Live Updates

دہشتگردوں سے مذاکرات کے پیچھے کون تھے اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں

پی ٹی آئی دور میں سنگین دہشتگردوں کو قبائلی علاقوں میں بسایا گیا، اس فیصلے کی قیمت عوام اور سکیورٹی فورسز بھگت رہی ہیں، کیسے ممکن ہے کہ پارلیمان کی منظوری کے بغیر راتوں رات یوٹرن لیا جائے؟ چیئرمین پی ٹی آئی بلاول بھٹو زرداری کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 11 دسمبر 2023 17:48

دہشتگردوں سے مذاکرات کے پیچھے کون تھے اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 11 دسمبر 2023ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی دور میں سنگین دہشتگردوں کو ملک کے قبائلی علاقوں میں بسایا گیا، اس فیصلے کی قیمت عوام اور سکیورٹی فورسز بھگت رہی ہیں، کیسے ممکن ہے کہ پارلیمان کی منظوری کے بغیر راتوں رات یوٹرن لیا جائے؟ان کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہماری ترجیح ہونی چاہیئے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے نگران وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے شہداء جن فوج، پولیس ، سیاستدانوں سمیت باقی طبقات سے لوگ شامل ہیں ان شہدا کی قربانیوں سے پاکستان میں امن آیا ہے، شہداء کے حوالے سے وزیرداخلہ نے وال بنانے کا اچھا اقدام اٹھایا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں ایک ایسا فیصلہ لیا گیا جس نے دہشتگردی کے خلاف جدوجہد کو نقصان پہنچایا، پارلیمان اور عوام سے پوچھے بغیر دہشتگردوں سے مذاکرات کئے گئے، دہشتگردوں کو جیلوں سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا، جن دہشتگردوں کو یہاں سے بھگایا گیا، ان کو واپس پاکستان کے قبائلی علاقوں میں رہنے کی دعوت دی گئی، یہ ہزاروں کی تعداد میں تھے۔

(جاری ہے)

دہشتگردوں کو پاکستان میں بسانے کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی کا بیان ریکارڈ پر ہے، جب ہم حکومت تھے اور عمران خان اپوزیشن میں تھا، تو اس نے عوامی سطح پر اعتراف کیا کہ یہ جو لوگ افغانستان میں تھے ان کو پاکستان میں ایک بار پھر مسلط کرنا تھا، ملک سے دہشتگردی ختم ہوچکی تھی، لیکن پی ٹی آئی کی اس اسٹریٹجی کی وجہ سے دہشتگردی ہورہی ہے، ہماری فوج اور پولیس دہشتگردی کے نشانے پر ہے۔

ریاست کو سوچنا چاہیے کہ ہم نے ایک طویل جدوجہد کے بعد ملک کو دہشتگردی سے پاک کیا لیکن کیسے ممکن ہے کہ پارلیمان اور عوام کی منظوری کے بغیر راتوں رات یوٹرن لیا جائے؟اس فیصلے کی قیمت عوام اور سکیورٹی فورسز بھگت رہی ہیں، ہمیں ایک بار پھر دہشتگردی کیخلاف جدوجہد کرنی ہوگی؟ بلاول بھٹو نے کہا کہ سنگین دہشتگردی میں ملوث لوگوں کو پاکستان واپس بلایا گیا، ہماری ترجیح ہونی چاہیئے کہ ہم ان لوگوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہے، جہاں تک افغانستان کے ساتھ تعلقات کی بات ہے، وہ ہم ان کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے، پاکستان اور افغانستان دہشتگردی سے پاک نہیں ہوسکتا جب تک ان کا مقابلہ نہیں کریں گے۔

غیرقانونی مقیم افغانیوں کے ووٹ کا ہونا نیا ایشو ہے، لیکن میرا نہیں خیال اس کا اثر الیکشن پر پڑے گا، امید ہے انتخابات میں یہ مسئلہ نہیں بنے گا۔ یہاں پر کسی سیاسی سوال کا جواب دے کر سرفراز بگٹی کیلئے کوئی مشکل پیدا نہیں کریں گے۔ اس موقع پر نگران وزیرداخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ پنجاب ، کے پی ، سندھ اور بلوچستان سے لوگ آئے ہیں، محترمہ بے نظیر بھٹو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کی بہت بڑی لیڈر تھیں، دہشتگردوں نے انہیں ہم سے فزیکلی جدا کیا لیکن ان کا نظریہ آج بھی زندہ ہے، وال بنانے کا مقصد کہ ہم یہاں مستقل نہیں رہیں گے لیکن شہدا کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ 
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات