نوازشریف صاحب! آپ کا سوال کرنے کا وقت ختم، اب جواب دینے کا وقت آگیا

آپ کو واپس لانے کیلئے قانون حرکت میں آئے گا، قومی اداروں کو سیاست میں گھسیٹنے کی کوشش نہ کریں، نانی احترام کا رشتہ ہے، وزیراعظم نے کوئی غلط بات نہیں کی۔ وفاقی وزیر اسد عمر کی علی زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 18 اکتوبر 2020 19:10

نوازشریف صاحب! آپ کا سوال کرنے کا وقت ختم، اب جواب دینے کا وقت آگیا
کراچی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 اکتوبر2020ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ نوازشریف صاحب! آپ کا سوال کرنے کا وقت ختم، اب جواب دینے کا وقت آگیا ہے، آپ کو واپس لانے کیلئے قانون حرکت میں آئے گا، قومی اداروں کو سیاست میں گھسیٹنے کی کوشش نہ کریں، نانی احترام کا رشتہ ہے، وزیراعظم نے کوئی غلط بات نہیں کی۔ انہوں نے کراچی میں وفاقی وزیر علی زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم سیاست دانوں کو غداری کے سرٹیفکیٹ دینے پریقین نہیں رکھتے اس کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔

قومی اداروں کو سیاست میں گھسیٹنے کی کوشش نہ کریں میاں صاحب! آپ کا سوال کرنے کا وقت گزرگیا ہے اب آپ کے جواب دینے کا وقت آگیا ہے۔ میاں صاحب آپ اتنے دلیر ہیں تو آپ کے منہ سے کلبھوشن کا نام کیوں نہیں نکلتا؟ نوازشریف کو باہر سے لے کرآئیں گے۔

(جاری ہے)

قانون حرکت میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگی حواری کہتے ہیں کہ نوازشریف نے افراد پر تنقید کی ہے۔

اداروں کے ساتھ کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن میں ثابت کروں گا کہ ان کا مسئلہ کسی ایک فرد سے نہیں بلکہ اداروں کے ساتھ ہے۔ نواز شریف ہوتے کون ہیں سوال پوچھنے والے، آپ وہ ہیں جس کو پاکستان کی سب سے بڑی عدالت نے جھوٹا اور امانت میں خیانت کرنے والا ثابت کرکے وزارت عظمی سے باہر پھینکا تھا اور آپ سزا یافتہ قیدی ہیں جو ملک سے بھاگ کر لندن میں بیٹھے ہیں۔

سوالات ہم کریں گے جس کی فہرست طویل ہے۔ جب پنجاب میں وزارت لینے کے لیے جنرل جیلانی اور جنرل ضیاء الحق کی گود میں بیٹھ کر پنجاب کے وزیراعلی بن رہے تھے تو اس وقت جمہوریت یاد نہیں آرہی تھی۔اسد عمرنے کہاکہ میثاق جمہوریت کے بعد اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف سپریم کورٹ پہنچ گئے تھے جبکہ اس کے بعد آپ کو سپریم کورٹ کے ذریعے فارغ کردیا گیا۔

نواز شریف کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ آپ پنجاب میں مجھے کیوں نکالا کے نعرے لگا رہے تھے جو اسی آرمی چیف کے خلاف تھے جس کو آپ نے لگایا تھا اور پچھلے سال اسی جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے اپنے پارٹی کے اراکین سے کہہ کر ووٹ دلوایا۔ اگر جنرل قمر جاوید باجوہ نے اتنے ظلم کیے تھے جس کو آپ لندن میں بیٹھ کر گجرانوالہ کے عوام کے سامنے بیان کررہے تھے تو ووٹ کیوں ڈالا۔

انہوں نے کہاکہ میاں صاحب دو مہینے پہلے تک آپ کی پارٹی کے لوگ این آراو مانگ رہے تھے، مجھے معلوم ہے کیونکہ میں ان ملاقاتوں میں موجود ہوتا تھا، آپ کے بھائی اور دیگر رہنماء وہاں کیوں بیٹھتے تھے۔ کیا ہمیں فوج سے بات کرنے سے آئین میں کوئی چیز روکتی ہے، آپ کے کارندے آپ اور اپنے لیے این آر او لینے آتے تھے لیکن ان آپ کی بلیک میلنگ ناکام ہوئی اور ایف اے ٹی ایف کا قانون پاس ہوگیا۔

نیوز ایجنسی این این آئی کے مطابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہاکہ آپ نے اسی آرمی چیف کے پاس اپنا ایلچی بھیجا جس نے آپ کے بقول جمہوریت کے ساتھ اتنا بڑا ظلم کیا ہے اور یہ پچھلے چند ہفتوں کی بات ہے۔ آپ کے ایلچی ہمیں بتاتے ہیں کہ وہ میرے پرانے دوست ہیں تو میں ان کے پاس لڈو کھیلنے گیا تھا اور اس میں اتنا مزا آیا کہ ایک ہفتے بعد پھر ملنے گیا اور پتہ چلا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کو بھی لڈو پسند ہے۔

آپ نے ایلچی اپنے اور اپنی بیٹی کے لیے سیاسی بھیک مانگنے بھیجا تھا، آپ نے پارلیمان نے ملک کو ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ سے بچانا تھا تو آپ نے اس قانون کی مخالفت کی۔ سپریم کورٹ کو بھی انہوں نے نشانہ بنایا، پانا کا فیصلہ لکھنے میں سپریم کورٹ کے دو چیف جسٹس جسٹس کھوسہ اور موجودہ چیف جسٹس گلزار احمد شامل ہیں۔ اس موقع پرعلی زیدی نے کہا کہ سب سے زیادہ غربت سندھ میں ہے اور سندھ کے حکمران سب سے زیادہ امیر ہیں، جو بانی متحدہ نے کراچی کے ساتھ کیا، وہی کچھ اندرون سندھ میں آصف زرداری کرتے ہیں، بلاول بھٹو زرداری نے زندگی میں کبھی ایک دن دفتر میں بیٹھ کر کام نہیں کیا۔

احتساب کا نام ہی جمہوریت ہے،نیا عمران خان میدان میں اتر گیا ہے، کرپشن بچا مہم جتنی مرضی کرلو اب کچھ نہیں بچے گا۔