سابق وزیراعلیٰ عبدالمالک بلوچ کا ریکوڈک بچائو تحریک چلانے کااعلان

ان کیمرہ بریفنگ خود بہت پراسرار ہے معاہدے سے متعلق بلوچستان کی عوام ،ارکان اسمبلی اور میڈیا کو اعتماد میں لیاجائے ،بی ڈی اے نے بلوچستان منرل رولز کوبار بار تبدیل کرکے ٹھیتان کمپنی کو فائدہ پہنچایا، کچھ دوست اپنی ندامت کو چھپانے کیلئے بلیم گیم کھیل رہے ہیں ، نیشنل پارٹی ساحل وسائل کی محافظ ہے ،پریس کانفرنس

بدھ 5 جنوری 2022 19:17

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 جنوری2022ء) نیشنل پارٹی کے سربراہ وسابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے ریکوڈک سے متعلق مجوزہ معاہدے کومسترد کرکے ریکوڈک بچائو تحریک چلانے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ان کیمرہ بریفنگ خود بہت پراسرار ہے نیشنل پارٹی چاہتی ہے کہ معاہدے سے متعلق بلوچستان کی عوام ،ارکان اسمبلی اور میڈیا کو اعتماد میں لیاجائے ،بی ڈی اے نے بلوچستان منرل رولز کوبار بار تبدیل کرکے ٹھیتان کمپنی کو فائدہ پہنچایا،1993ء میں مائننگ لائسنس والے معاملے کو کریدا تو پتہ چلاکہ حکومت نے ایک لاکھ ایکڑ زمین 80کروڑ روپے میں ٹھیتان کو بیچا ہے جو تاریخ میں نہیں ہواہے کچھ دوست اپنی ندامت کو چھپانے کیلئے بلیم گیم کھیل رہے ہیں کہ ڈاکٹرعبدالمالک نے گوادر میں معاہدے دستخط کئے ہیں نیشنل پارٹی ساحل وسائل کی محافظ ہے سی پیک معاہدے وفاقی حکومت نے کئے ہیں ڈاکٹرمالک نے نہیں ، ڈنڈے اور بندوق کی زور پر دلوں کو نہیں جیتا جاسکتا دلوں کو جیتنے کیلئے لوگوں کے احساسات کااحترام لازمی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پارٹی رہنماء میر رحمت صالح بلوچ، ڈاکٹر اسحا ق بلوچ،خیر بخش بلوچ، زبیر بلوچ،میر راحب بلیدی ایڈووکیٹ ،حاجی عطاء محمد بنگلزئی ،علی احمد لانگوودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ بلوچستان منرل رولز کو بار بار تبدیل کرکے بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے ریکوڈک منصوبے پر کام کرنے وال کمپنی کو فائدہ پہنچایا جب لوگوں کو پتہ چلا کہ ریکوڈک سے بلوچستان کو کچھ نہیں ملنے والا تو لوگوں نے غصے کااظہار کیا اور یہ معاملہ ہائی کورٹ میں گیا جس کے بعد سپریم کورٹ میں گیا انہوں نے کہاکہ ریکوڈک کی بدقسمتی اس دن شروع ہوئی جب سپریم کورٹ نے اس کو منسوخ کیا حالانکہ جو جانے والے تھے ان کو پتہ نہیں تھا کہ یہ بین الاقوامی کورٹ میں چیلنج ہوگا لیکن سپریم کورٹ کو پتہ تھاکہ میں اس کو چیلنج کروں گا تو یہ انٹرنیشنل کورٹ آف آرٹیبشن میں چلاجائے گاجو ری سیٹلمنٹ کو سیٹل ڈائون کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ اب تک تین چار فیصلوں کے بغیر دیگر تمام فیصلے ریاستوں کے خلاف آئے ہیں کیونکہ وہ یہ بین الاقوامی سرمایہ دارانہ نظام کو تحفظ دیتاہے ریاست کو نہیں ،سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی بجائے اگر حکومت تیٹھان کے ساتھ جا کر دوبارہ بات چیت کرتے کہ آپ نے اتنی چھوٹ لی ہے ٹیکسز اور شیئرز میں اضافہ کرے لیکن بدقسمتی سے یہاں پر ایسا نہیں ہوسکا وہ انٹرنیشنل کورٹ آف آرٹیبیشن میں چلے گئے پہلے مرحلے میں ہم نہیں تھے پہلی پیشی پر ہم نہیں گئے تو پھر لوگوں نے تنقید شروع کی اس وقت ہمارے پاس ٹائم تھا جب گواہان پر جرح کی پیشی تھی تومیں خود چلا گیا تھا یہ وضاحت کرتا چلوں کہ انٹافوگسٹا چلی کا بے تاج بادشاہ ہے اس کمپنی کے پاس دنیا کے 70فیصد حصہ ہے اس کا سی ای او خود آیاتھا جب ہم گئے تھے تو بھی لوگوں نے تنقید کی میں اور شاہد خاقان عباسی خود جاتے تھے ہمارے گواہان میں ہمارے سابق چیف سیکرٹری ،احمد بخش لہڑی ،ایڈووکیٹ جنرل امان اللہ کرانی ،ثمر مبارک جبکہ وفاق سے ڈی جی منرل تھے کمپنی کی جانب سے بڑے وکلاء ہائیر کئے گئے تھے 16ویں دن عدالت نے جب وائنڈ اپ کیا تو عدالت نے کہاکہ ہم آپ کو یہ اختیار دیتے ہیں کہ آپ جا کر عدالت سے باہر سیٹلمنٹ کرناچاہتے ہیں اس وقت جب ہم واپس آئے تو میڈیا پر ایک طوفان کھڑا ہوگیا تھاکہ ڈاکٹرمالک،میر حاصل اور محمود خان اچکزئی نے ریکوڈک بیچ دی انہوں نے کہاکہ وفاق کو میں نے کہاکہ یہاں مسائل خراب ہورہے ہیں اور یہ وہ دور تھا جب میں آنے جانے والا تھا تو پھر وفاق نے سرکاری وغیر سرکاری مذاکرات کئے خاقان عباسی کو بھی بہت سی چیزوں کا پتہ ہے پھر ہماری حکومت نے ایک اور اینگل شامل کیاکہ کمپنی نے کرپشن کی ہے انہوں نے کہاکہ کمپنی کو 1993ء میں مائننگ کا لائسنس دیاتھاجب معاملے کو کریدا تو پتہ چلا کہ حکومت نے ایک لاکھ ایکڑ زمین 80کروڑ روپے میں ٹھیتان کو بیچا ہے جو تاریخ میں نہیں ہواہے بعض چیزیں سامنے آئی تو نیب حرکت میں آئی اس تمام ترمعاملے کے نتیجے میں جرمانے آئے ۔

حکومت بلوچستان کو جو پی سی ون جمع کیاگیاتھا اس میں بہت کم قیمت تھااب نیا موڑ آیاہے وہ انتہائی خطرناک ہے ان کیمرہ بریفنگ خود بہت پراسرار بات ہے آپ ان کیمرہ بریفنگ کیوں دیتے ہیں نیشنل پارٹی اس کو مکمل مسترد کرتی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ ریکوڈک کو عوام کے سامنے واضح کیاجائے تمام ایوانوں میں چاہے وہ سینیٹ ،قومی اسمبلی ہو یا پھر بلوچستان اسمبلی اس کے علاوہ عوام کے سامنے چیزیں واضح ہوں انہوں نے اس خدشے کااظہار کیاکہ سیندک کی طرح ریکوڈک بھی چلاگیا تو بلوچستان کو چھوڑیں دالبندین بھی پیاسا رہے گا،انہوں نے کہاکہ کچھ دوست اپنی ندامت کو چھپانے کیلئے بلیم گیم کھیل رہے ہیں کہ ڈاکٹرعبدالمالک نے گوادر میں معاہدے دستخط کئے ہیں میں واضح کرتاہوں کہ نیشنل پارٹی ساحل وسائل کی محافظ ہے ،ہم نے لینڈ مافیا کے ساڑھے تین لاکھ ایکڑاراضی الاٹمنٹ منسوخ کرائے بہت سے الزام لگائے گئے کہ ڈاکٹرمالک نے اتنے ایکڑ زمین لی اسی پریس کلب میں بیٹھ کر 20ہزار ایکڑ کاالزام لگایاگیاتھا آج وہ صاحب اقتدارہیں وہ گوادر پسنی میں میرا ایک ایکڑ زمین ڈھونڈ لیں جہاں تک معاہدوں کا تعلق ہے پہلے یہاں جب وزیراعظم بنتے تھے تو وہ واشنگٹن چلے جاتے تھے بعد میں ترمیم کرکے پھر سعودی عرب چلے جاتے تھے لیکن آج جو بھی منتخب ہوگا وہ چائنا چلاجائے گانوازشریف جب وزیراعظم بنا تو مجھے بھی بلایاگیا میں نے کہاکہ میرا تو پاسپورٹ بھی نہیں ہے جولوگ اپنے کرتوتوں کو چھپانے کیلئے نیشنل پارٹی الزام تراشی کرتے ہیں آج کسی ایک معاہدے پر میرا دستخط ہوںتو میں ذمہ دار ہوں سنگارپورپورٹ کا مشرف کے دور میں ہوا سی پیک کے معاہدے کچھ پہلے والی حکومت کچھ میاں نوازشریف کی حکومت نے کئے نیشنل پارٹی کی ان معاہدوں میں کوئی عمل دخل نہیں تھا ،انہوں نے کہاکہ ریکوڈک بلوچستان کی عوام کاہے اس کو لوٹنا آسان نہیں تھا ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ سیندک ریوو کا وقت آیا تو میں نے دستخط سے انکار کیامیں نے کہاکہ میں دستخط اس وقت کروں گا جب آغاز حقوق بلوچستان میں صوبے کا 48فیصد بلوچستان کا ہے ہمیں 50فیصددیاجائے انہوں نے کہاکہ ہم 50فیصد نہیں دے سکتے جس پر میں سیندک منصوبے کی توسیع نہیں دی ریکوڈک سے متعلق نیشنل پارٹی کے مرکزی سینٹرل کمیٹی کااجلاس 8اور 9جنوری کو کراچی میں کرلیاگیاہے نیشنل پارٹی نہ صرف بلوچستان بلکہ پاکستان میں ریکوڈک بچانے کی مہم چلائے گی موجودہ حکومت کو کسی صورت اس طرح نہیں چھوڑیںگے کہ جس طرح انہوں نے سوئی گیس لوٹا ،سیندک لوٹا،سمندر لوٹ رہا ہے ٹرالر اور سی پیک کی شکل میں ،نیشنل پارٹی اپنے تحفظات اور خدشات سامنے رکھے گی ،موجودہ حکومت کو ان کیمرہ بریفنگ کا کوئی حق نہیں میں حیران ہوں کہ 2ماہ میں معاہدے بھی ہوئے اس پر تفصیلی بات چیت بھی ہوئی موجودہ حکومت سے درخواست ہے کہ وہ یہ معاہدہ نہیں کرے جب تک بلوچستان کی عوام ،میڈیا ،ارکان اسمبلی کی رائے شامل نہ ہوں ۔

صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ 25یا 50فیصد کوئی مسئلہ نہیں بلوچستان کے لوگوں کو اعتماد میں لیاجائے یہ معاملہ تب دیکھیںگے جب معاہدہ ہوگا مجھے پتہ ہے کہ انٹافوگسٹاکمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کا بیان کہ ریکوڈک دنیا کے 10بڑے ذخائر میں سے ریکوڈک ایک ہے اس کمپنی کے بارے مشہور ہے کہ چلی حکومت کے جانے وآنے میں سب کچھ یہ کمپنی کرتی ہے ،معاہدے کو مسترد کرتے ہیں ماہرین ،میڈیا سمیت پڑھے لوگ بیٹھ جائیں یہ بند کمرے والا معاملہ ختم ہوناچاہیے ،انہوں نے کہاکہ ڈنڈے اور بندوق کی زور پر دلوں کو نہیں جیتا جاسکتا دلوں کو جیتنے کیلئے لوگوں کے احساسات کااحترام لازمی ہے ،ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ ریکوڈک کے کل 14سوراخیں ہیں ہماری یہ تجویز تھی کہ ان کو8سے 10پیکج بنائیںگے اور بین الاقوامی سطح پر10سے 15سال کیلئے ٹینڈر کرے جو ہمیں زیادہ فائدہ دے گا انہیں دیاجائے گا ہر سیاسی جماعت کی اپنی رائے ہے بی این پی کے رائے کااحترام ہے ڈاکٹرمالک بلوچ نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ 2018ء کاالیکشن دیکھیں میں رکن اسمبلی نہیں تو پھر کیوں گواہ بنوں اصولوں کا علم ہے پارلیمنٹ میں یا توممبر بیٹھ سکتاہے یا ایڈووکیٹ جنرل رولز کے مطابق لوگوں نے ایک شوشہ چھوڑا اور سیاسی طورپر کیش کرنے کی کوشش کی لوگ فون کرتے ہیں ہمارے خلاف کچھ لکھنے کیلئے لیکن ہم سیاسی لوگ ہے ڈھائی سال کے دوران کسی نے معاف نہیں کیا نیشنل پارٹی ریکوڈک کے مسئلے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سی پیک کے 65بلین کے معاہدے وفاق نے کئے ہیں ہم نے پانچ چیزوں کو انشور کرنے کامطالبہ کیا پہلا قومی تشخص، ریونیو میں حصہ ،ملازمتیں ،سرمایہ کاری ودیگر ہے ہمارا سب سے بڑا مسئلہ قومی تشخص ہے میں سمجھتاہوں کہ ہم کبھی بھی بلوچستان مخالف معاہدوں کا حصہ نہیں بنیںگے ۔

انہوں نے کہاکہ 2018ء میں صرف ٹھپہ بازی ہوئی ہے نیشنل پارٹی پی ڈی ایم کا حصہ ہے ریکوڈک کامعاملہ پی ڈی ایم کے سطح پر اٹھائیںگے پی ڈی ایم کے جہاں بھی جلسے ہوئے ہیں وہاں ہم نے وسائل پر واضح موقف رکھاہے ۔