کل جماعتی حریت کانفرنس کا بھارتی جیلوں میں نظر بند کشمیریوںکی حالت زار پر اظہار تشویش

قابض انتظامیہ نے مقبوضہ علاقے میں فور جی انٹرنیٹ سروس پر پابندی میں 6فروری تک توسیع کر دی بھارتی یوم جمہوریہ کشمیریوں کیلئے مزید مشکلات کا باعث،بھارتی فورسز کی اضافی نفری تعینات ، جگہ جگہ ناکے، تلاشیاں

ہفتہ 23 جنوری 2021 18:28

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2021ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے آگرہ اور دیگر بھارتی جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیری حریت رہنمائوں اورکارکنوں کی حالت زار پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں افسوس ظاہر کیا کہ کشمیری نظر بندوں کو انکے سیاسی نظریے کی وجہ سے بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوںنے نشاندہی کی کہ نظر بندوں کو انتہائی تنگ و تاریک سیلوں میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور انہیں طبی امداد اورمعیاری غذا سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ کئی عوارض کا شکار ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور دیگر عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ نظر بندوں کی حالت زار کا جائزہ لینے کیلئے اپنی ٹیمیں جیلوں کے دورے پر بھیجیں اور انکی فوری رہائی کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں ۔

یا درہے کہ بھارتی حکام نے اترپردیش کی مختلف جیلوں میں نظر بند 21 کشمیریوں کو آگرہ جیل میںدیگر قیدیوں سے دور ایک انتہائی سیکورٹی والے سیل میں منتقل کردیا ہے۔ یہ اقدام بھارتی وزارت داخلہ کے حکم پر اٹھایا گیا ہے۔ادھر مقبوضہ جموںوکشمیر میں انتظامیہ نے ایک حکمنامے کے ذریعے علاقے میں تیز رفتار فور جی انٹرنیٹ سروس پر پابندی میں رواں برس چھ فروری تک توسیع کر دی ہے۔

گاندر بل اور ادھمپور کے دو اضلاع اس پابندی سے مستثنیٰ ہونگے۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں تیز رفتار فور جی انٹرنیٹ سروس 5اگست2019سے معطل ہے جب نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اسکا فوجی محاصرہ کر لیا تھا۔مقبوضہ علاقے کی پرائیویٹ سکولوں کی ایسوسی ایشن نے فور جی انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت دائر کر دی ہے۔

دریں اثناء بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے 26جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ سے پہلے سرینگر اور دیگرعلاقوں میں نام نہاد سیکورٹی اقدامات کے نام پرتلاشی اور پوچھ گچھ کا سلسلہ تیز کر دیا ہے ۔ فورسز اہلکاروں نے ہر سڑک او ر چوراہے پر چیک پوسٹیں قائم کر دی ہیں جہاں مسافروں ، راہگیروں اور گاڑیوں کی مکمل تلاشی لی جار ہی ہے۔ تحریک آزادی جموں وکشمیر اور جموںوکشمیر لبریشن الائنس کی طرف سے غیر قانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر کے مختلف علاقوں میں دیواروں ، کھمبوں اور نمایاں مقامات پر پوسٹر چسپاں کیے گئے ہیں جن میں لوگوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ 26جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں اور اس روزمکمل ہڑتال کریں ۔

پوسٹروں پر بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی اور غیر قانونی طورپر نظر بند مزاحمتی رہنمائوں محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، محمد اشرف صحرائی، آسیہ اندرابی ، مسرت عالم بٹ اور نعیم احمد خان کی تصاویر موجود ہیں۔ پوسٹروں میں کہا گیا کہ بھارتی جمہوریت ایک جھوٹ کے سوا کچھ نہیں کیونکہ بھارت خود مقبوضہ جموںوکشمیرکے لوگوں اور اپنے ملک میں اقلیتوں کے جمہوری حقوق بڑے پیمانے پر پامال کر رہا ہے۔

ادھر حریت رہنمائوں غلام محمد خان سوپوری او ر عبدالصمدانقلابی نے اپنے بیانات میں ہندواڑہ قتل عام کے شہداء کو انکی برسی پر شاندار خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس(بی ایس ایف) کے اہلکاروں نے 25جنوری 1990کو ہندواڑ ہ میں پر امن مظاہرین پر فائرنگ کر کے سترہ بیگناہ کشمیری شہید کر دیے تھے۔