Live Updates

تحریک پیش ہونے کے بعد 14 روز میں اجلاس نہ بلانا آئین شکنی ہے، بلاول کا عدالت جانے اکاعلان

وزیراعظم عمران خان اور اسپیکر قومی اسمبلی نے آئین پاکستان کو توڑا ہے، آئین شکنی کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے،عمران خان کو پہلے دن سے ہی تحریک عدم اعتماد میں اپنی شکست نظر آرہی ہے، جو کپتان جیتنے والا ہو، میچ سے بھاگتا نہیں ، بزدل عمران خان پہلے دن سے اس عمل سے بھاگ رہا ہے،بغیر کسی ثبوت کے اراکین اسمبلی کے خلاف کرپشن اور پیسے کی لین دین کے الزمات لگائے جا رہے ہیں،ہم وزیر اعظم کے پروپیگنڈے کو بے نقاب کریں گے، عمران خان کی سوشل میڈیا ٹیم اور وزرا کی مہم کا نوٹس لیا جائے، چیئر مین پیپلز پارٹی کا پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 20 مارچ 2022 21:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مارچ2022ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق تحریک پیش ہونے کے بعد 14 روز میں اجلاس نہ بلانا آئین شکنی ہے،وزیراعظم عمران خان اور اسپیکر قومی اسمبلی نے آئین پاکستان کو توڑا ہے، آئین شکنی کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے،عمران خان کو پہلے دن سے ہی تحریک عدم اعتماد میں اپنی شکست نظر آرہی ہے، جو کپتان جیتنے والا ہو، میچ سے بھاگتا نہیں ، بزدل عمران خان پہلے دن سے اس عمل سے بھاگ رہا ہے،بغیر کسی ثبوت کے اراکین اسمبلی کے خلاف کرپشن اور پیسے کی لین دین کے الزمات لگائے جا رہے ہیں،ہم وزیر اعظم کے پروپیگنڈے کو بے نقاب کریں گے، عمران خان کی سوشل میڈیا ٹیم اور وزرا کی مہم کا نوٹس لیا جائے۔

(جاری ہے)

اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئیانہوںنے کہا کہ عمران خان کو پہلے دن سے ہی تحریک عدم اعتماد میں اپنی شکست نظر آرہی ہے، جو کپتان جیتنے والا ہو، وہ میچ سے بھاگتا نہیں ہے، بزدل عمران خان پہلے دن سے اس عمل سے بھاگ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعظم کے پروپیگنڈے کو بے نقاب کریں گے، انہوں نے شکست کے خوف سے سندھ ہاؤس پر اور پارلیمنٹ لاجز پر حملہ کیا، آج بھی جھوٹ کی بنیاد پر پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، بغیر کسی ثبوت کے اراکین اسمبلی کے خلاف کرپشن اور پیسے کی لین دین کے الزمات لگائے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے گزشتہ تین سالوں کے مخالفین پر کرپشن کے الزامات لگائے، تمام ادارے ان کے ماتحت تھے، نیب، ایف آئی اے اور دیگر تحقیقاتی ادارے ان کے ماتحت تھے اس کے باجود بھی اپنی جانب سے عائد کردہ الزامات ثابت نہیں کرسکے۔انہوں نے کہا ہم جانتے ہیں کہ اس حکومت میں کام کرانے کے لیے کہا ں کہاں پیسے دیے جاتے ہیں، جانتے ہیں کہ پنجاب میں کام کرانے کے لیے کہاں پیسے دیے جاتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ آج اگر کرپشن کے حساب مانگا جاتا ہے تو وہ فارن فنڈنگ کیس میں کرپشن کا حساب مانگا جاتا ہے، چینی چوری، آٹا چوری، پیٹرول چوری کا حساب مانگا جا رہا ہے۔وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ کہاں جہاں جھوٹ بولوگے، آپ کبھی اپنی سیاست کیلئے اسلام کا نام استعمال کرتے ہو، آپ بھول گئے کہ گزشتہ 3 سالوں کے دوران ریاست مدینہ کے نام پر ملک میں کیسی تباہی مچائی ہے، کیا ریاست مدینہ بنانے کا دعوٰی اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ آپ اپنے مخالفین کے خلاف اس طرح کی زبان استعمال کریں۔

انہوں نے کہا کہ کیا ریاست مدینہ بنانے کا دعویٰ اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ آپ نہ صرف سیاسی مخالفین کے خلاف بے بنیاد الزامات لگائیں، گھٹیا زبان استعمال کریں بلکہ ان کی خواتین کے خلاف بھی بے ہودہ جملے بازی کرکے ان کو تنقید کا نشانہ بنائیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ کیا ریاست مدینہ بنانے کا دعویٰ اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ آپ غریبوں کو تکلیف دیں اور امیروں کو ریلیف دیں، کیا ریاست مدینہ میں اس بات کی اجازت تھی کہ ظالم کے سامنے جھکیں، کیا ریاست مدینہ میں یہ تصورتھا کہ عام آدمی بھوک کی وجہ سے پریشان ہو۔

بلاول بھٹوزر داری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اب ریاست مدینہ کا لفظ استعمال کرنا بند کریں، وہ پاسکتان کے عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکے، عوام انہیں پہچان چکے ہیں۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم جلسوں میں فارن پالیسی کا کارڈ کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں، وزیراعظم یہ نہیں سمجھیں کہ یہ کارڈ کھیل کر وہ ذوالفقار علی بھٹو جیسے لیڈر بن جائیں گے، نقل کے لیے عقل کی ضرورت ہوتی ہے، اگر قائد عوام نے پاکستان کو نیوکلیئر طاقت بنایا، اگر شہید بھٹو نے ملک کو آزادنہ خارجہ پالیسی دی تو وہ اسکے نتائج بھگتنے کے لیے بھی تیار تھے اور انہوں نے شہادت کو گلے لگایا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر شہید بنظیر بھٹو نے ملک کو میزائل ٹیکنالوجی دلائی تو نہ صرف اس ملک کے لیے جدوجہد کی بلکہ عوام کو ڈیلیور کیا اور اس کے نتائج بھی بھتگنے کے لیے تیار تھیں۔انہوںنے کہاکہ اگر سابق صدر آصف زرداری نے پوری دنیا کو ناراض کرکے چین کے ساتھ سی پیک منصوبہ شروع کیا، پوری دنیا کو ناراض کرکے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ شروع کیا، اگر دنیا کو ناراض کرکے کئی مہینوں تک نیٹو سپلائی لائن بند کی تو پاکستان کے مفاد کے لیے وہ کام کیا تھا، ملک کے عوام کے حق کے لیے وہ کام کیا تھا اوراس کے نتائج بھگتنے کے لیے بھی تیار تھے۔

وزیراعظم عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ انہوں نے ملک کی خارجہ پالیسی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا بلکہ صرف نقصان پہنچایا ہے، عمران خان بیرونی فنڈنگ سے ملک پر مسلط کیے گئے ایجنٹ ہیں، ان کو ملک کی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچانے کے لیے مسلط کیا گیا تھا اور انہوں نے بہت مہارت سے ملک کی خارجہ پالیسی کو تباہ کیا۔انہوں نے کہا ان کو سی پیک کو تباہ کرنے کے لیے لایا گیا تھا اور انہوں نے سی کو تباہ کیا، ان کے وزرا نے سی پیک کے خلاف بیانات دیے، ان کے وزرا نے سی پیک جیسے بڑے منصوبے کو ایک کرپشن زدہ منصوبہ قرار دیا اور آج سی پیک کا جو حال ہے وہ عوام کے سامنے ہے۔

انہوںنے کہاکہ عمران خان کو پاکستان کے کشمیر کاز کو تباہ کرنے کے لیے مسلط کیا گیا، انہیں کیا گیا کہ نریندر مودی کے لیے مہم چلاؤ، انہوں نے کہا کہ مودی جیتے گا تو کشمیر کاز کا فائدہ ہوگا اور مودی نے جیت کر جو کشمیر کے ساتھ کیا وہ آپ کے سامنے ہے۔انہوں نے کہا عمران خان کو ٹاسک دیا گیا تھا کہ پاکستان کی معیشت کو تباہ کرو، یہ ٹاسک دیا گیا کہ پاکستان کی معاشی خود مختاری پر حملہ کرو، پاکستان کی معیشت کو کمزور کرو، یہ ہی وجہ ہے کہ سی پیک سمیت جو بھی منصوبہ پاکستان کے مفاد میں تھا انہوں نے اس کو نقصان پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ انہیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان اور یورپ کے تعلقات کو خراب کرو، آپ نے دوست ممالک کے ساتھ ساتھ ان ممالک کے ساتھ بھی تعلقات خراب کیے جہاں پاکستان کی اربوں روپے کی برآمدات ہیں، ہم نے جن ممالک کے ساتھ پاکستان کے مفاد میں تعلقات بہتر کیے، انہوں نے وہ تعلقات خراب کیے۔انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم میں ہمت ہے تو آئیں پارلیمنٹ میں ہمارا مقابلہ کریں، جس طرح کی حرکتیں، باتیں عمران خان کر رہے ہیں اس طرح کی باتیں ہارا ہوا شخص کرتا ہے، اتنے خوفزدہ ہوں کہ الیکشن سے بھاگنے کیلئے آئین توڑنے تک تیار ہو۔

انہوںنے کہاکہ وزیراعظم اور ان کے ساتھی یہ کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح سے ادارے نیوٹرل اور غیر جانب دار نہ رہیں، وہ چاہتے ہیں کہ ملک میں اائینی بحران ہو، اگر ان کو کھیلنے نہ جائے تو وہ کسی کو بھی نہیں کھیلنے دیں گے۔انہوں نے کہا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں، اس کے ساتھ ساتھ ہم وزیراعظم اور ان کے ساتھیوں کی جانب اشتعال دلانے کی کوششوں کی بھی ہم مخالفت کرتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نے جلسہ عام میں نیوٹرل کو جانور کہنا اور آج تک اس کی وضاحت نہیں گئی، ہم کی وضاحت کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ عمران خان کی سوشل میڈیا کی ٹیمز اور ان کے ایم این ایز سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر جو پروپیگنڈا کر رہے ہیں، جس طرح کی مہم چلا رہے ہیں کہ کسی بھی طرح سے غیر جانبداری کے اسٹیٹس میں تبدیلی آجائے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس ساری مہم کا نوٹس لیا جائے، چاہے وہ نوٹس اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے لیا جائے یا آئی آئی پی آر کی جانب سے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اس حکومت کی کوشش ہے کہ ملک میں آئینی بحران پیدا ہو لیکن میں واضح کردینا چاہتاہوں کہ ہم کسی شخص کو اس ملک کی قسمت کے ساتھ کھیلنے کی جازت نہیں دیں گے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ ہاؤس پر حملہ وفاق پر حملہ تھا، ان کا کہنا تھا ککہ اس حملے میں ملوث لوگوں پر دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج ہونے چاہییں اور اس معاملے پر عدالت سے رجوع کریں گے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات