سید علی گیلانی کی تدفین پر بھی مودی سرکار کی دھونس اور بدمعاشی‘جسد خاکی پر قبضے کی کوشش

بھارتی فوج کے افسران، را کے اسٹیشن چیف اور کٹھ پتلی انتظامیہ نے سید علی گیلانی میت قبضے میں لینے کے لیے ان کی قیام گاہ کو گھیرے میں لے رکھا ہے .آل پارٹیزحریت کانفرنس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 2 ستمبر 2021 09:25

سید علی گیلانی کی تدفین پر بھی مودی سرکار کی دھونس اور بدمعاشی‘جسد ..
سری نگر(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 ستمبر ۔2021 ) بزرگ کشمیری راہنما سید علی گیلانی کی تدفین پر بھی مودی سرکار دھونس اور بدمعاشی سے کام لے رہی ہے لواحقین کا کہنا ہے کہ ان پر فوری تدفین کے لیے دباﺅ ڈالا جارہا ہے اور حکومت کی بات نہ ماننے کی صورت میں علی گیلانی کی تدفین کسی نامعلوم مقام پر کرنے کی دھمکی دی گئی ہے. پاکستان میں سید علی گیلانی کے نمائندہ خصوصی عبداللہ گیلانی نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کے افسران، را کے اسٹیشن چیف اور کٹھ پتلی انتظامیہ نے سید علی گیلانی کی سری نگر میں قیام گاہ کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور حیدرپورہ میں زبردستی قبر تیار کی جارہی ہے.

(جاری ہے)

حریت رہنما عبدالحمید لون کہتے ہیں کہ سید علی گیلانی کو حیدرپورہ نہیں بلکہ مرحوم کی وصیت کے مطابق مزار شہداءمیں سپردخاک کیا جائے گا، کشمیری عوام بھارتی ہتھکنڈوں کو ناکام بنائیں کشمیری رہنما سید علی گیلانی کی وفات کے بعد بھارت کی قابض سرکار نے مقبوضہ وادی میں کرفیو لگادیا اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی ہے. کشمیری عوام اپنے محبوب قائد علی گیلانی کو الوداع کہنے کے لیے رات ہی کو ان کی قیام گاہ کی طرف روانہ ہونے لگے تھے حریت رہنما کے آخری دیدار کے لیے سری نگر کے اطراف سے حیدرپورہ جانے کی کوشش کرنے والوں پر قابض فوج نے تشدد کر کے لوگوں کو روکنے کی کوشش کی.

دوسری جانب آزاد کشمیر میں سید علی گیلانی کی وفات کی خبر سن کر شہری آزادی کے حق اور بھارت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے. یاد رہے کہ سینئر کشمیری حریت راہنما سید علی گیلانی گزشتہ شب 92 برس کی عمر میں انتقال کرگئے تھے اور متوقع طور پر ان کی نماز جنازہ اور تدفین آج ہوگی قابض بھارتی فوج کے خلاف سیاسی جدوجہد کی علامت تصور کیے جانے والے سید علی گیلانی 29 ستمبر 1929 کو پیدا ہوئے اور وہ تحریک حریت جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی تھے وہ تحریک حریت جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی تھے.

سید علی گیلانی گزشتہ کئی سالوں سے گھر میں نظربند تھے وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے جابرانہ قبضے کے سخت مخالف تھے اور انہوں نے کئی سالوں تک کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کی قیادت کی وہ پہلے جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے رکن تھے لیکن بعد میں انہوں نے تحریک حریت کے نام سے اپنی جماعت قائم کی تھی. سید علی گیلانی نے انتخابی سیاست میں بھی حصہ کیا اور وہ 1972، 1977 اور 1987 میں تین مرتبہ جموں و کشمیر کے حلقہ سوپور سے مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے بھارتی جبر اور تسلط کے خلاف ڈٹے رہنے والے سید علی گیلانی گزشتہ 11سال سے گھر میں نظر بند اور کئی ماہ سے علیل تھے انہوں نے 1960 کی دہائی میں کشمیر کے پاکستان سے الحاق کی تحریک شروع کی اور رکن اسمبلی کی حیثیت سے بھارت سے علیحدگی کا بھی مطالبہ کیا وہ 1962 کے بعد 10سال تک جیل میں رہے اور اس کے بد بھی اکثر انہیں ان کے گھر تک محدود کردیا جاتا تھا.

گزشتہ سال وہ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سربراہ کے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے جس کے وہ 1993 میں قیام کے بعد سے رکن تھے جبکہ 2003 میں انہیں اس تحریک کا تاحیات چیئرمین منتخب کر لیا گیا تھا گزشہ ماہ آل پارٹیز حریت کانفرنس نے کہا تھا کہ 11سالہ نظربندی کے سید علی گیلانی کی صحت پر بہت برے اثرات مرتب ہوئے ہیں اور ان کی حالت دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے انہوں نے مزار شہدا قبرستان میں تدفین کی وصیت کررکھی ہے جبکہ بھارتی حکومت ان کی آخری رسومات کی ادائیگی میں بھی روکاوٹیں کھڑی کررہی ہے.