جیلوں میں نہ صرف بند کیا بلکہ ان پر ظلم وتشدد کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔

سیاسی رہنمائوں اور کارکنوں کو گرفتار کیاگیا ہے ۔تعلیمی ادارے بند ہیں ۔پورے مقبوضہ علاقے میں کرفیو نافذ کر کے شہریوں کو ان کے گھروں میں بند کردیا ہے ہندوستان کے ظلم وبربریت پر عالمی برادری کی خاموشی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تنازعہ کشمیر اور ہندوستان کا جبر ایک حقیقت ہے جسے عالمی برادری زیادہ عرصہ تک نظرانداز نہیں کرسکتی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز راولپنڈی مجاہد منزل میں آزادکشمیر سے آئے ہوئے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے تمام انسان دوست ممالک اور اداروں کے تحفظات کو پس پشت ڈال کر اب خطے کی جبری تقسیم کی ہے جس کیخلاف ہر رنگ نسل اور مذہب کے لوگ سراپا احتجاج ہیں۔انہوںنے کہا کہ مودی خطے کے اندر بنیاد پرستی اور انتہا پسندی کو فروغ دے رہا ہے ۔

مقبوضہ جموں کشمیر کے اندر ہندوستانی فورسسز انسانیت کیخلاف سنگین جنگی جرائم کی مرتکب ہورہی ہے ۔ سردار عتیق احمدخان نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جنگ ہوئی تو پھر اس کے اثرات یورپ تک پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں حالیہ ہندوستانی اقدامات اور نقشہ صرف ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی سازش ہے ۔پاکستان اور کشمیری قوم ان سیاسی نقشوں کو مسترد کرتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے گزشتہ 94روز سے مقبوضہ کشمیر کوکرفیو کے ذریعے لاک ڈائون کیا ہوا ہے جہاں لوگوں کی بنیادی سہولتوں سے محروم کر دیاگیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے تقسیم کشمیر کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی ہیت کو متاثر کرنے اور کشمیریوں کی قانونی جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ متنازعہ علاقہ میںڈیموگرافی تبدیل کیا جاسکے مگر اسے اس میں ناکامی ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں اس لیے ہندوستان یکطرفہ اقدامات کے ذریعے اس کی حیٖثیت کو تبدیل نہیں کرسکتا انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی فوج کی بربریت کانوٹس لے اور اس ادارے کے ذریعے ہندوستان پر دبائو ڈال کر وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کا احترام کرے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دے ۔

انہوں نے اقبال ڈے کے موقع پراپنے پیغام میں کہا کہ شاعر مشرق علامہ اقبال نے پاکستان کا جو تصور پیش کیا تھا اسے 1947ء میں قائد اعظم کی قیادت میں حقیقت سے ہمکنار تو کر لیا گیا لیکن پاکستان میں فکر وعمل کاجو دور دورا علامہ اقبال دیکھنا چاہتے تھے شاید ہم آج بھی اس منزل کو نہیں پہنچ پائے علامہ اقبال نے اپنے کلام کے ذریعہ جہاں ساری دنیا کے مسلمانوں کو ان کی عظمت رفتہ کی یاد دلاتے ہوئے نئی زندگی کے نئے تقاضوں میں سرگرم حصہ لینے کیلئے آمادہ کیا وہیں پر انہوں نے کشمیری عوام کے اضطراب اور زبوں حالی کا خاص طور پر ذکر کیا ان کے کلام میں جا بجا کشمیری مسلمانوں کی غلامی کا ذکر موجود ہے اور انہوں نے اپنے کلام کے ذریعہ کشمیرکی حالت زار پر فارسی اور اردو کلام میں نہ صرف دکھ کا اظہار کیا بلکہ ان کے دکھوں کا موثر عندیہ بھی دیا