مودی کے جنگی جنون کو روکا نہ گیا تو جنوبی ایشیاء کا امن خطرات کاشکار رہیگا ،سردار جاوید ایوب ایڈووکیٹ

اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو ہندوستانی ظلم وبربریت کا نوٹس لینا چاہیے ،دنیا کی خاموشی سے نریندر مودی کے حوصلے بڑھ رہے ہیں ، سابق وزیر جنگلات آزاد کشمیر

منگل 23 نومبر 2021 16:28

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 نومبر2021ء) پاکستان پیپلزپارٹی آزادکشمیر کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وزیر جنگلات ممبر قانون ساز اسمبلی سردار جاوید ایوب ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہمودی کے جنگی جنون کو روکا نہ گیا تو جنوبی ایشیاء کا امن خطرات کاشکار رہیگا اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو ہندوستانی ظلم وبربریت کا نوٹس لینا چاہیے دنیا کی خاموشی سے نریندر مودی کے حوصلے بڑھ رہے ہیں اور اسی طرح انسانیت کے لیے مزید خطرات پیدا ہورہے ہیںبھارتی فوج کے کشمیریوں کے خلاف مظالم تمام حدود کو پار کر چکے ہیں جن کو روکنے کے لیے بین الاقوامی برادری کو موثر کردار ادا کرنا ہوگا مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کے ناکافی طبی سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے ایک جانب کشمیری کرونا وائرس کی وبا سے انسان مر رہے اور دوسری جانب بھارتی فوج نے اپنے مظالم میں تیزی لا کر کشمیریوں کے جینا دو بھر کر دیا ہے جاوید ایوب نے کہا ہے کہ کشمیری اپنی آزادی اور حق خود ارادیت پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

(جاری ہے)

کشمیر کے عوام صدیوں سے اپنی آزادی اور حقوق کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں اور وہ اپنی جدوجہد اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک انہیں آزادی کے ساتھ باوقار زندگی گزارنے کا حق نہیں ملک جاتا ہے بھارتی فوج کے گھر گھر تلاشی اور اس بہانے کشمیریوں کو شہد کیا جا رہا ہے محاصرے کے آغاز سے لوگوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کرتے ہوئے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور سیاسی قیادت کے علاوہ ہزاروں بچوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے بھارتی قابض افواج تلاشی اور محاصرے کی نام نہاد کارروائیوں کے دوران کشمیری نوجوانوں کو نشانہ بناکر انہیں شہید کررہی ہیں کوروناوائرس کے مسئلے کے باوجود جموں و کشمیر میں مظالم کی نئی تاریخ رقم کی جارہی ہے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑھتے ہوئے بھارتی فوج کے مظالم، انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں، مقبوضہ ریاست کی آبادی کے تناسب میں تبدیلی لا کر مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوششوں کے باوجود اقوام متحدہ کی خاموش ہے سات دہائیوں سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہونے کے باوجود مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا یا اس کے حل کی طرف پیش رفت نہ ہونا کشمیریوں اور پاکستان کی نہیں بلکہ خود اقوام متحدہ کی ناکامی ہے ۔