Live Updates

نواز شریف کو رنگ سے نکالنے اور عمران خان کو مکمل میدان دینے کیلئے گٹھ جوڑ کیا گیا تھا، ملک احمد خان کی پریس کانفرنس

جمعہ 5 مئی 2023 00:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 مئی2023ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کو رنگ سے نکالنے اور عمران خان کو مکمل میدان دینے کیلئے گٹھ جوڑ کیا گیا تھا، ساری صورتحال کے باوجود ہم چاہتے ہیں کہ مذاکرات جاری رہیں، عدالت کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے ، سائبر ہائی جیکنگ عام ہو گئی ہے ، ایک ڈس انفارمیشن لیب سامنے آئی ہے، جن کی آڈیوز سامنے آ رہی ہیں، متعلقہ لوگوں کو انہیں کسی فورم پر چیلنج کرنا چاہئے، فل کورٹ بنائیں تاکہ معاملات حل ہو سکیں ۔

جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب پانامہ کیس کی سماعت ہو رہی تھی تو ہم دو باتوں کو سمجھنے سے قاصر تھے، ایک نگرانی کا عمل جو سپریم کورٹ نے کیا کیونکہ کوئی بھی عدالت تفتیش میں مداخلت نہیں کر سکتی، پانامہ کیس میں سپریم کورٹ نے نگرانی کا عمل بھی انجام دیا، پانامہ کیس میں مافیا کے ساتھ جوڑا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے نکالا گیا اور انہیں نااہل قرار دیا گیا، ان تمام مقدمات کا فائدہ عمران خان کو حاصل ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ایک سابق چیف جسٹس کے بیٹے پر ٹکٹوں کیلئے کروڑوں روپے لینے کا الزام ہے ، یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے ۔ ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ ایک ریٹائرڈ ہونے والے جج کو بعد میں براڈ شیٹ کا چیئرمین لگایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ زلفی بخاری کیس پر بھی اسی بنچ نے فیصلہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں پنجاب اسمبلی کے ٹوٹنے پر معترض ہوں کیونکہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کی بجائے اسے ری رائٹ کیا گیا، جو جرم ہوا ہی نہیں اس کی سزا کیسے دے سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بزدار دور میں سارا فنڈ اٹھا کر تحصیل تونسہ کو دے دیا گیا، اسی تحصیل پر خرچ ہونے والے پیسوں میں اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی راستے کو روکا گیا، پنجاب میں تحریک عدم اعتماد چل رہی تھی، پی ٹی آئی کے حق فیصلے کرائے گئے ۔۔ انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر کی باتیں ایک کہانی اور ایک افسانہ تھا جو گھڑا گیا جس کا مقصد میاں نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کو فکس کرنا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو جلائو گھیرائو کا موقع دیا گیا تاکہ بار بار دارالحکومت پر حملہ آور ہوں کیا یہ قرون وسطیٰ ہے؟ ملک احمد خان نے کہا کہ عدالتوں پر چڑھائی اور پولیس پر پٹرول بم پھینکے گئے، یہ آدمی جہاں جاتا ہے عدالتوں پر حملے کرتا ہے،۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ یہ گٹھ جوڑ نواز شریف کو رنگ سے نکالنے اور عمران خان کو میدان دینے کیلئے تھا، آرٹیکل 74 سے 79 بڑے چھوٹے چھوٹے آرٹیکلز ہیں اگر یہ پڑھ لئے جاتے تو الیکشن اخراجات کی سمجھ آ جاتی، حکومت کے پاس پیسے نہیں تھے جس کی وجہ سے یہ معاملہ پارلیمان میں لے کر جانا پڑا، اس میں کیا غلط تھا؟ انہوں نے کہا کہ جو کچھ کیا جارہا ہے وہ ملک میں انارکی کا باعث بنے گا اور جو سیاسی لوگ ان کا ساتھ دے رہے ہیں ، یہ ان کی غلطی ہے، اس ساری صورتحال کے باوجود ہم چاہتے ہیں کہ مذاکرات جاری رہیں، عدالت کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنا ہوگی ۔

ملک احمد خان نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کے ذریعے یہ آڈیوز ہمارے سامنے آ رہی ہیں، یہی میری اطلاعات کا ذریعہ ہیں، ان آڈیو لیکس پر چند ذمہ داران سے بات ہوئی ہے، آج کل سائبر ہائی جیکنگ عام ہو گئی ہے اور ایک ڈس انفارمیشن لیب بھی سامنے آئی ہے ، جن کی آڈیوز سامنے آ رہی ہیں وہ ان آڈیوز کو کسی فورم پر چیلنج کریں، آج تک کسی نے ان آڈیوز کو کہیں چیلنج نہیں کیا ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات