حکومت کی بد اعمالیوں کی وجہ سے دوبارہ لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے،قوم کے صبر کو سلام پیش کرتا ہوں‘ شہبازشریف

بجلی کے منصوبے لگانے کے لئے وسائل نہیں تھے قوم کے لئے کئی ممالک کے زعماء کے گھٹنوں کو ہاتھ لگائے وطیرہ نہ بدلا گیا تو خدانخواستہ ملک میں خونی انقلاب آ سکتا ہے او رپھر کچھ نہیں بچے گا اور ہم ہاتھ ملتے رہ جائیں گے ‘پریس کانفرنس

پیر 12 جولائی 2021 22:40

حکومت کی بد اعمالیوں کی وجہ سے دوبارہ لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے،قوم کے صبر ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جولائی2021ء) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت کی بد اعمالیوں کی وجہ سے دوبارہ لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے،ہم نے جتنے بھی بجلی کے منصوبے مکمل کئے فرانزک آڈٹ کے باوجود نیب نیازی گٹھ جوڑ ایک دھیلے کی کرپش ثابت نہیں کر سکا ،بجلی کے منصوبے لگانے کے لئے وسائل نہیں تھے اس کے لئے کئی ممالک کے زعماء کے گھٹنوں کو ہاتھ لگایا ، تریمو پاور پلانٹ کا منصوبہ حکومت کی نا اہلی اور غفلت کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا اور قوم کے 35ارب روپے ضائع ہو چکے ہیں،کیپسٹی پے منٹ کی ادائیگی ایک اکائونٹ سے ہوتی او ردوسرے اکائونٹ میں جاتی ہے ، یہ تو سرکار کے پاس ہی جانی ہے ،قوم کے صبر کو سلام پیش کرتا ہوں،اگر وطیرہ نہ بدلا گیا تو خدانخواستہ ملک میں خونی انقلاب آ سکتا ہے او رپھر کچھ نہیں بچے گا اور ہم ہاتھ ملتے رہ جائیں گے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر مفتاح اسماعیل،عطا اللہ تارڑ، عظمیٰ بخاری او ردیگر بھی موجود تھے۔شہباز شریف نے کہا کہ 2013ء لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے ملک کی صنعتوں کی چمنیوں سے دھواں نکلنا بند ہو گیا تھا او رلاکھوں لوگ بیروزگار ہو گئے تھے اور معیشت کا جنازہ نکل گیا تھا، الحمد اللہ نواز شریف کی قیادت میں 2013ء اور2018ء کے درمیان لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو گیا تھا۔

میں 2018ء کے انتخابی جلسوں میں کہا کرتا تھاکہ اللہ کے فضل و کرم سے نواز شریف کی قیادت میں ملک میں بجلی کے اندھیرے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم ہو چکے ہیں اس کے باوجود کہ 2013ء میں تحریک انصاف کے دھرنوں نے معیشت کا دھڑن تختہ کردیا تھا اور پاکستان ہر حوالے سے تباہی کے دہانے پہنچ چکا تھا ،بد قسمتی سے عمران خان نیاز ی کی حکومت کی بیڈ گورننس کی وجہ سے تین سالوں میں لوڈ شیڈنگ دوبارہ آ چکی ہے ۔

ایک بات طے ہے کہ گزرا ہوا زمانہ کبھی واپس نہیں آتا لیکن عمران خان نے گزرا ہوا زمانہ واپس لا کر اس کی بھی نفی کر دیا ہے او رآج یہ اس پرانے زمانے کو واپس لے آئے ہیں جب دوبارہ لوڈ شیڈنگ نے پاکستان کے اندر لاکھوں لوگوں کو بیروزگار کر دیا او رمعیشت تباہ ہو گئی تھی اورایک وقت کی روٹی کھانا محال ہو گیا تھا۔ شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نیازی اور ان کے وزراء نے کئی بار کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں کمیشن اور کک بیکس کے لئے فالتو بجلی پیدا کی گئی ، ہم نے کرپشن کی خاطر بجلی کے زیادہ پلانٹس لگا دئیے اور ان کی ضرورت نہیں تھی ۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب پاور پلانٹس فالتو ہیں تو پھر تحریک انصاف والے یہ کیوں کہتے ہیں کہ ہم سولر انرجی، ونڈ پاور اور گیس سے پاور پلانٹ لگائیں گے ، اگر بجلی فالتو ہے تو آپ پھر کیوں نئے پاور پلانٹس لگانے کی بات کر رہے ہیں، یہ ہمارے بارے میں جو باتیں کرتے ہیں ان کے اپنے بیانات ان کی نفی کر رہے ہیں۔ ان بیانات کی روشنی میں فیصلہ کریں کون سچا ہے او رکون جھوٹا ہے ، کس نے قوم کی عملی خدمت کی اور کون تقریریوں سے قوم کا وقت ضائع کر رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ تین سال اس معاملے کی پوری تحقیقات کرتا رہا ہے کہ اربوں ڈالر کے جو منصوبے ہم نے اپنے وسائل سے لگائے ہیںان میں سے کرپشن ڈھونڈ سکیں۔ دن رات کوشش کے باوجود یہ بجلی کے منصوبوں میں آج تک ایک دھیلے کی کرپشن سامنے نہیںلا سکے ۔ میں آج پھر کہتا ہوں کہ یہ پاور پلانٹس دنیا کے سستے ترین پاور پلانٹس ہیں ، ہم نے بھکی ، حویلی بہادر شادہ، بلوکی کے پاور پلانٹس مکمل کئے ،تریمو کا چوتھا پلانٹ ابھی مکمل نہیں ہوا ، ہمارے دور میں ایل سی کھل گئی تھی اور وسائل کے لئے بینک سے بھی معاہدہ ہو گیا تھا ، اس کی مشینری بھی آ گئی تھی لیکن قوم کو اس پراجیکٹ میں تین سالوں میں دونوں ہاتھوں سے بیدردی سے لوٹا گیا ہے، یہ خالی نا اہلی او ربد ترین غفلت نہیں بلکہ بد ترین کرپشن ہے ۔

انہوںنے کہا کہ آج چار سے دس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے،یہ ہے وہ نیا پاکستان جس کے لئے دن رات نعرے لگائے تھے او رکس طرح ہمیں بدنام کیا گیا تھا۔ نواز شریف کی قیادت میں پانچ سالوں میں بیس، بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کو ختم کرنا کوئی خالہ جی کا گھر نہیں ،یہ خدا کی ذات کا کوئی معجزہ تھا او رنواز شریف کی قیادت میں ان کی ٹیم نے دن رات خلوص سے محنت کی اور اپنا خون پسینہ بہایا ۔

انہوں نے کہا کہ میرے اوپر ،شاہد خان عباسی عباسی ، خواجہ سعد رفیق ، رانا ثنا اللہ اور دیگر پارٹی کے زعماء پر نیب کے کیسز بنائے گئے لیکن کسی کے خلاف دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی ۔ اگر کرپشن ہونی ہوتی تو ایسا میگا پراجیکٹس سے ہوتی جس میں پاکستان کی غریب قوم کے محدود وسائل کے باوجود اربوں ڈالر خرچ کئے گئے ،اس میں سے کرپشن نکلنی چاہیے تھی ، موجودہ حکمرانوں نے ہر منصوبہ کافرانزک آڈٹ کرایا ہے لیکن کوئی کرپشن نہیں ڈھونڈ سکے ۔

انہوں نے کہا کہ تین منصوبے چل چکے ہیں جبکہ تریمو کا منصوبہ ان کی لالچ ،غفلت او رکرپشن کی وجہ سے نہیں چل سکا ، ہم نے قوم کے ڈھائی سو ارب کی نیٹ بجٹ کی ہے ، پھر ان منصوبوں کے ذریعے دنیا کی جدید ترن ٹیکنالوجی آئی ہے، دنیا کی تاریخ میں سب سے کم مدت میں یہ منصوبے لگے ہیں ،او رہم کیا کر سکتے تھے اس سے زیادہ نواز شریف اس قوم کو کیا دے سکتا تھا ، نواز شریف یہ منصوبے لگا کر امر ہو گیا ۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہونی چاہیے تھی لیکن حکومت کی بد اعمالیوں سے آج لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تریمو کا پلانٹ 1263میگا واٹ کا منصوبہ ہے،2017ء میں اس کا معاہدہ ہوا اور2019ء میں اس کو چلنا تھا اور اس کی ہر چیز طے ہو گئی تھی اس کی مشینری بھی آگئی تھی لیکن ابھی تک یہ آپریشنل نہیں ہوسکا،44مہینے کی تاخیر کی وجہ سے مالی معاہدہ کرنے والا بینک انہیں چھوڑ گیا ہے کیونکہ انہوں نے گیس خریداری کا معاہدہ نہیں کیا تھا ، اب انہوں نے پنجاب بینک سے معاہدہ کیا ہے ، گیس یہ اپنے پیاروں کو دے رہے تھے اورفرنس آئل لے تھے جس سے مہنگی ترین بجلی پید اہو رہی تھی ، یہ اپنے چہیتے فرٹیلائزرز والوں کو گیس دے رہے تھے ،چوتھے پاور پلانٹ کا جتنا تخمینہ ہے اس میں 35ارب کا نقصان ہو چکا ہے اور کوئی صورت نظر آتی ہے کہ یہ پلانٹ اس سال کے آخر تک میں بھی چل پڑے ، اگر بہت دھکا لگایا تو یہ شاید 2022ء میں چل سکے ،اس سے بڑی غفلت کرپشن نا اہلی کا اور کیا ثبوت مہیا کیا جا سکتاہے ۔

انہوں نے کہا کہ کنٹینر پر کھڑے ہو کر بڑے بلند و بانگ دعوے کئے گئے تھے کہ ہم خیبر پختوانخواہ میں ساڑھے تین سو ڈیمز بنائیں گے ،کاش ایساہوتا لیکن انہوں نے ایک ڈیم نہیںبنایا ،آج الٹا پوری قوم کو دوبارہ لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں مبتلا کر دیا ہے اس سے بڑ اکوئی سنگین جرم نہیں ہو سکتا ۔انہوں نے کہا کہ حویلی بہادر شاہ، بھکی اور بلوکی کی قیمت لگائیں تویہ اوسط4لاکھ66ڈالر فی میگا واٹ بنتی اس کے مقابلے میں نیپرا نے 2015ء میں جو قیمت طے کی تھی وہ ساڑھے 8لاکھ ڈالر تھی جو آدھی بنتی ہے، اس سے زیادہ شریف قوم کی کیا خدمت کر سکتی تھا،آخری جوپراجیکٹ تاخیرکا شکار ہوا یہ اس سے بھی سستا تھا4جولاکھ11ہزار میگا واٹ کا تھا ،دنیا میں اس کی کوئی نظر نہیں ملتی ،اس کے بدلے میں ہمیں کیا ملا ہے جیلیں،جھوٹے مقدمات ، دشنام طرازی، کرپشن اورکمیشن کے الزامات جو اب حکمرانوں کے اپنے چہرے پر پڑے ہیں ، موجودہ حکمرانوں نے قوم کو جس طرح معاشی اور سماجی لحاظ سے تباہ کیا وہ سب کے سامنے ہے ۔

شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکمران بجلی کے ترسلی نظام کے حوالے سے بھی سفید جھوٹ بول رہے ہیں،2019ء میں انہوں نی23ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی اور 2020ء میں 25ہزار بجلی پیدا کی گئی اور تقسیم کی گئی ، اگر سسٹم موجود نہیں تھاتو اس کی ترسیل کیسے ہو گئی ۔ ہم نے مٹیاری لے کر لاہور تک بجلی کی ترسلی لائن کی شروعات کی لیکن ان کے دور میں اس میں ایک انچ کا اضافہ نہیں ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کہتی ہے کہ کیپسٹی پے منٹ کاسٹ بہت زیادہ ہے ،ہمارے دور میں5ہزار میگا واٹ کے چار منصوبے لگے ہیں دو وفاق کے اوردو پنجاب کے ہیں اور یہ حکومت کے منصوبے ہیں، اگر کیپسٹی پے منٹ کی ادائیگی ایک اکائونٹ سے ہوتی او ردوسرے اکائونٹ میں جاتی ہے تو یہ تو پالیسی کے مطابق سرکار کے پاس ہی جانی ہے ۔انہوں نے کہا کہ نیلم جہلم منصوبے پر رینگ رینگ کر 19سال لگ گئے اورنواز شریف کی حکومت نے اسے مکمل کیا ، اس پر 5ارب ارب ڈالر لگے ہیں ، اس حمام میں سب ننگے ہیں، اس دوران فوجی یا سیاسی جو بھی حکومتیں آئیں سب اس تاخیر کی ذمہ دار ہیں ،ہمیں سچ بات کو چھپانا نہیں چاہیے ،5ارب ڈالر پاکستان کا ضائع ہو احالانکہ اس کا تخمینہ800ملین ڈالر کا تھا ۔

آپ قوم سے کیا فراڈ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کیپسٹی پے منٹ حکومت کی جیب میں جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشرف صاحب کے زمانے میں ان ایفی شنٹ ڈیزل اور فرنس آئل کے پاور پلانٹس لگائے گئے ،فرنس اور ڈیزل پلانٹ سے 15روپے کاسٹ آتی ہے جبکہ گیس اور فیول پر چلنے والے پلانٹ کی کاسٹ 10روپے فی یونٹ ہے ،اس سے زیادہ سستے پاور پلانٹس دنیا میں کائی مائی کا لعل لے کر آئے گا لیکن خدا کی ذات نے ہمیں توفیق بختی اور ہم نے قوم کو کر کے دکھا دیا ۔

انہوں نے کہا کہ ایل این جی میں بھی کم مدت معاہدے میں قیمتیں کم ترین سطح پر تھیں لیکن حکمرانوں نے فیول مافیاکو نوازا ، ہمارا طویل المدت معاہدہ تھا یہ طویل المدت معاہدہ کرنے میں بھی ناکام رہے لیکن کم مدت کا معاہدہ بھی نہیں کر سکے ، کم مدت والے دنیا کے مہنگے ترین معاہدے کئے گئے ۔ اگر قوم کی قسمت کھوٹی ہوئی ہے تو کون ذمہ دار ہے ، حکومت کے علاوہ کون او رہو سکتا ہے ، موجودہ حکومت کے دور میں مافیا نے گیس کے معاہدے نہیں ہونے دئیے ۔

شہباز شریف نے کہاکہ ہم نے کوئلے کے پاور پلانٹس لگائے ہیں جو سستے ترین ہیں ، میں نے چینی حکومت کو قائل کیا کہ منافع کی دو فیصد رقم ساہیوال میں تعلیم او رصحت پر خرچ ہو گی ، دو فیصد 40سے 50کروڑ بنتے ہیں اور اگر 30سال کے عرصے کو جمع کیا جائے تو یہ 12سی15ارب روپے بنتا ہے ،ہم نے جان لڑا کر معاہدے کئے تاکہ غریبوں کے دکھوں کا مداوا ہو ،ہمیں شاباش ملتی لیکن ان میں اخلاقیات ہی نہیں۔

اس کے بدلے میں پوری مسلم لیگ(ن) کو دیوار سے لگادیا گیا ،بدترین انتقام کا نشانہ بنایا گیا ،یہ قوم کی خدمت نہیں ہے اس سے قوم آگے نہیں بڑھے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ایل این جی کے دو ٹرمینلز لگائے ،ایک ہم نے گیارہ مہینے میں لگایا ، آپ بتائیں آپ نے کیا لگایا ، ہم نے ٹرمینل کے لئے ایک ہزار کلو میٹر پائپ لائن بچھائی ہمیں پتہ ہے کہ اس کے اندر کیا کیا چیلنجز تھے، لیکن آپ نے کیا کیا ہے ۔

کیا آپ نے تیسر اپلانٹ لگایا ہے ،یہ ہے بد ترین غفلت ، آپ فرنس او رڈیزل سے 20روپے فی یونٹ بجلی بناتے رہے ،کیونکہ آپ کی اے ٹی ایم آپ کی جان چھوڑتی تھیں،جنہوںنے آپ کی پندرہ بیس سال جیبیں بھریں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس پاور پلانٹس لگانے کے لئے وسائل نہیں تھے ، ہم یہ منصوبہ بنا رہے تھے کہ کسی ملک سے ادھار مل جائیں ، اس کے لئے میں نے بعض ممالک کے بڑے بڑے زعماء کے گھٹنوں کو ہاتھ لگایا ، میں نے اپنی ذات کے لئے نہیں بلکہ عوام کے لئے ان لوگوں کے گھٹنوں کو ہاتھ لگایا ، میں نے بیوہ اوریتیم کے لئے ،اس دکاندار کے لئے جس کی دکان بند تھی ،رات کو پنکھا نہیں چلتا تھا تو لوگ نفسیاتی مریض بن چکے تھے ان کے لئے گھٹنوں کو ہاتھ لگایا ۔

میں نے نواز شریف سے کہا تھاکہ اگر ہم نے پاور پلانٹس نہ لگائے تو 2018ء میں ووٹ تو دور کی بات قوم ہمیں معاف نہیں کر ے گی بلکہ میرا یا آپ کا گریبان پکڑے گی ۔ شہباز شریف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم اس لئے ہدف ہیں کہ ہم نے بجلی کے منصوبوں میں قوم کو ڈھائی سو ارب روپے بچا کر دئیے ،جن بھوت کی طرح کام کیا ، آج میٹروز بخوبی سفر کر رہی ہیںجبکہ بی آر آر ٹی جل رہی ہے۔

ہم نے مفت دوائیاں دی لیکن ان کے دور میں اادویات کو چھین لیا گیا ، کینسر کے مریض جن کے لئے ہمارے دور میں مفت ادویات تھیں انہوں نے واپس لے لیں ، ہم نے 20ارب روپے کے پنجاب ایجوکیشن فنڈز سے وطائف دئیے ، نواز شریف نے پاکستان میں ہیلتھ کارڈ افتتاح کیا ،وائوچرز کے ذریعے 15لاکھ بچوں کو انرول کیا ، اس صوبے میں پہلی بار ٹیکنیکل یویورسٹی لاہور میں بنائی ، پنجاب ووکیشنل کمپنی بنائی ، ہم اس کی وجہ سے ہدف بن رہے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ میں قوم کے صبر کو سلام کرتا ہوں ،لیکن اگر وطیرہ نہ بدلا گیا تو خدانخواستہ ملک میں خونی انقلاب آ سکتا ہے او رپھر کچھ نہیں بچے گا اور ہم ہاتھ ملتے رہ جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ آج سبزی غریب کی پہنچ سے باہر ہو گئی ہے ، پانچ کرور افراد غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں، ایک کروڑ نوکریاں ملنا تو درکنار پچاس لاکھ لوگ بیروزگار ہو گئے ہیں ،پچاس لاکھ گھروں کا وعدہ کیا گیا لیکن اس کی اینٹ نہیں لگائی گئی ۔