Live Updates

ق*پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ کی ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس

منگل 21 نومبر 2023 20:25

ص*لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 نومبر2023ء) پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب میں مسلم لیگ ن اپنی انتخابی قوت ہو مضبوط کرنے کے لئے رابطے کر رہے ہیں ، 2013 میں جنوبی پنجاب کی 46 میں سے 34 نشستیں مسلم لیگ ن کی تھیں، اس بار ہم 40 سے زائد نشستیں جیتیں گے، جنوبی پنجاب کے معتبر اور عوامی سطح پر مضبوط شخصیات ہمارے ساتھ شامل ہو رہی ہیں، این اے 166 سے سمیع الحسن گیلانی نے تحریک عدم اعتماد میں بھی اپنا حق و سچ کا موقف اپنایا اور اس وقت کی اپوزیشن کا ساتھ دیا، تحریک عدم اعتماد میں انہوں نے ہمیں ووٹ نہیں دیا تھا، این اے 169 سے سید مبین احمد بھی بہت مقبول سیاستدان ہیں جنہوں نے عوام کی بے پناہ خدمت کی ہے، انہوں نے بھی تحریک عدم اعتماد میں ہمارا ساتھ دیا تھا ، آج یہ باضابطہ طور پر ہمارے ساتھ شامل ہو رہے ہیں، پی پی 255 سے سید محسود عالم، پی پی 256 سے سید مبین ضامن بھی مسلم لیگ ن میں شامل ہوئے ہیں، انہیں پارٹی میں خوش آمدید کہتے ہیں، مسلم لیگ ن آئندہ عام انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے اپنی اکثریت کی بنیاد پر حکومت بنائے گی اور عوام کو مشکلات سے نکالے گی، نواز شریف کی قیادت میں 1999 اور 2013 میں مسلم لیگ ن نے کام کر کے دکھایا تھا ، 2013 کے بعد ملک تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا اور دنیا میں 24ویں نمبر پر تھا، اس وقت ملک کو سازش کے تحت ڈی ٹریک کیا گیا، ہم ملک کو دوبارہ ٹریک پر لانے کے لیے پرعزم ہیں، ہمارا دعوی امید کا نہیں بلکہ یقین ہے کہ ہم کر کے دکھائیں گے ۔

(جاری ہے)

رانا ثناء اللہ گزشتہ روز پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بلاول کی زبان یا انداز میں جواب نہیں دینا چاہتے، ہم اس قسم کی تلخیوں کو کم کریں گے اور بڑھائیں گے نہیں ، الیکشن کے بعد بھی ہم سب کو ساتھ لے کر چلیں گے ، پنجاب میں الیکشن لڑنے کے لئے پیپلزپارٹی کو ہماری مخالفت میں بات کرنا ہو گی، بلاول سے گذارش ہو گی کہ سیاست میں اوئے توئے کے کلچر سے ملک بحرانوں کو شکار ہوا تو اس سے بچا جائے، ہمیں ایسی صورتحال سے بچنا چاہئے، بلاول نے لمبا عرصہ سیاست کرنی ہے تو ان کا لہجہ اسی لیول کا ہونا چاہئے، جمہوریت بتدریج مضبوط ہوتی ہے، یہ ایک ایک قدم چل کر آگے بڑھنے کا معاملہ ہے، آج ملک کو درپیش چیلنجز کو تو دیکھیں، اسٹیبلشمنٹ اور اداروں کے حوالے سے آئینی حدود میں رہنے کا موقف اپنایا گیا لیکن بعد میں عمران خان نے کہا کہ میرا ساتھ کیوں نہیں دے رہے، عمران خان کی لڑائی یہ تھی اسٹیبلشمنٹ کیوں سیاست میں مداخلت نہیں کر رہی عمران خان نے اسمبلی توڑ کر غیرآئینی کام کیا تھا ، اس کا موقف تھا کہ اسٹیبلشمنٹ میرا ساتھ دے تو میں مخالفین کو جیلوں میں ڈال دوں۔

انہوں نے کہا کہ ، 150 یا 200 سال پرانی جمہوریتوں والا کلچر فی الحال یہاں نہیں ہو سکتا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسمبلیاں اور جمہوریت آگے بڑھ رہی ہیں، ہم وقت کے ساتھ ساتھ ان چیزوں کو پیوریفائی کرینگے، یہ کیا کلچر ہے کہ کچھ بھی ہوتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ کوئی کروا رہا ہے، خاور مانیکا نے خود کی یا کسی کے کہنے پر باتیں کیں تو دیکھیں کہ اس کی بات سچ ہے یا جھوٹ ہی کیا اس کی بیوی اور 5 بچوں کی ماں کو بھگایا نہیں گیا کیا یہ اس کے گھر زبردستی آ کر بیٹھا رہتا تھا یا نہیں میری اطلاعات کے مطابق خاور مانیکا کی باتیں درست ہیں، پی ڈی ایم حکومت کیخلاف اتحاد تھا جو بعد میں حکومتی اتحاد میں بدل گیا، پی ڈی ایم کبھی بھی انتخابی اتحاد نہیں تھا، سب دوستوں نے غیر مشروط طور پر ن لیگ میں شمولیت کی ہے، یہ دوست اپنے حلقوں میں مضبوط ہیں اور جیت کر دکھائیں گے، آج جمہوریت پہلے سے زیادہ مضبوط ہوئی ہے، آج شاہد مداخلتیں اس طرح نہیں ہوں گی اور جمہوریت آگے چلیں گی، اس وقت مخالف ہوائیں چلائی گئیں جو اب نہیں ہو گا، پہلے بلاول کہتے تھے کہ ہماری حکومت آ رہی ہے پھر مخلوط حکومت پر آ گئے، مزید 10 دن کے بعد وہ بھی مان جائیں گے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت آ رہی ہے ، سیاستدان لچک دار ہوتے ہیں، ماضی کے بیانات کو برداشت تو کرنا پڑے گا، سید خورشید شاہ صاحب اگر سمجھتے ہیں کہ تحریک عدم اعتماد غلطی تھی تو وہ اس میں شامل رہے ہیں، الیکٹیبلز ہونا کوئی گالی نہیں ہے، کسی حلقے میں ہمارا ورکر مضبوط ہوا تو ہم اپنے ورکر کو الیکشن لڑائیں گے لیکن اگر کسی حلقے میں ورکر نے خود کہا تو ہم الیکٹیبلز کو ٹکٹ دینگے کیونکہ ہم نے الیکشن جیتنے کے لئے لڑنا ہے، جنوبی پنجاب صوبے پر پنجاب اسمبلی نے دو قرادداریں منظور کر رکھی ہیں، وقت آیا تو دیکھیں گے، عمران خان کا مستقبل عدالتیں طے کرینگی
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات