Live Updates

گندم کی امدادی قیمت کم ازکم 2200 روپے فی من مقرر کرنے کی سفارش

گندم کی امدادی قیمت کا اعلان ایک ہفتے کردیا جائے گا، تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاور ت جاری ہے۔ وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی فخرامام کی قائمہ کمیٹی زراعت کو بریفنگ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 11 اکتوبر 2021 20:30

گندم کی امدادی قیمت کم ازکم 2200 روپے فی من مقرر کرنے کی سفارش
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔11 اکتوبر2021ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے زراعت نے گندم کی امدادی قیمت کم ازکم 2200 روپے فی من مقرر کرنے کی سفارش کردی ، وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی فخرامام نے کہا کہ گندم کی امدادی قیمت کا اعلان ایک ہفتے کردیا جائے گا، تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاور ت جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے زراعت کا اجلاس ہوا، اجلاس میں صدارت راؤ اجمل نے کی، اسلام آباد میں شہد کی مکھیاں پالنے اور ہنی بورڈبل 2021 کی منظوری دی گئی، اسلام آباد میں پولٹری پروڈکشن ریگولیشن بل 2021 بھی منظور کیا گیا،وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی فخرامام نے اجلاس کو بریفنگ دی۔

اجلاس میں کمیٹی نے گندم کی امدادی قیمت کم ازکم بائیس سو روپے فی من مقرر کرنے کی سفارش کی۔

(جاری ہے)

جس پر وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی فخرامام نے کہا کہ گندم کی امدادی قیمت کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاور ت جاری ہے، گندم کی امدادی قیمت کا اعلان ایک ہفتے کردیا جائے گا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں سال گندم کی بمپر فضل ہوئی تھی۔ دوسری جانب سندھ حکومت نے صوبے میں گندم بحران کے متعلق وفاقی حکومت کے الزامات رد کردیئے ہیں، سندھ کے وزیر برائے جامعات و بورڈز اسماعیل راہونے کہا کہ وفاقی حکومت کی نظر سندھ کی گندم پر ہے،پی ٹی آئی کے نااہل چاہتے ہیں کہ ہم ان سے وہ گندم خریدیں جو انہوں نے مہنگی باہر سے منگوائی ہے۔

سندھ حکومت کے پاس صوبے کی ضرورت کے مطابق گندم کے ذخائر موجود ہیں،بتایا جائے کہ سندھ حکومت کی وجہ سے پنجاب،کے پی اور اسلام آباد میں کیسے آٹا مہنگا ہوگیا وہاں تو ہماری حکومت ہی نہیں ہے۔ یہ وفاقی وزرا ہر وقت جھوٹ بولتے ہیں اور اعداد و شمارجھوٹے بتائے جارہے ہیں۔پی ٹی آئی حکومت اپنے ملک کی گندم باہرسے ایکسپورٹ کرکے ناقص گندم درآمد کرکے پنجاب کی عوام کو کھلارہی ہے۔

اسماعیل راہونے کہا کہ اس درآمد شدہ ناقص گندم پر اربوں روپے کی کرپشن کی گئی ہے۔اگر پنجاب کے پاس گندم کے ذخائر موجود ہیں تو پھر گندم درآمد کیوں کی جارہی ہے۔عمران خان حکومت پینڈورا لیکس میں ملوث وزرا کو بچانے کیلیے قوم کا دھیان ہٹانا چاہتی ہے۔صوبائی وزیرنے کہاکہ آٹا مہنگا سندھ میں نہیں بلکہ پنجاب میں ہے۔پنجاب حکومت نے ابھی تک گندم فلورملز کو ریلیز ہی نہیں کی ہے۔

اسماعیل راہو نے پی ٹی آئی حکومت سے سوال کیا کہ کیا ملک میں مہنگائی کی ذمہ دار بھی سندھ حکومت ہے۔پہلے لاکھوں ٹن گندم افغانستان سمگل کروا کے پی ٹی آئی حکومت نے مال بنایا اب پھر سے مہنگی ناقص گندم درآمد کرکے مال بنایا جارہا ہے۔قوم کے پیسوں پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ سے مہنگی چینی اور ایل این جی خرید کرکرپشن کس نے کی۔اب پی ٹی آئی حکومت نے گندم خریداری کے ٹینڈر جاری کیے ہیں،دیکھنا یہ ہے کہ گندم کی اس خریداری میں کتنے ارب روپے کی دیہاڑی لگائی جاتی ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات