بھارتی فورسزنے نام نہاد یوم جمہوریہ سے قبل خوف ودہشت کا ماحول قائم کررکھا ہے

کل جماعتی حریت کانفرنس نے مودی کے الیکشن ڈرامے کو مستردکردیا سرینگر میں پوسٹر چسپاں، بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیا ہ کے طور پر منانے کی اپیل

اتوار 23 جنوری 2022 18:20

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2022ء) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز نے بدھ کو بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کی تقریبات سے قبل علاقے میں خوف ودہشت کا ماحول قائم کررکھا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ علاقے میں گزشتہ کئی دنوں سے کرفیو جیسی صورتحال ہے اور بھارت مخالف ریلیوں اور مظاہروں کو روکنے کے لیے بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔

وادی کشمیر اور جموں کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر ناکے اورتلاشی کی چوکیاں قائم کی گئی ہیں۔ متعددمقامات پر فوجیوںکو لوگوں کی جامہ تلاشی لیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ جموں کے مولانا آزاد اسٹیڈیم کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو بندکردیاگیا ہے جہاں یوم جمہوریہ کی مرکزی تقریب منعقد ہوگی۔

(جاری ہے)

مقبوضہ علاقے کے عوام ہر سال 26 جنوری ، بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کے لئے اس دن مکمل ہڑتال کرتے ہیں۔

دریں اثناء وادی کشمیر میں ایک بار پھر پوسٹرچسپاں کئے گئے ہیں جن میں لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کے حوالے سے کل جماعتی حریت کانفرنس کی کال پربھرپورانداز میں عمل کریں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ مودی حکومت کی طرف سے کوئی بھی انتخابی عمل بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کا متبادل نہیں ہوسکتاجس کے لیے کشمیری عوام نے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔

کل جماعتی حریت کانفرنس نے انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے پر بھارت کے خلاف فوجداری مقدمہ چلائیں۔حریت رہنماؤں عبدالاحد پرہ اور فریدہ بہن جی نے سرینگر میں اپنے بیانات میں جموں و کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے بیان کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سربراہ پر زور دیا کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعے کے منصفانہ اور پائیدارحل کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔

معروف امریکی اخبار’ ’واشنگٹن پوسٹ‘ ‘نے بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیر پریس کلب پر پابندی کو مقبوضہ خطے میں آزاد پریس کے وجود کو مٹانے کی کوشش قرار دیاہے۔ اخبار نے لکھا کہ غیر ملکی صحافیوں کو بھارتی وزارت داخلہ کی اجازت کے بغیر کشمیر جانے کی اجازت نہیں ہے اور یہ اجازت بھی شاذ و نادر ہی دی جاتی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے مقامی لوگوں کے حوالے سے کہا ہے کہ بھارتی فورسز ماورائے عدالت قتل کو چھپانے کے لیے جعلی مقابلوں کا ڈرامہ رچاتی اوران میں شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔