جو بجٹ غریب کی غربت ختم نہ کرسکے وہ بجٹ نہیں فراڈ ہے، اپوزیشن لیڈر کی حکومت پر تنقید

حکومت تین سال سے مسلسل سفید جھوٹ بولتی آرہی ہے،383ارب کے نئے ٹیکس لگائے جارہے ہیں، عوام پر مہنگائی کی نئی قیادت ٹوٹ پڑے گی ، زندگی اجیرن ہو گی ،چینی مزید مہنگی کردی جائے تو غریب آدمی کدھر جائے گا، سنا ہے عالمی مالیاتی ادارے کی شرائط کو طے کرانے میں بعض عالمی طاقتوں کا کردار ہے ایسا ہے تو عمران خان کو ایوان کو اعتماد میں لینا چاہیے،جب ایسے حساس معاملے آتے ہیں تو بد قسمتی ہے عمران خان کی بطور وزیراعظم سیٹ خالی ہوتی ہے، اسمبلی میں خطاب

منگل 15 جون 2021 20:46

جو بجٹ غریب کی غربت ختم نہ کرسکے وہ بجٹ نہیں فراڈ ہے، اپوزیشن لیڈر کی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2021ء) قومی اسمبلی اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کے نکات اور حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو بجٹ غریب کی غربت ختم نہ کرسکے وہ بجٹ نہیں فراڈ ہے، حکومت تین سال سے مسلسل سفید جھوٹ بولتی آرہی ہے،383ارب کے نئے ٹیکس لگائے جارہے ہیں، عوام پر مہنگائی کی نئی قیادت ٹوٹ پڑے گی ، زندگی اجیرن ہو گی ،چینی مزید مہنگی کردی جائے تو غریب آدمی کدھر جائے گا، سنا ہے عالمی مالیاتی ادارے کی شرائط کو طے کرانے میں بعض عالمی طاقتوں کا کردار ہے ایسا ہے تو عمران خان کو ایوان کو اعتماد میں لینا چاہیے،جب ایسے حساس معاملے آتے ہیں تو بد قسمتی ہے عمران خان کی بطور وزیراعظم سیٹ خالی ہوتی ہے۔

منگل کو حکومتی اراکین کے شدید احتجاج کے باوجود آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر نے الزام عائد کیا کہ ایوان کا تقدس اسپیکر نے مجروح کرایا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں ںے قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ جناب اسپیکر! ایوان میں شور شرابہ ختم کرانا آپ کی ذمہ داری ہے۔ انہوںنے احتجاج کے دور ان کہا کہ جناب اسپیکر! آپ گونگلوؤں سے مٹی جھاڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جناب اسپیکر ایوان کی ذمہ داری آپ کے پاس ہے۔انہوںنے کہا کہ اگر عوام کی جیب خالی ہے تو پھر بجٹ کے تمام اعداد وشمار جعلی ہیں، دن رات ریاست مدینہ کا ذکر کرنے والے اور مثال دینے والے حکمران کاش غربت کی لکیر سے نیچے بسنے والے کروڑوں پاکستانیوں کی مدد کے لیے ہاتھ بڑھاتے، کاش وہ یتیم اور بیواؤں کی دعائیں لیتے لیکن ایسا نہیں ہوا۔

شہباز شریف نے کہا کہ یہ حکومت تین سال سے مسلسل سفید جھوٹ بولتی آرہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ وزیرخزانہ نے کہا عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا کیا وہ اپنی اس بات پر قائم ہیں اور اسٹینڈ لیں گے، اگر عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جارہا ہے تو ہمیں اس کی تصدیق کریں، جس کا ابھی تک کچھ علم نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ مصدقہ اطلاعات ہیں کہ 383 ارب کے اضافی ٹیکس لگائے جا رہے ہیں، اگر یہ سچ ہے تو پھر وزیرخزانہ کو یہاں آکر یہ بات کہنی چاہیے تھی وگرنہ یہ بات نہ صرف ایوان کی روایت کے خلاف ہوگی بلکہ یہ ایک غلطی ہے اس کی درستی ضروری ہے۔

انہوںنے کہاکہ شنید ہے کہ ان ظالمانہ ٹیکسوں میں ایل این جی اور خام تیل کی درآمد پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگایا جارہا ہے، اگر یہ بات درست ہے تو عوام پر مہنگائی کی نئی قیامت ٹوٹ پڑے گی اور عوام مزید پریشان حال ہوں گے، زندگی اجیرن ہوگی۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ دودھ دہی اور ڈیری مصنوعات پر 17 فیصد ٹیکس لگایا جارہا ہے، ان حالات میں ایک غریب آدمی بڑی مشکل سے روٹی کا انتظام کرتا ہے اور آج اس ٹیکس کے ذریعے اس سے دہی اور روٹی بھی چھینی جا رہی ہے۔

انہوںنے کہاکہ پھر چینی پر ٹیکس لگا کر اس کو بھی مزید مہنگا کیا جا رہا ہے، اب چینی مزید مہنگی کردی جائے تو غریب آدمی کدھر جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آج ایک غریب گھرانے کی تنخواہ اتنی گر چکی ہے کہ اس کو شام کویہ فیصلہ کرنا ہے کہ اگلے دن دال روٹی لانی ہے یا بیمار بچی یا ماں کے لیے دوائی لانی ہے یا بچوں کے کپڑے لانے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ اسے بھی زیادہ سنجیدہ بات یہ ہے کہ شنید ہے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی شرائط کو طے کرانے میں بعض عالمی طاقتوں کا کردار ہے تو پھر اگر یہ بات ہے تو عمران خان کو یہاں پر آکر ایوان کو اعتماد میں لینا چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ عمران خان کو ایوان میں آکر بتانا چاہیے کہ آئی ایم ایف کی کیا شرائط ہیں اور کون سی وہ طاقتیں ہیں جو اس میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ بدقسمتی یہ ہے کہ عمران خان بطور وزیراعظم ایسے حساس معاملے آتے ہیں تو سیٹ خالی ہوتی ہے، جب مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کی بات آتی ہے تو سیٹ خالی ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ جب ویکسین کے ٹیکوں کی بات ہوتی ہے تو وزیراعظم کی سیٹ خالی ہوتی ہے، جب کورونا کے خلاف جدوجہد کی بات آتی ہے تو یہ سیٹ خالی ہوتی ہے۔

صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ جب فلسطین کی بات آتی ہے تو ایوان میں وزیراعظم کی سیٹ خالی ہوتی ہے، جب غریب کے منہ سے نوالے چھیننے، 50 لاکھ گھروں کی بات ہوتی ہے تو یہ سیٹ خالی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب دن رات جھوٹ، چینی اسکینڈل، بی آر ٹی اور آٹا اسکینڈل کی بات ہوتی ہے یہ سیٹ خالی ہوتی ہے، اس لیے بات کریں تو کس سے کریں۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے جب 2013 میں پرانا پاکستان ان حوالے کیا تھا تو 5.8 فیصد پر اپنی ترقی کی شرح لے گئے تھے، اس وقت دہشت گردی خیبرپختوا، پنجاب، بلوچستان، سندھ، کشمیر اور گلگت بلتستان میں عبادت گاہیں، اسکول اور کچہری دہشت گردی سے محفوظ نہیں تھے۔

انہوںنے کہاکہ ایسے حالات میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے کوئی تیار نہیں تھا ماسوائے پاکستان کے وہ دوست جنہوں نے پاکستان کو مصیبت میں کبھی اکیلا نہیں چھوڑا، چاہے وہ چین ہو، سعودی عرب ہو یا خلیجی ممالک، نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا۔انہوں نے کہا کہ 2013 میں نواز شریف جب آئے تو انہوں نے الزام تراشی نہیں کی لیکن حالات کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کام کرنے کا فیصلہ کیا۔

انہوںنے کہاکہ اسی پی ٹی آئی نے 2013 میں اسلام آباد میں دھرنا دے کر معیشت کا جنازہ نکال دیا تھا اور چین کے صدر کے دورے کومؤخر کردیا گیا، وہ دورہ پاکستان کی ترقی اور خوش حالی کا سنگ میل کی حیثیت رکھتا تھا لیکن پی ٹی آئی کی قیادت نے وہاں سے ہٹنے سے انکار کیا حالانکہ واسطے دے کر ان سے کہا گیا تھا کہ تین دن تک دھرنا مؤخر کریں لیکن اتنی بدترین سنگدلی کوئی نہیں دکھا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پھر جب 7 ماہ بعد صدر شی جن پنگ آئیتو ترقی کی خوشبو پھیلی اور ہر طرف ترقیاتی و خوش حالی کے منصوبوں پر دن رات کام ہونے لگا۔شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں ایل این جی کے تیز ترین منصوبے لگا کر گیس کی قلت دور کی گئی، اس کا سہرا نواز شریف کی قیادت میں یہاں بیٹھیسابق وزیر شاہد خاقان عباسی اور اس وقت کے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال پر جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 8 ہزار کلومیٹر موٹرویز بنیں اور گوادر پورٹ کو سڑکوں کے جال کے ذریعے پورے پاکستان کوملادیا گیا، عالمی معیار کے ہسپتال بنائے گئے اور پی کے ایل آئی بنایا گیا، جس کو پی ٹی آئی نے بدنام کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھا۔انہوںنے کہاکہ کتنی مماثلت ہے کہ پی کے ایل آئی اور پی ٹی آئی کو تباہ و برباد کرنیمیں انہوں نے کوئی کوشش نہ چھوڑی اور کورونا آیا تو مجبور ہوئے اور قرنطینہ اور کورونا ٹیسٹ کے لیے مرکزی سینٹر بنا دیا، وہاں بہترین انتظامات تھے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ صحت کے میدان میں خیبر پختونخوا میں نواز شریف کے دور میں بہتر سہولیات فراہم کی گئیں، مفت ادویات کا انتظام پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کیا، ہسپتالوں میں ٹیسٹ فری کردیا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں کینسر کی بعض اقسام کے لیے مفت ادویات کاانتظام ہم نے کیا تھا اور اربوں کا فنڈز خرچ کیا لیکن اس حکومت نے کینسر کے مریض سے وہ دوائی بھی چھین لی، پھر یہ ریاست مدینہ کا نام کس منہ سے لیتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ جنوبی ایشیا کی سب سے بہترین فورنزک لیب ہم نے بنائی جو پورے پاکستان بلکہ پوری دنیا سے کریمنل کیسز آتے ہیں اور وہ لیب عدلیہ اورپولیس کے معاون ہے۔صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ یہ نواز شریف کی جانب سے قوم کی خدمت ہے کہ صحت کارڈ متعارف کروایا، یہ حکومت تختی لگانے کے ماہر ہیں، جہاں منصوبہ چل رہا ہو وہاں بھی جا کر تختی لگادیتے ہیں اور کوئی منصوبہ نہیں چل رہا ہو اس پر بھی تختی لگا دی۔انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ ہم نے شروع کیا تھا اور اگر آج یہ بڑھاتے ہیں تو اچھی بات ہے لیکن جو واقعات میں نے گنوائے ہیں،کوئی امید نہیں ہے، کاش یہ کرسکیں اور ہم اس پر دل کھول کر داد دیں لیکن تین سال میں ایسا ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔