پاکستانی فوج کا علیحدگی پسند بلوچ کمانڈر گلزار امام کو گرفتار کرنے کا دعویٰ

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 7 اپریل 2023 17:40

پاکستانی فوج کا علیحدگی پسند بلوچ کمانڈر گلزار امام کو گرفتار کرنے ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 اپریل 2023ء) پاکستانی فوج نے علیحدگی پسند بلوچ تنظیمبلوچ نیشنل آرمی کے ایک اہم کمانڈر گلزار امام عرف شمبے کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ گلزار امام پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل تھا۔ فوجی حکام اس گرفتاری کو بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کی جانب سے ڈوئچے ویلے کو بتایا گیا کہ قانون نافذ کرنےوالے اداروں نے ایک خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے گلزار امام عرف شمبے کو گرفتار کیا۔

امام پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں مبینہ طور پر بدامنی پھیلانے اور کئی پرتشدد واقعات میں ملوث ہونے کی وجہ سے اداروں کو مطلوب تھے۔

دوسری جانب کچھ حلقوں کا یہ کہنا ہے کہ اس بلوچ عسکریت پسند کمانڈر کو چھ ماہ قبل اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ ایرانی پاسپورٹ پر ترکی کے شہر استبول پہنچے تھے۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں بلوچ نشنل آرمی کی جانب سے گزشتہ برس ستمبر کے مہینے میں ایک پریس ریلیز بھی جاری کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ گلزار امام لاپتہ ہوگئے ہیں۔

پریس ریلز میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ گلزار امام کو پاکستان کے خفیہ اداروں نے تحویل میں لے لیا ہے۔

بلوچستان میں عسکریت پسندوں کی حقوق کی جنگ، نقصان کس کا؟

گلزار امام عرف شمبے کون ہے؟

بلوچ طلبا تنظیم ( بی ایس او) کے پلیٹ فارم سے قوم پرست سیاست کا آغاز کرنے والے نوجوان گلزار امام کا تعلق بلوچستان کے ضلع پنجگور سے ہے۔

گلزار امام حکومت کی جانب سے بی ایس او کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد پہاڑوں پر چلے گئے تھے اور وہاں انہوں نے حکومت کو مطلوب ایک اورعلیحدگی پسند رہنما برہمداغ بگٹی کی مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔

بلوچ علیحدگی پسندوں کے حملوں میں تیزی کیوں؟

اس دوران گلزار امام نے اپنی کارکردگی کی بنیاد پر ناصرف برہمداغ بگٹی کا اعتماد حاصل کیا بلکہ اس تنظیم کی کمانڈ بھی سنبھال لی۔

لیکن برہمداغ اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی خبروں کے بعد میدان پر موجود عسکریت پسندوں میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی۔ بعد ازاں برہمداغ بگٹی سے اختلافات کے بعد گلزار امام نے دیگر عسکریت پسند گروہوں کو ملا کر بلوچ نیشنل آرمی نامی ایک اور مسلح تنظیم قائم کرلی۔

اس گروپ میں زیادہ تر ایسے نوجوان شامل تھے، جو بی ایس او کے پلیٹ فارم پر ایک ساتھ کام کرنے کا تجربہ رکھتے تھے۔

ان نوجوانوں کا کہنا تھا کہ برہمداغ بگٹی اور حربیار مری جیسے لوگ خود تو بیرون ملک میں بیٹھے ہیں جبکہ میدان میں موجود لوگ پاکستانی فوج سے برسرپیکار ہیں۔ یاد رہے کہ گلزار امام کا بھائی ناصر امام عسکریت پسند بلوچ تنظیم مجید بریگیڈ کا حصہ رہ چکے تھے اور گزشتہ برس پنجگور میں ایف سی ہیڈ کواٹر پر حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔

کمانڈر گلزار کی گرفتاری کیسے ہوئی؟

بلوچستان میں عسکریت پسند نمائندوں کی ہلاکت کے بعد گلزار امام سکیورٹی اداروں کے لیے چیلنج بنے ہوئے تھے۔

یوں تو مبینہ طور پر کراچی اسٹاک ایکسچینج، چینی قونصل خانے سمیت کئی حملوں میں گلزار امام کی ہدایت اور معاونت شامل تھی مگر برہمداغ بگٹی سے علحیدگی کے بعد اپنا گروپ بنانے والےگلزار بعد ازاں لاہور کے معروف انار کلی بازار میں ایک بڑی دہشت گردانہ کارروائی کا ماسٹر مائنڈبھی سمجھے جاتے ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق گلزار امام بلوچ نے مسلح بلوچ تنظیم داجی آجوٹی سانگر کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

کمانڈر گلزار نے مبینہ طور پر افغانستان اور بھارت کے بھی متعدد دورے کیے ۔ پاکستانی فوج نے امام کی گرفتاری کو دشمن ملک کی خفیہ ایجنسیوں کے لیے ایک بڑا دھچکا بھی قرار دیا ہے۔

انتہائی معتبر زرائع کے مطابق پاکستانی قومی ادارے جب بلوچستان میں گلزار امام کی گرفتاری میں ناکام ہوگئے تو ایک جال بھچا کر اس اہم بلوچ باغی کمانڈر کو ایرانی پاسپورٹ پر ترکی کے سفر کی ترغیب دی گئی۔

تاہم استنبول ائیر پورٹ پر پہنچتے ہی پاکستانی سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے انہیں گرفتار کر کے پاکستان پہنچا دیا۔

کمانڈر گلزار سے اب تک ہونے والی تحقیقات میں مبینہ طور پر بھارت کے بلوچستان میں عسکریت پسند گرہوں سے تعلق اور بلوچ نیشنل آرمی کے اہم ارکان سے متعلق معلومات حاصل کی گئی ہیں۔ زرائع کا تفتیشی حکام کے حوالے سے کہنا ہے کہ اس گرفتار ملزم سے ملنے والی معلومات کی روشنی میں مزید اہم گرفتاریوں کا امکان ہے۔