کراچی چیمبر پٹرولیم قیمتوں میں اضافے پر مایوس

عوام پر بوجھ ڈالنے کے بجائے حکومت سبسڈی کے ذریعے بڑھتی عالمی قیمتوں سے خود نمٹے، زبیر موتی والا

ہفتہ 16 اکتوبر 2021 18:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2021ء) بزنس مین گروپ (بی ایم جی) کے چیئرمین اور سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) زبیر موتی والا نے پٹرولیم قیمتوں میں 10.49 روپے فی لیٹر اضافے پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے اپیل کی کہ عالمی منڈی میں بڑھتی قیمتوں کو سبسڈائز کیا جائے کیونکہ پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں سے نہ صرف مجموعی معاشی کارکردگی پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے بلکہ کاروباری اداروں اور غریب عوام کی مشکلات بھی مزید بڑھیں گی جو پہلے ہی مہنگائی کے بوجھل تلے پس کر رہ گئے ہیں جبکہ پیٹرولیم اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے ان کی بجٹ سازی مزید متاثر ہوگی۔

ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کی ہمیشہ یہ خواہش رہی ہے کہ کاروبار کی لاگت کم ہوسکے لیکن اس طرح کے اقدامات حکومت کی پالیسی کی نفی کرتے ہیں جن کی وجہ سے پوری قوم ان دنوں ایکسچینج ریٹ میں اتار چڑھاؤ اور درآمدات پر زیادہ ڈیوٹی کے علاوہ پٹرولیم قیمتوں، بجلی، گیس نرخوں اور دیگر سہولیات میں بار بار اضافے سے بری طرح متاثر ہو رہی ہے ۔

(جاری ہے)

یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ کراچی میں ابھی سردیوں کا موسم نہیں آیا لیکن مسلسل 10 دن سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی معطل کرکے گیس کی لوڈشیڈنگ شروع کردی گئی ہے جو کہ واقعی تشویشناک امر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اچھی طرح علم ہے کہ بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتیں زیادہ ہیں لیکن اس کا اثر عوام پر نہیں پڑنا چاہیے جیسا کہ ماضی میں ہوا۔

جولائی 2008 میں پاکستان میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمت 87 اور 65 روپے فی لیٹر تک تھیں جب بین الاقوامی مارکیٹ میں خام پیٹرول کی قیمت 147.27 ڈالر فی بیرل تھی اور اب جبکہ خام پیٹرول کی قیمت 85 ڈالر کے لگ بھگ ہے مگر پٹرولیم کی قیمتیں 137.79 روپے فی لیٹر تک بڑھا دی گئی ہیں جو ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔زبیر موتی والا نے ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں نمایاں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 17 مئی 2021 کو امریکی ڈالر کی قیمت 152.30 روپے تھی جو آج 171.20 روپے تک پہنچ چکا ہے اور یہ 12.4فیصد اضافے کو ظاہر کرتاہے ۔

روپے کی قدر میں حد سے زیادہ کمی نے کاروباری لاگت بے انتہا بڑھا دی ہے اور مہنگائی میں بھی ہوشربا اضافہ کیا ہے۔ اس لیے اقتصادی منیجرز کی طرف سے جاری موجودہ حکمت عملی کا جائزہ لینا واقعی اہم ہے۔ حکومت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ جی ڈی پی میں برآمدات کا حصہ صرف8 فیصد ہے جبکہ مقامی تجارت اور درآمدات بقیہ 92فیصد کی حصے دار ہیں لہذا روپے کی قدر میں کمی تکلیف دہ ہے اور یہ اب اس سطح پر جا پہنچی ہے جہاں یہ قابلِ برداشت نہیں رہی۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس بگڑتی صورتحال کو مؤثر انداز میںاور بہت احتیاط سے حل کرنا ہوگابصورت دیگر پٹرولیم کی بڑھتی قیمتوں اور روپے کی قدر میں ضرورت سے زیادہ کمی سے کاروبار کرنے کی لاگت میں اضافہ ہوتا رہے گا جو صنعتی کارکردگی کو بے حد متاثر کرے گا، بے روزگاری میں اضافہ کرے گا اور مہنگائی کا طوفان آجائے گا باالخصوص معاشرے کے درمیانے اور نچلے طبقات کو بری طرح متاثر کرنے کے علاوہ مہنگائی کی وجہ سے غریب کو مزید غریب تر بنادے گا۔

مہنگائی کے جن کو موئثر طریقے سے قابو کرنا ہی ہوگا۔ انھوں نے مزید کہا کہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ آئی پی پی کے ساتھ کئے گئے معاہدوں کا نتیجہ ہے لہذا پاکستان کی عوام پر اس پالیسی کے اثرات نہ مسلط کئے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ درآمدی متبادل صنعتیں، ایس ایم ایز، چھوٹے تاجر اور دکاندار جو ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتے ہیں انہیں اس قسم کے صدمے نہ دیئے جائیں۔

وفاقی و صوبائی حکومتوں کو ان کی بقا کی خاطر بلاسود قرضے دینے ہوں گے ورنہ یہ سب دیوالیہ ہوجائیں گے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ وفاقی حکومت صورتحال کی سنگینی کو محسوس کرے گی اور اس کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید کمی کو روکنے کے لیے اقدامات کرے گی اور ماضی کی طرح پٹرولیم قیمتوں پر سبسڈی دینے کے امکانات پر بھی غور کرے گی۔

دریں اثنا صدر کے سی سی آئی محمد ادریس نے سندھ حکومت کی جانب سے اتوار کو کاروبار کرنے پر عائد پابندی ہٹانے کے فیصلے کو سراہا جو سیف ڈے کے طور پر عائدکی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری یہ دیکھ کر بہت خوش ہوئی کہ چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا نے سندھ حکومت کو اتوار کو کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دینے پر قائل کرکے چھوٹے تاجروں اور دکانداروں سے کیے گئے وعدے کو 24 گھنٹوں کو اندر پورا کیا۔

کے سی سی آئی سندھ حکومت کے اس نوٹیفکیشن کا پرجوش خیرمقدم کرتا ہے جس میں اتوار کو کاروباری اداروں کو کھولنے کی اجازت دی گئی ہے جو یقینی طور پر دکانداروں کو درپیش شکایات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا جنہیں کرونا وبائی مرض اور بعد میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے شدید نقصانات اٹھانے پڑے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین بی ایم جی کی درخواست پر وزیراعلیٰ سندھ نے فوری اور مثبت جواب دیتے ہوئے ثابت کیا کہ سندھ حکومت بلاشبہ عوام دوست حکومت ہے جو کہ بہت سارے چیلنجز کے باوجود جب بھی ممکن ہو کسی نہ کسی طرح عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی اپنی بھرپور کوشش کرتی ہے۔