الیکشن کمیشن 2018 کے انتخابات کو منسوخ کرے اور نئے انتخابات کا اعلان کرے، مولانا فضل الرحمن

حکومت بیساکھی پر کھڑی ہے ،مطمئن ہیں تحریک کامیابی سے آگے بڑھے گی ، ہمارا ہر جلسہ دوسرے جلسے کا ریکارڈ توڑے گا،فرانس سے حکومتی معاہدے ختم کردیئے جائیں، میڈیا سے گفتگو

جمعرات 29 اکتوبر 2020 20:52

الیکشن کمیشن 2018 کے انتخابات کو منسوخ کرے اور نئے انتخابات کا اعلان ..
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اکتوبر2020ء) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن 2018 کے انتخابات کو منسوخ کرے اور نئے انتخابات کا اعلان کرے، حکومت بیساکھی پر کھڑی ہے ،مطمئن ہیں تحریک کامیابی سے آگے بڑھے گی ، ہمارا ہر جلسہ دوسرے جلسے کا ریکارڈ توڑے گا،فرانس سے حکومتی معاہدے ختم کردیئے جائیں۔

جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں اصولوں پر سودے بازی نہیں کرتا، پاکستان میں حکومت نہیں ہے، جو ہے وہ بیساکھی پر کھڑی ہے، گوجرانوالہ، کراچی اور کوئٹہ میں پی ڈی ایم جلسے میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے، عوام حالات سے بیزار ہوچکے ہیں، حکومت کو بھی ادراک ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم مطمئن ہیں کہ تحریک کامیابی سے آگے بڑھے گی، لوگوں نے حکومت سے بیزاری کا اظہار کیا ہے۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ فرانس میں بھی پر تشدد واقعات ہوئے ہیں، فرانس میں گستاخانہ خاکے پوری قوم کے لیے مضطرب کا باعث ہے، فرانس کے خلاف پوری امت مسلمہ احتجاج کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وقت ثابت کر رہا ہے کہ مسلمان شدت پسند نہیں مغربی دنیا شدت پسند ہے، فرانس سے حکومتی معاہدے ختم کردیئے جائیں، فرانس کو بتادیا جائے کہ معاشی بائیکاٹ کر رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کیپٹن صفدر کی گرفتاری سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے سندھ میں جو رویہ اختیار کیا وہ دانشمندانہ تھا۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ حکومت نے پی ڈی ایم میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کی ، صفدراعوان کی گرفتاری پی ڈی ایم کے خلاف سازش تھی، ملکی تاریخ میں پہلی بار پولیس افسران کا جارحانہ رد عمل سامنے آیا۔انہوںنے کہاکہ کشمیرکو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا فارمولا عمران خان کا تھا، مقبوضہ کشمیر کی متنازع حیثیت ختم کرکے ہندوستان میں شامل کر دیا گیا، پاکستانی سفارتی سطح پر کوئی کوشش نہیں ہے، یہ خاموشی رضا مندی کی طرح کی خاموشی تھی۔

مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ گلگت بلتستان میں بھی اسٹیک ہولڈر کو اعتماد میں نہیں لیا جارہا۔ انہوںنے کہاکہ اگر وہ سیکیورٹی نہیں دے سکتے تو ہم جلسے کی خود سیکیورٹی کریں گے۔ایک سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں اصولوں پر سودے بازی نہیں کرتا، سیاست میں مصلحتیں آتی رہتی ہیں، آپ غالبا کووڈ 19 کی بات کررہے ہیں، ہم تو کووڈ 18 سے نبرد آزما ہیں اور یہ جنگ جاری رہے گی، ملکی حالات کس جانب جارہے ہیں سب دیکھ رہے ہیں، سی پیک کے مستقبل کو تباہ کر دیا گیا ہے، حکومت کو ادراک ہے لوگ انہیں نااہل سمجھتے ہیں۔انہوںنے کہاہک ہم جلسے کرتے رہیں گے تحفظ دینا ریاست کی ذمہ داری ہے، ہم نہ مذاکرات کرتے ہیں اور نہ مذاکرات کے حق میں ہیں