کشمیریوں سے بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کی اپیل

بھارتی فوجیوں نے شوپیاں میں مزیددو کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا

ہفتہ 22 جنوری 2022 22:31

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2022ء) غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میںکل جماعتی حریت کانفرنس کے نظر بند چیئرمین مسرت عالم بٹ نے کشمیری عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ 26 جنوری ، بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں اور مادروطن پربھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے پورے علاقے میں سول کرفیونافذ کریں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسرت عالم بٹ نے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے ایک پیغام میں کہا کہ جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ملک کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیرکی سنگین صورتحال کا نوٹس لیں جہاں بھارتی مظالم کی وجہ سے لوگوں کی زندگی اجیرن بن چکی ہے۔

(جاری ہے)

کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں ایک بیان میں بھارتی فورسز اہلکاروں کی طرف سے یوم جمہوریہ کی تقریبات کے سلسلے میں نام نہاد حفاظتی اقدامات کے نام پر کشمیری عوام کوخوف و ہراس میں مبتلاکرنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ سرینگر اور مقبوضہ علاقے کے دیگر علاقوں میں چسپاں کئے گئے پوسٹروں میں کہا گیا ہے کہ بھارت کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں اپنا یوم جمہوریہ منانے کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ اس نے کشمیری عوام کی مرضی کے خلاف علاقے پر غیر قانونی طور پر قبضہ کررکھا ہے۔

دریں اثناء بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں ہفتہ کوجنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میںدوکشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ فوجیوں نے نوجوانوں کو ضلع کے علاقے کلبل میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران شہید کیا۔بھارتی پولیس نے ہفتہ کوجموں خطے کے ضلع سانبہ میں ورکنگ باؤنڈری کے نزدیک ایک پاکستانی جھنڈا اپنے قبضے میں لے لیا۔

غبارے سے بندھا جھنڈا ضلع کے علاقے گھگوال میں راگوچک کے مقام پر مقبوضہ علاقے میںپایاگیا۔بھارت نے اپنے نفرت انگیز کلچر کے خلاف اختلاف رائے کی آوازوں کودبانے کے لیے ایک اور اقدام کرتے ہوئے پاکستان میں قائم 35 یوٹیوب چینلز اور دو ویب سائٹس کے علاوہ کئی سوشل میڈیا ہینڈلز کو بلاک کر دیا ہے۔بھارت کی طرف سے بلاک کیے گئے یوٹیوب اکاؤنٹس کے کل سبسکرائبرزکی تعداد 1 کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ تھی اور ان کی ویڈیوز کو 130 کروڑ سے زیادہ باردیکھا گیاہے۔

ان تمام اکائونٹس میں مشترکہ عنصر یہ ہے کہ یہ پاکستان سے کام کرتے ہیں۔ادھر نسل کشی کی روک تھام کے لیے اقوام متحدہ کے سابق خصوصی مشیرJuan E Mendezنے امریکا میں ایک انٹرویو میں عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ متعصب ہندوئوں اور سیاستدانوں کی طرف سے کھلے عام خود کو مسلح کرنے کی دھمکی کے پیش نظربھارت کی مسلمان اقلیت کو نسل کشی کے خطرے سے بچانے کے لیے فوری مداخلت کرے۔