حقوق کراچی تحریک ،اب دھرنا وزیر اعلیٰ ہاؤس پر ہوگا ،ْ حافظ نعیم الرحمن

اہل کراچی کے ساتھ ظلم وزیادتی ، ناانصافی اور حق تلفی میں پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت برابر کی شریک رہی ہے ،امیرجماعت اسلامی کراچی کراچی میں کم از کم 700یونین کمیٹیاں بنیں گی تب ہی نئی حلقہ بندی قبول کریں گے ورنہ جماعت اسلامی زبردست احتجاج کرے گی،پیپلز پارٹی کے اثر اور دباؤ پر کوئی کراچی دشمن فیصلہ کیا گیا تو اسے قبول نہیں کریں گے اور الیکشن کمیشن کے خلاف بھی احتجاج کریں گے،کراچی اور حیدرآباد کے نوجوانوں کو بھی روزگار دیا جائے ،ْ کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس پر احتجاجی دھرنے سے خطاب

اتوار 13 جون 2021 20:10

�راچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جون2021ء) امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کے الیکٹرک ہیڈ آفس کے سامنے احتجاجی دھرنے کے شرکاء سے اختتامی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی گزشتہ 30سال سے سندھ پر حکومت کررہی ہے، کراچی کے شہریوں کے ساتھ ظلم و زیادتی ،ناانصافی اور حق تلفی میںپیپلزپارٹی اور صوبائی حکومت برابر کی شریک ہے ، کے الیکٹرک سے نجات سمیت کراچی کے تین کروڑ سے زائد عوام کے جائز و قانونی حقوق اور بلدیاتی مسائل کے حل کے لیے اب ہمارا دھرنا وزیر اعلیٰ ہاؤس پر ہوگاجس کی تفصیلات مشاورت کے بعد جلد جاری کردی جائیں گی ، ہم اہل کراچی کی مزید حق تلفی نہیں ہونے دیں گے ، وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنے میں صوبائی حکومت سے پوچھیں گے کہ کراچی کے عوام کے ساتھ یہ ظلم و زیادتی و ناانصافی مزید کتنا عرصہ جاری رہے گی ۔

(جاری ہے)

ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی میں کم از کم 700یونین کمیٹیاں بنائی جائیں تب ہی نئی حلقہ بندی قبول کریں گے ورنہ جماعت اسلامی احتجاج کرے گی ۔ ہم الیکشن کمیشن سے بھی کہتے ہیں کہ اگر پیپلز پارٹی کے اثر اور دباؤ پر کوئی کراچی دشمن فیصلہ کیا گیا تو اسے قبول نہیں کریں گے اور الیکشن کمیشن کے خلاف بھی احتجاج کریں گے، ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی اور حید آباد کے نوجوانوں کو بھی روزگار دیا جائے، جعلی ڈومیسائل کے ذریعے کراچی اور حیدر آباد کے نوجوانوں کے حق پر ڈاکہ نہیں ڈالنے دیا جائے گا، غاصبانہ بلدیاتی ایکٹ کے ذریعے عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔

کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے خلاف اگر کوئی بلدیاتی ایکٹ لانے کی کوشش کی گئی تو جماعت اسلامی زبردست احتجاج کرے گی۔انہوں نے کہاکہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا جا رہا ہے،11سو ارب روپے کا پیکیج کا اعلان تو کردیا مگر عملاً کچھ نہیں کیا۔ اس سے قبل 162ارب روپے کا اعلان کیا تھا معلوم نہیں وہ رقم کہاں خرچ ہوئی۔ حالیہ بجٹ میں بھی کراچی کے عوام کے ساتھ دھوکہ کیا گیا، ہم کراچی کے عوام کے حقوق کی جدو جہد اورتحریک کو مزید تیز اور وسیع کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے مل کر کوٹہ سسٹم کو غیر معینہ مدت تک بڑھا دیا اور ان ہی پارٹیوں نے متنازع اور جعلی مردم شماری کو قانونی حیثیت دلوائی جس میں کراچی کی آدھی آبادی کو غائب کر دیا گیا ہے۔ ہم ایسی مردم شماری کو قبول نہیں کریں گے۔ نئی مردم شماری کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا جا رہا ہے اور 5ماہ گزرگئے نئی مردم شماری کے لیے عملاً کچھ نہیں کیا۔

پیپلز پارٹی کراچی کی آبادی آدھا کیے جانے پر خاموش رہتی ہے کیونکہ اسے پتا ہے کہ اگر کراچی کی مکمل آبادی شمار کر لی جائے تو یہاں کی نمائندگی میں اضافہ ہو جائے گا اور سندھ کے جاگیرداروں اور وڈیروں کی حکمرانی کو خطرہ لاحق ہو جائے گا، جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے حقوق کی جدو جہد کو مزید تیز کرے گی۔ بعض لوگ شہر میں پھر سے لسانی آگ لگانا چاہتے ہیں اور تعصب اور لسانیت کی بنیاد پر عوام کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔

سندھ کے وڈیروں اور جاگیرداروں نے سندھ کے عوام کو غلام بنایا ہوا ہے، جماعت اسلامی سندھ کے ہر طبقے اور ہر زبان کے لوگوں کے لیے آواز بلند کر رہی ہے اور کرتی رہے گی، عوام کا استحصال کرنے والوں کا کسی خاص زبان اور طبقے سے تعلق نہیں یہ ہر جگہ موجود ہیں اور ہر زبان اورطبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ کراچی میں ایم کیو ایم نے 30سال تک عوام کا استحصال کیا۔

اسی ایم کیو ایم نے کے کے ای ایس سی کو فروخت کیا اور زرداری کے ساتھ مل کر اس کے شیئر ز کی قیمت 6روپے سے 2روپے تک پہنچادی تھی اور کراچی کے عوام کا حق مارا۔ جب بحریہ ٹاؤن میں لوگوں کا استحصال کیا جا رہا تھا اوران کے پلاٹس نہیں مل رہے تھے۔زبردستی پزیشن دیاجارہا تھا اور لوگ مارے مارے پھر رہے تھے تو ان کی داد رسی کے لیے ایم کیو ایم نے نہ پیپلز پارٹی اور نہ ہی پی ٹی آئی نے ان کے حق کے لیے آواز اُٹھائی۔

ان متاثرین کی کہیں سے کوئی شنوائی نہیں ہو رہی تھی تو جماعت اسلامی نے ان کے حق کے لیے آواز بلند کی،ملک ریاض کو مجبور کیاکہ وہ ہمارے ساتھ مذاکرات اور معاہدہ کریں۔جس کے بعد عوام کو کسی حد تک ریلیف ملا، متاثرین کو مکمل ریلیف ملنے اور مسائل کے حل تک ہم ان کے ساتھ ہیں اور جدو جہد جاری رکھیں گے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کے الیکٹرک کے ستائے ہوئے عوام کی کہیں کوئی شنوائی نہیں ہورہی۔

تین کروڑ سے زائد افراد کے لیے کراچی میں نیپرا کا سوگز کا بنا ہوا صرف ایک دفتر ہے اوروہ بھی وفاقی حکومت کے ساتھ کے الیکٹرک کا سرپرست اور مدد گار بنا ہوا ہے۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا کہ دھرنے کے تمام شرکاء خراج تحسین کے مستحق ہیں کہ وہ کراچی کے عوام کے حقوق کے لیے گھروں سے نکلے ہیں ، آج کراچی کے شہری بجلی، پانی، سمیت دیگر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، ٹرانسپورٹ موجود نہیں، سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں، سیوریج اور صفائی ستھرائی کے مسائل اور مشکلات کا شکار ہیں۔

سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ کے الیکٹرک بد معاشی، غنڈہ گردی اور ظلم کا استعارہ ہے اس کے خلاف جدو جہد جماعت اسلامی کی تاریخی جدو جہد ہے جو جماعت اسلامی شروع سے کرتی آرہی ہے، جماعت اسلامی کی 4سالہ عوامی جدو جہد نے کے الیکٹرک کے خلاف لوگوں کو آواز بلند کرنا سکھایا ہے ۔دھرنے سے پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی کے جنرل سکریٹری نجیب ایوبی نے بھی خطاب کیا۔