م*پاکستان بچائو لانگ مارچ کابارہواں روز ،حافظ سعدحسین رضوی کی قیادت میں رواں دواں

w قافلہ بہاولپور سے ملتان پہنچ کر ختم ،آج دوبارہ آغاز ہوگا سپر چوک لودھراں، بستی ملوک، وہاڑی چوک ملتان ،اور گھنٹہ گھر چوک ملتان سمیت جگہ جگہ استقبال شہری مارچ کے شرکاء کا خیر مقدم کرتے رہے

جمعہ 2 جون 2023 21:30

2'لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 جون2023ء) تحریک لبیک پاکستان کا ملک کے اندر حالیہ گستاخیوں ،بڑھتی ہوئی ،مہنگائی بے روزگاری، لاقانونیت اور پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنو عات کی قیمتوں کو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچانے کے خلاف حافظ سعد حسین رضوی کی قیادت میں کراچی سے شروع ہونے والا پاکستان بچائو مارچ بارہویں روزبہاولپور سے ملتان گھنٹہ گھر چوک میں پہنچ گیا ۔

سپر چوک لودھراں،غوثیہ چوک، بستی ملوک، بہاولپور بائی پاس ملتان،ہڈ نو بہار ، وہاڑی چوک ملتان اور گھنٹہ گھر چوک ملتان سمیت جگہ جگہ استقبال شہریوں کی بڑی تعداد مارچ کے شرکاء کا خیر مقدم کرتی رہی۔ ملتان میں دن بھر ہرطرف جشن کا سماں دیکھنے کو نظر آتا رہا ۔ملتان میں پاکستان بچائو مارچ کے قافلے کی آمد پر شہریوں کی بڑی تعداد گھنٹہ گھر چوک میں جمع ہوگئی،شہریوں کی جانب سے مارچ کے شرکا ء پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کرکے شاندار استقبال کیا گیا۔

(جاری ہے)

حافظ سعد حسین رضوی سمیت دیگر مرکزی قائد ین بارہویں روز بھی کارکنان کے ہمراہ رات کھلے آسمان تلے ہی سوئے ۔مارچ کے ملتان میں داخل ہونے کے بعد شرکاء کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگیا۔بہاولپور میں روانگی سے قبل حافظ سعد حسین رضوی نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان اپنی عمر کے تقر یباًً 76 برس مکمل کرنے کو ہے، پاکستا ن کے اوپر کمیو نیزم ،سوشل ازم ،لبرل ازم ،مارشل لاء ، نام نہاد صدارتی نظام اور نام نہاد جمہوریت کے نام پرملک کو تقسیم در تقسیم ، اس کے آئین کے ٹکڑے اور اس کے نظام کو تباہ کرنے کی بھر پور کوشش جاری رہی۔

پاکستان جو سیکیورٹی رسک کے معاملات سے گزر رہاتھا آج ان عیا ش حکمرانوں،بدمعاشوں، ڈاکوئوں ،غنڈہ گردوں،سرداروںاور وڈیروں کی وجہ سے پاکستان معا شی اور پالیسی رسک سے بھی گزر رہا ہے۔پاکستان کا بنیادی انفراسٹر کچر انہوں نے تباہ کردیا ہے۔اس نظام نے غریب کا خون نچوڑ کر اُن کے لئے دو وقت کا کھانا بھی مشکل کردیا ہے۔ پاکستانی قوم اب جاگ چکی ہے انہوں نے کہا کہ بہاولپور میں پولیس کی جانب سے پر امن مارچ کے شرکاء کودو جگہوں پر روکنے کی کوشش کی جس کی میں بھر پور الفاط میں مذمت کرتا ہوں ، تم کہتے ہو ایک شخص کیا کرسکتا ہے ایک شخص کی یہ تربیت ہے کہ کراچی سے لے کر بہاولپور تک کو ئی ایسا ٹول ٹیکس نہیں جہاں ہماری گاڑی ادا کیے بغیر گزری ہو، ایک روپے کی بددیانتی نہیں کی کوئی ایسا پیٹرول پمپ نہیں جہاںکسی کو ڈرا دھمکا کر ایک لیٹر بھی پیٹرول لیا یا کوئی ایسا ریسٹورنٹ نہیں جہاں کسی کو ڈرا دھمکا کر ایک چائے کی پیالی یا روٹی کا ٹکڑ ابھی لیا گیا ہو،جو لیا اپنی جیب سے خرچ کرکے لیا اس وجہ سے کہ ہم محمدؐ عربی کے دین کے وارث ہیں۔

اور اب تم کہتے ہو بہاولپور میں داخل نہیں ہوسکتے ، اگر اتنی پھرتیاں دیکھانی تھی تو 9 مئی والے دن سونا نہیں تھا اُٹھ کر قوم اور قومی نجی تنصیبات کی حفا ظت کرنی تھی۔اُن عیا شوں ،بدمعاشوں اور غنڈوں کو روکنا تھا ۔انہیں روکتے ہو جو کراچی سے چل کر بہاولپور آئے ہیں لوگ تو لفظی طور پر بولتے ہیں ہمارے قافلے نے تو حقیقی طور پر بھی ایک پتا نہیں توڑا ۔

انشاء اللہ اسلام آباد تک ایک بھی پتا نہیں ٹوٹے گا رہی بات شوق آزمانے کی تو لائو گولیاں لائو ہمارے سینے حاضر ہیں۔ حافظ سعد رضو ی کا مزید کہنا تھا کہ یہ ظلم کا نظام نہیں رہنا ہمیشہ ہر آرڈر بھی ماننے والا نہیں ہوتا۔یہ آپ کا رویہ تھا جو آپ نے کیا سو کیا، آپ ہم سے محبتیں لیں ہم آپ کی سلامتی کی دعائیں کرتے ہیں۔میں آپ سے پورے وثوق سے کہہ رہا ہوں جب آپ پرکڑا وقت آئے گا یہ سب طیا روں پر بیٹھ کر بھاگ جائیں گے صرف لبیک والے آپ کے ساتھ کھڑے رہ جائیں گے۔

آپ دیکھیں یہاں ملک پر کیا سخت وقت آنا تھاان پر تھوڑا سخت وقت آیا تو کوئی پچاس روپے کے اسٹام پیپر پر ملک سے بھاگ گیا اور کوئی تیاری کررہا ہے۔کسی کو زرا سی بریک لگی وہ دبئی جاکر بیٹھ گیا۔آپ اور ہم نے رہ جانا ہے ،ہمارے اور آپ کے ابائو اجداد کی قبریں بھی اس ملک میں ہی ہیں۔لہذا اس بات کو سمجھیں اور ہمارے مشن کو بھی سمجھیں ہماری لڑائی آپ سے نہیں ہے۔

ہماری لڑائی عالم کفر سے ہے۔اس کے باطل نظام اور سازشوں سے ہے۔ہماری لڑائی ہر اس گھنائونی سازش سے ہے جو دن رات پاکستان اور اسلام کے خلاف کی جاتی ہے۔ہماری لڑائی ہر اس ملعون سے ہے جو ناموس رسالت پر حملہ کرنے کا سوچتا ہے۔ہر اس میلی آنکھ سے جو ختم نبوت کے قانون کو ختم کرنے کا سوچتی ہے ۔ہم نے سروں پر کفن باندھے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے اپنے خطاب میں حافظ سعد رضوی کا کہنا تھا کہ حکمران قوم کی بیٹی کی بھی حفاظت نہ کرسکے۔

یہ لعنت بھی حکمرانوں پر ہے، قوم کی بیٹی آج بغیر جرم کے غیروں کی جیل میں قید ہے ۔اس کا جرم صرف اتنا ہے کہ اس نے لاالہٰ الااللہ پڑھا ہے۔ قوم کو بتایا جائے قاتل ریمنڈ ڈیوس اورکرنل جوزف کویہاں سے کیوں بھگایا گیااورکس نے انہیں پاکستان سے فرار کروانے میں مدد فراہم کی ہے، آج بھی وقت ہے قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے سنجیدگی اختیار کرلو ۔

تاریخ میں لکھا جائے گا کہ ایک ایسی بھی قوم تھی جس کی بیٹی غیر اُٹھا کر لے گئے تھے لیکن انہوں نے اپنی بیٹی لے کر دم لیا تھا۔مارچ میں تحریک لبیک پاکستان کی مجلس شوریٰ کے اراکین پیر سید ظہیر الحسن شاہ، قاضی محمود اعوان، علامہ غلام غوث بغدادی ، مفتی عمیر الازھری، ڈاکٹر محمد شفیق امینی، مفتی وزیراحمد رضوی ، علامہ فاروق الحسن قادری، صاحبزادہ انس حسین رضوی ، صوبہ سندھ، اندورن سندھ ، کراچی حیدر آباد ڈویژن ، صوبہ پنجاب کی مقامی قیادت اور ہزاروںکی تعداد میں کارکنان سمیت عوام کی بھی بڑی تعداد موجودہے ۔

تحریک لبیک کے پلان کے مطابق مارچ کے شرکاء نے بارہویں رات بہاولپور میں گزاری ۔ تحریک لبیک پاکستان کا پاکستان بچائو مارچ آہستہ آہستہ اپنی منزل اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے، آج تیرہویں روز کے سفر کا آغازملتان گھنٹہ گھر چوک سے اپنی اگلی منزل کی طرف ہوگا۔ مارچ کی قیادت امیر تحریک لبیک پاکستان حافظ سعد حسین رضوی کررہے ہیں۔مارچ کے روٹ پر ہر جگہ بینرز اور پینا فلیکس آویزاں ہیں