سانحہ باجوڑ درندگی اور دہشتگردی ہے ،دہشتگردوں کا پیچھا کرکے ان کو مارا جائے ، سرعام پھانسی دی جائے،اراکین سینٹ کا مطالبہ

باڑ لگانے کے باوجود دہشتگرد افغانستان سے کیسے آتے ہیں افغانستان سے منسلک دیگر ممالک میں دہشتگردی کے واقعات کیوں نہیں ہورہے ،پارلیمنٹ کا ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے ، مولانا غفور حیدری ، سینیٹر مشتاق ، سینیٹر ہدایت اللہ ،یوسف رضا گیلانی ، سینیٹر دوست محمد و دیگر کا اظہار خیال بدقسمتی سے دہشت گردی کے واقعات پھر سر اٹھانے لگے ہیں، ہمیں آج دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، ہم نے اپنے پچھلے دور حکومت میں بھی فیصلہ کیا تھا دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن جنگ کی جائے، جو دہشت گرد پاکستان سے چلے گئے تھے سابق حکومت کے دور میں ان سے مذاکرات کیوں کئے گئے اور کیوں ان کو واپس لایا گیا، ہمیں اپنی غلطیوں کی اصلاح کرنی چاہیے ، اسحق ڈار

بدھ 2 اگست 2023 21:30

�سلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اگست2023ء) اراکین سینٹ نے باجوڑ دھماکے کی شدید مذمت کرتے کہا ہے کہ سانحہ باجوڑ درندگی اور دہشتگردی ہے ،دہشتگردوں کا پیچھا کرکے ان کو مارا جائے ، سرعام پھانسی دی جائے،باڑ لگانے کے باوجود دہشتگرد افغانستان سے کیسے آتے ہیں افغانستان سے منسلک دیگر ممالک میں دہشتگردی کے واقعات کیوں نہیں ہورہے ،پارلیمنٹ کا ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے جبکہ وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے دہشت گردی کے واقعات پھر سر اٹھانے لگے ہیں، ہمیں آج دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، ہم نے اپنے پچھلے دور حکومت میں بھی فیصلہ کیا تھا دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن جنگ کی جائے، جو دہشت گرد پاکستان سے چلے گئے تھے سابق حکومت کے دور میں ان سے مذاکرات کیوں کئے گئے اور کیوں ان کو واپس لایا گیا، ہمیں اپنی غلطیوں کی اصلاح کرنی چاہیے ۔

(جاری ہے)

بدھ کو سینٹ کااجلاس چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں باجوڑ دھماکے میں شہید ہونے والوں کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔ جے یو آئی کے سینیٹر مولانا عطاء الرحمن نے فاتحہ خوانی کروائی۔ بعد ازاں سانحہ باڑجو ڑ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئیمولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ ورکر کنونشن میں دھماکہ ہوا ،درجنوں شہید اور دو سو سے زائد زخمی ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ چھوٹے چھوٹے بچے ہمارے سامنے لائے گئے ،چیزیں ناقابل برداشت تھیں لیکن لوگوں کے حوصلے بلند تھے ۔ انہوںنے کہاکہ نظریہ اسلام اور پاکستان کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں اور دیتے رہیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ ماضی میں بھی سینکڑوں کے حساب سے شہید کیے گئے ۔ انہوںنے کہاکہ میرے قائد پر چار حملے ہوئے انکے بیٹے پر براہ راست حملہ ہوا ،اکرم خان درانی اور مجھ پر بھی حملہ ہوا ،یہ سب کچھ اپنے عقیدے اور نظریے کے لیے کاربند ہیں ،اس نظریے پر حملہ کرنے والی وہ قوتیں ہیں جس کے نزدیک اسلام شریعہ اور پاکستان کوئی اہمیت نہیں رکھتا ،ورنہ ہمارا کیا قصور اور جرم ہے کہ ہم اسلام اور پاکستان کی بات کرتے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ ختم نبوت ؐکے تحفظ کو ہم ایمان کا درجہ دیتے ہیں۔ سینیٹر دوست محمد خان نے کہاکہ پختونوں کے خون کا حساب کون لے گا۔ انہوںنے کہاکہ شہبازشریف نے پنجاب میں دھماکوں پر کہا کہ طالبان ہمارے بھائی ہیں وہ پنجاب کی بجائے ادھر ادھر دھماکے کریں۔ وزیرقانون نے شہبازشریف سے منسوب بیان کو غلط قرار دے دیا انہوںنے کہاکہ پنجاب میں دھماکے نہ کرنے اور ادھر ادھر دھماکے کرنے کا بیان دروغ گوئی ہے۔

انہوںنے کہاکہ ارکان پارلیمنٹ کو چور، ڈاکو کہنا انتہائی قبیح حرکت ہے، یہ اس ایوان اور اس کے ارکان کی توقیر کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو پیسے ایس ڈی جیز کیلئے فراہم کئے جاتے ہیں وہ قومی اسمبلی مختص کرتی ہے اور ارکان اپنے ووٹ سے ان کی منظوری دیتے ہیں۔ سینیٹر ہدایت اللہ خان نے کہاکہ ابھی تک باجوڑ دھماکے کے شہداء کیلئے امداد کا اعلان کیوں نہیں کیا گیا ،بے گناہ لوگ شہید ہورہے ہیں ، وزیراعظم ایوان میں آکر بتائیں ،پاکستان ایٹمی ملک ہے کیا ہم اتنے کمزور ہیں ،دہشتگردوں کا پیچھا کرکے ان کو مارا جائے اور سرعام پھانسی دی جائے۔

انہوںنے کہاکہ چینی نائب وزیراعظم کے دورہ کے باعث احتجاج نہیں کیا،اگر کوئی اقدام نہ اٹھایا گیا تو ہم پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کریں گے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ سانحہ باجوڑ درندگی اور دہشتگردی ہے ، اس سال اٹھارہ خودکش حملے ہوئے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جولائی کے مہینے میں دہشتگردی کے چون واقعات ہوئے ،باجوڑکی سرزمین بے گناہوں کے خون سے سرخ ہوگئی ،دہشتگردی کے خلاف جنگ امریکی جنگ تھی ۔

انہوںنے کہاکہ میری سرزمین پر آج بھی ڈالروں کی جنگ جاری ہے اس کو بند کیا جائے ،ہم بیس سال سے اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھا رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرے گی تو اس پر انگلی اٹھائوں گا ۔ انہوںنے کہاکہ داعش القاعدہ اور ٹی ٹی پی موجود ہے لیکن پختونوں کی کمر توڑ دی گئی ہے ،دہشتگردی کے واقعات پر کسی حکومتی شخصیت نے ذمہ داری تسلیم کرتے ہوئے استعفیٰ نہیں دیا انہوںنے کہاکہ ہمارا سیکیورٹی پلان ، حکومت اور ادارے ناکام ہوچکے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ جناح ہائوس سے مور چوری کرنے والا پکڑا جاتا ہے لیکن بے گناہوں کو شہید کرنے والے دہشتگرد نہیں پکڑے جاتے۔ انہوںنے کہاکہ باڑ لگانے کے باوجود دہشتگرد افغانستان سے کیسے آتے ہیں افغانستان سے منسلک دیگر ممالک میں دہشتگردی کے واقعات کیوں نہیں ہورہے چیف جسٹس پختونوں کے خون پر کب ازخود نوٹس لیں گے ،سپریم کورٹ کا دروازہ بھی پختونوں کے لیے بند ہے ،پارلیمنٹ کا ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے۔

یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ باجوڑ کے واقعہ پر اسی کے قریب لوگ شہید ہوئے،پیپلزپارٹی کی حکومت کو 2008 میں دہشتگردی ورثہ میں ملی۔ یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ ہم نے اے پی سی بلائی اور دہشتگردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا۔ سانحہ باجوڑ پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ باجوڑ میں دلخراش واقعہ ہوا جس میں 70 سے زائد افراد شہید اور سو سے زائد زخمی ہوئے، دہشت گردی کے واقعات میں اتنی بڑی تعداد میں پچھلے کچھ عرصہ میں شہادتیں نہیں ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری دعائیں اور نیک تمنائیں سوگوار خاندانوں اور جے یو آئی کی قیادت کے ساتھ ہیں، اس واقعہ کو سامنے رکھ کر ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ دہشت گردی نے دوبارہ پاکستان میں کیوں سر اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں معیشت کی بہتری، توانائی اور انتہا پسندی کے مسائل کے حل کو ترجیح بنایا گیا، آپریشن ضرب عضب کیلئے 100 ارب روپے طلب کئے گئے تھے جن کا ہم نے انتظام کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ وفاق کا نمائندہ ایوان ہے، فیصلہ کرے آئندہ ہمارا کیا لائحہ عمل ہونا چاہیے، دسمبر 2014 میں اے پی ایس پر حملے کا دل دہلا دینے والا واقعہ ہوا تھا جس کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا جس کے کچھ حصوں پر عمل ہوا لیکن کچھ پر عمل نہیں ہو سکا، اس کے بعد آپریشن ردالفساد بھی ہوا، وزارت داخلہ سے دہشت گردی سے متعلق اعداد و شمار کے حوالے سے ایوان میں بریفنگ لی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت سے یہ مطالبہ ہوا تھا کہ این ایف سی سے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہونے والے نقصان کیلئے ایک فیصد حصہ دیا جانا چاہئے، پنجاب نے اس سلسلہ میں اپنا حصہ ادا کیا، رواں سال 30 جون 2023 تک ایک سال میں71ارب روپے خیبرپختونخوا کی حکومت کو ادا کئے گئے اور اس کے بارے میں معلومات لی جانی چاہئیں کہ کہاں خرچ ہوئے، جب تک نیا این ایف سی نہیں آئیگا ایک فیصد کی ادائیگی ہوتی رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ جو دہشت گرد پاکستان سے چلے گئے تھے ان سے کیوں مذاکرات کئے گئے تھے، کیوں ان کو واپس لایا گیا اور انہیں جیلوں سے رہا کرایا گیا، اس کا ذمہ دار کون ہے، کیا وہ قوم سے معافی مانگیں گے، اگر میری حکومت میں ایسا ہوا ہوتا تو میں ضرور اس پر سوال کرتا، ہمیں اپنی غلطیوں کی اصلاح کرنی چاہئے، یہی وجہ ہے کہ ہر آنے والے مہینے میں دہشت گردی کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں، بدقسمتی سے دہشت گردی کے واقعات پھر سے سر اٹھانا شروع ہو گئے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ کیلئے جو رقم دی گئی تھی وہ قبائلی علاقوں میں خرچ نہیں ہوئی، ان کیمرہ بریفنگ لی جائے تاکہ تمام حقائق سامنے آ سکیں۔بعد ازاں سینٹ کا اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔