اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جنوری 2022ء) امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک یہودی عبادت خانے میں چار افراد کو یرغمال بنا لینے کا یہ واقعہ کل ہفتہ پندرہ جنوری کو قبل از دوپہر شروع ہو کر رات کے وقت اپنے اختتام کو پہنچا۔ اس خونریز واقعے میں ٹیکساس کے چھبیس ہزار کی آبادی والے شہر کَولی وِل میں ایک شخص نے ایک یہودی عبادت خانے میں گھس کر چار افراد کو اس وقت یرغمال بنا لیا تھا، جب وہاں عبارت جاری تھی اور اس کی انٹرنیٹ پر لائیو اسٹریمنگ بھی کی جا رہی تھی۔
کیا شکیل آفریدی کے بدلے عافیہ صدیقی کی رہائی ممکن ہے؟
ملزم نے لائیو اسٹریمنگ کے دوران جب یرغمالیوں کو اپنے قبضے میں لیا، تو اس کی اس کارروائی اور بعد میں کی جانے والی گفتگو کو بہت سے آن لائن شرکاء نے بھی لائیو دیکھا اور سنا۔
(جاری ہے)
عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ
یرغمال کنندہ ملزم امریکا کے لیے واضح طور پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کر رہا تھا۔
اس واقعے کی لائیو اسٹریمنگ منقطع ہو جانے سے پہلے تک کے واقعات کے مطابق ملزم نے، جو بظاہر نفسیاتی طور پر دباؤ میں تھا، پاکستان سے تعلق رکھنے والی سائنس دان عافیہ صدیقی کا ذکر کرتے ہوئے انہیں 'بہن‘ کہہ رہا تھا۔ اس کا مطالبہ تھا عافیہ صدیقہ کو رہا کیا جائے۔بعد میں ملزم نے یرغمالیوں میں سے ایک کو رہا کر دیا تھا۔ تین یرغمالی آخر تک اس کے قبضے میں تھے۔
پھر کئی گھنٹے بعد امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے اہلکاروں نے عمارت میں داخل ہو کر کارروائی کی، ملزم فائرنگ میں ہلاک ہو گیا اور تینوں یرغمالی رہا کرا لیے گئے۔’حملے کی منصوبہ بندی پہلے سے تھی‘، ڈاکٹر عافیہ کی اپیل مسترد
بعد ازاں ایف بی آئی نے صرف اتنا کہا کہ اس کارروائی کے دوران گولی لگنے سے اس واقعے کا ذمے دار ملزم ہلاک ہو گیا۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ ملزم کو شناخت کر لیا گیا ہے تاہم اس کی شناخت یا ذاتی کوائف کے بارے میں فی الحال کچھ بھی نہیں بتایا جا سکتا۔
عافیہ صدیقی ٹیکساس ہی کی جیل میں
کَولی وِل کے یہودی عبادت خانے میں متعدد افراد کو یرغمال بنانے والے ملزم نے عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کیوں کیا، مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق یہ بات ابھی تک واضح نہیں۔
عافیہ صدیقی
وہ پاکستانی خاتون سائنس دان ہیں، جن پر دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ سے تعلق کا شبہ ہے۔ وہ افغانستان میں امریکی فوجی اہلکاروں کے قتل کی کوششوں کے جرم میں ٹیکساس کی ایک جیل میں چھیاسی برس قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔عافیہ صدیقی
کی سزا پر اپیل کورٹ میں سماعتڈاکٹر عافیہ
صدیقی کو وطن واپس لانے کی کوشش کریں گے، رحمان ملکیہ بات بھی اہم ہے کہ کَولی وِل کا چھوٹا سا شہر ٹیکساس میں فورٹ ورتھ نامی اس شہر سے صرف 23 کلومیٹر دور ہے، جہاں اس وقت 49 سالہ عافیہ صدیقی ایک وفاقی جیل میں قید ہیں۔
ملزم کا 'عافیہ صدیقی سے کوئی تعلق نہیں‘
عالمی وقت کے مطابق آج اتوار کو علی الصبح اپنے انجام کو پہنچنے والے اس واقعے میں پاکستان کی عافیہ صدیقی کا نام آنے کے بعد ان کے وکیل نے امریکی ٹیلی وژن ادارے سی این این کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ عافیہ صدیقی کا ٹیکساس کے یہودی عبادت خانے میں متعدد افراد کو یرغمال بنانے کے 'اس پورے واقعے سے قطعاﹰ کوئی تعلق نہیں‘ اور پولیس کے ہاتھوں مارے جانے والے ملزم کا اقدام بہرحال قابل مذمت ہے۔
ڈاکٹر عافیہ
کو 86 برس کی سزائے قیداسی طرح اس واقعے کے بعد امریکی اسلامی تعلقات کی کونسل کی ہیوسٹن شاخ کے ایک عہدیدار جان فلائڈ نے بھی کہا، ''حملہ آور کا ڈاکٹر عافیہ صدیقی، ان کے بھائی محمد صدیقی یا ان کے پورے خاندان میں سے بھی کسی سے کوئی تعلق نہیں۔ اس کے برعکس اس حملہ آور کے بزدلانہ جرم نے ان قانونی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے، جو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو انصاف دلانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔‘‘
م م / ب ج (روئٹرز، اے ایف پی، اے اپی)