سرفراز احمد بگٹی کا دہشت گردی کے دوران شہید ہونے والوںکو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منفرد اقدام ، وزارت داخلہ میں "مارٹرز وال " محترمہ بے نظیر بھٹو ،حکیم سعید ، میر سراج رئیسانی سمیت 40 شخصیات کی تصاویر آویزاں

پیر 11 دسمبر 2023 23:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 دسمبر2023ء) نگران وفاقی وزیر داخلہ میر سرفراز احمد بگٹی کی جانب سے دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہونے والے سیاستدانوں ، ججز ، وکلا ء، سول سرونٹس ، پولیس افسران کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منفرد اقدام اٹھایا گیا ہے ، وزارت داخلہ میں "مارٹرز وال " پر محترمہ بے نظیر بھٹو ،حکیم سعید ، میر سراج رئیسانی سمیت 40 شخصیات کی تصاویر آویزاں کیں گئیں ہیں ۔

پیر کو وزارت داخلہ میں قائم کی گئی دیوار شہدا (مارٹرز وال) کا باقاعدہ افتتاح نگران وزیراعظم انوارلحق کاکڑ نے کیا ۔ وزارت داخلہ میں پہلی مرتبہ شہدا کے خراج عقیدت پیش کرنے کےلئے اس نوعیت کا اقدام اٹھا یا گیا ہے ۔ وزارت داخلہ میں قائم وفاقی وزیر داخلہ کے دفتر سے باہر نکلتے ہی دونوں اطراف پر دہشت گردی کے دوران شہید ہونے والے افراد کی تصاویر آویز اں ہیں ۔

(جاری ہے)

مارٹرز وال میں 27 دسمبر 2007 کو شہید ہونے والی پاکستان پیپلزپارٹی کی سربراہ محترمہ بے نظیر بھٹو ،17 اکتوبر 1998 کو شہید ہونے والے حکیم سعید ، 7مئی 1992 کو شہید ہونے والے سیاستدان امیر حمزہ بگٹی، 8 فروری 1972 کو شہید ہونے والے سیاستدان حیات محمود خان شیرپائو ،13جولائی 2018 کوشہید ہونے والے میر سراج خان رئیسانی ، 14 اگست 2008 کو شہید ہونےوالے سیاستدان فضل خان بگٹی ، 10جولائی 2018 کو شہید ہونے والے سیاستدان ہارون احمد بلور ،31 اکتوبر 2011 کو شہید ہونے والے سیاستدان نبی داد بگٹی ،22دسمبر 2012 کو شہید ہونےوالے بشیر احمد بگٹی ، 6 جنوری 2014 کو شہید ہونے والے طالبعلم اعتزاز احمد بنگش، 2مارچ 2011 کو شہید ہونے والے سیاستدان شہباز بھٹی ،سیاستدان انعام بگٹی ، 16اگست 2015کوشہید ہونے والے کرنل (ر)شجاع خانزادہ ،23اگست 2010 کو شہید ہونے والے سیاستدان مولانا نور محمد ،14جولائی 2004 میں شہید ہونےوالے سیاستدان ملک لال محمد وزیر ،31جولائی 2008 کو شہید ہونے والے سیاستدان میاں شاہ جہان ،16دسمبر 2014 کو شہید ہونے والی ماہر تعلیم طاہرہ قاضی ،سیاستدان ملک قادر خان ، 16 اپریل 2013 کو شہید ہونے والے سکندر خان زہری ،9مارچ 2012 کو اورگزئی قبیلے کے شہید ہونے والے ملک وارث خان ، 29مئی 2005 کوشہید ہونے والے ملک فرید اللہ خان ، 2جولائی 2021 میں شہید ہونے والے سندھ ٹریفک پولیس کے جوان محمد حفیظ ،17جنوری 2022 کو شہید ہونے والےاسلام آباد پولیس کے جوان منور حسین ، 14مئی 2005 کو شہید ہونے والے ملک احمد خان آفریدی ،21جولائی 2007 کو شہید ہونے والے ملک محمد افضل ، 8 اگست 2008 کو شہید ہونے والے پنجاب پولیس کے اہلکار محمد انور خلیجی ،8 اگست 2013 کو شہید ہونے والے بلوچستان پولیس کے افسر فیاض سنبل ، 2نومبر 2014 کو شہید ہونے والے سلطان محمود ،5جون 2014 کو شہید ہونے والے آزاد جموں کشمیر کے افسر ایم جمیل ،17 جنوری 2006 کو شہید ہونے والے اے ایس پی سلیمان ایاز خان ، 8اگست 2013 کو شہید ہونے والے بلوچستان پولیس کے افسر محب اللہ خان کاکڑ، 14اکتوبر 2022 کو شہید ہونے والے بلوچستان ہائیکوٹ کے چیف جسٹس نور مسکانزئی ،13فروری 2007 کو شہید ہونے والے پولیس افسر سید احمد مبین ،15جون 2013 کو شہید ہونے والے سول سرونٹ عبدالمنصور کاکڑ ، 7 جون 2000 کو شہید ہونے والے جسٹس نواز مری ،4اگست 2012 کو شہید ہونے والے سفاوت غیور ،27جنوری 2007 میں شہید ہونے والے کے پی پولیس کے افسر ملک محمد سعد ،9نومبر 2007 کو شہید ہونے والے بلوچستان پولیس کے آفیسر حامد شکیل ، 18 اکتوبر 2019 کو شہید ہونے والے سول سرونٹ طارق زہر سمیت دیگر شخصیات کی تصاویر آویزاں ہیں ۔

ملک کی سیاستی قیادت ، سماجی حلقوں، شہداء کے اہلخانہ سمیت زندگی کے مختلف حلقوں سے تعلق رکھنے والوں نے نگران وزیر داخلہ کی جانب سے وزارت داخلہ میں مارٹرز وال کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پہلی مرتبہ وزارت داخلہ کی سطح پر ہمارے شہداء کے لئے اس نوعیت کا اقدام اٹھایا گیا ہے ، امید ہے کہ اس قدم کو آگے بڑھایا جاتا رہے گا ۔ سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر اس مارٹرزوال میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے افراد کو جگہ ملے گی ۔