شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی کو رہائی مل گئی

سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل کو عدالتی احکامات ملنے کے بعد شاہ رخ جتوئی کو رہا کردیا گیا

Sajid Ali ساجد علی بدھ 23 نومبر 2022 20:10

شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی کو رہائی مل گئی
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 23 نومبر 2022ء ) عدالت کے حکم پر شاہ زیب قتل کیس کے ملزم شاہ رخ جتوئی کو رہائی مل گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے شاہزیب قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کے لیے اے ٹی سی کو خط لکھا، جس کے بعد سندھ ہائیکورٹ کا خط سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل کو ارسال کردیا گیا اور خط موصول ہونے کے بعد شاہ زیب قتل کیس میں جیل میں بند شاہ رخ جتوئی کو رہا کردیا گیا۔

ادھر سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے 10 سال قبل کراچی میں قتل کر دیے جانے والے نوجوان شاہ زیب کے قاتل شاہ رخ جتوئی کو منگل کے روز بری کر دیے جانے کے بعد اٹارنی جنرل آفس کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے، جس میں اٹارنی جنرل آفس نے شاہ رخ جتوئی کی بریت کیخلاف سپریم کورٹ میں ہی نظرثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اٹارنی جنرل آفس نے سپریم کورٹ سے اظہار تشویش کیلیے خط کا ڈرافٹ تیار کرلیا ہے۔

(جاری ہے)

خط میں اٹارنی جنرل آفس نے موقف اختیار کیا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کی بریت کےفیصلے سے قبل اٹارنی جنرل آفس سے رائے طلب نہیں کی گئی، سپریم کورٹ اس معاملے کو پہلے ہی اہم آئینی معاملہ قرار دے چکی ہے، اہم آئینی معاملات پر پہلے بھی اٹارنی جنرل کی رائے طلب کی جاتی رہی ہے، اٹارنی جنرل آفس پہلے ہی قرار دے چکا ہے کہ یہ معاملہ دہشتگردی کا ہے، سپریم کورٹ بریت فیصلے میں دہشتگردی جرائم پر عدالتی فیصلوں سے ہٹ کر نتیجے پر پہنچی ہے، سمجھوتے، فساد فی الارض اور دیگر معاملات میں اس کیس پر نظر ثانی بنتی ہے۔

واضح رہے کہ منگل کے روز سپریم کورٹ میں شاہ زیب قتل کیس سے متعلق ملزمان کی اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جہاں وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ فریقین میں پہلے ہی راضی نامہ ہو چکا ہے، ملزمان کا دہشت پھیلانے کا کوئی ارادہ نہیں دیا تھا، قتل کے واقعہ کو دہشت گردی کا رنگ دیا گیا، جس پر سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کے ملزم شاہ رخ جتوئی اور دیگر ملزمان کو بری کر دیا۔

یاد رہے کہ 25 دسمبر 2012 کو درخشاں تھانے کی حدود میں 20 سالہ نوجوان شاہ زیب کو بہن کی شادی سے گھر واپسی پر کراچی میں ڈیفنس کے علاقے میں قتل کیا گیا تھا، اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے مقدمے کا از خود نوٹس لیا تھا جس کے بعد پولیس نے مجرموں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ چلایا تھا۔

ٹرائل کورٹ نے شاہ زیب قتل کے ملزم شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج تالپور کو سزائے موت سنائی تھی، کیس میں نواز سجاد،غلام مرتضی کو بھی سزائے موت سنائی تھی تاہم سندھ ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ تبدیل کرکے عمر قید کی سزا سنائی، شاہ زیب کے والدین کی جانب سے معافی نامہ جاری کرنے کے بعد سزائے موت دہشت گردی کی دفعات کے باعث برقرار تھی تاہم 11 نومبر 2017 کو سندھ ہائی کورٹ نے سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ تفتیش کا حکم جاری کردیا تھا جب کہ ملزمان نے عمر قید کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھیں اور سپریم کورٹ میں قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے شاہ رخ جتوئی کی سزا کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر کی گئی اور سماعت مکمل ہونے پر شاہ رخ جتوئی کو بری کرنے کا فیصلہ سنایا۔