اعجاز چوہان اور نثار درانی کی موجودگی میں سندھ میں شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کا امکان دیوانے کا خواب ثابت ہونگے ، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

پندرہ سالوں میں کی جانے والی کرپشن کے پیسوں، سیاسی دخل اندازی سے کراچی اور حیدرآباد کی مقامی حکومتوں پر قابض مینڈیٹ کے دعویدار یہاں کے نمائندے نہیں ہیں،کنوینرایم کیوایم پاکستان کراچی میں سڑکوں پر بیٹھ کر پیپلز پارٹی کے نشان پر ٹھپے لگائے گئے ستم ظریفی یہ کہ الیکشن کمیشن بنا کسی تحقیقات کے پیپلز پارٹی کی کامیابی کا اعلان کر دیتا ہے، حلقہ بندیوں پر سوائے پیپلز پارٹی کے تمام جماعتوں کے اعتراضات مسترد کردیئے گئے، سید مصطفی کمال

پیر 11 دسمبر 2023 22:35

�راچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2023ء) 2018 کے عام انتخابات میں ہونے والی مہم جوئی کا سب سے زیادہ شکار پاکستان کا معاشی حب کراچی رہا جو ناصرف اپنے حقیقی نمائندوں سے محروم کر دیا گیا بلکہ ایسے لوگوں کو مسلط کیا گیا جن کا تعلق اس شہر سے کبھی تھا ہی نہیں، اِن خیالات کا اظہار متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اراکین رابطہ کمیٹی کے ہمراہ مرکزی انتخابی دفتر پاکستان ہاس میں منعقد پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوںنے کہاکہ پچھلے پانچ سالوں سے اپنے حقیقی نمائندوں سے محروم سندھ کے شہری علاقے جلد اور شفاف انتخابات کا متقاضی ہیں، اس وقت قابلِ قبول اور غیر جانبدارانہ انتخابات ملک میں موجود جمہوریت سمیت معاشی، سماجی، اور سیاسی استحکام کے لئے ناگزیر ہیں، انتخابات کا شفاف ہونا اور شفاف نظر بھی آنا نہایت ضروری ہے، ایم کیو ایم پاکستان کا اس شہر سے ڈر کا نہیں درد کا رشتہ ہے جب بھی اِس شہر پر مصنوعی قیادت کو مسلط کرنے اور مزید ناانصافیوں کے امکانات ہوتے ہیں ایم کیو ایم ہر میسر پلیٹ فارم پر کراچی اور سندھ کے شہری علاقوں کا مقدمہ لڑتی نظر آئے گی ایک بار پھر سندھ کے شہری علاقوں کو ان کے حقیقی مینڈیٹ سے محروم کرنے کی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں، ایم کیو ایم پاکستان وقتا فوقتا اپنے خدشات ا اظہار تمام جمہوری طریقہ کار پر رہتے ہوئے کرتی رہی ہے، محض انتخابات ہی نہیں قابلِ قبول انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کی زمہ داری ہے مگر حساس عہدوں پر بیٹھے جانبدار افراد کے رہتے یہ ممکن نظر نہیں آرہا صوبائی چیف الیکشن کمشنر اعجاز چوہان صاحب اور نثار درانی کی موجودگی میں سندھ میں شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کا امکان دیوانے کا خواب ثابت ہونگے بلدیاتی انتخابات میں ان افراد کی کارکردگی اِس بات کا واضح ثبوت ہے اور ایم کیو ایم پاکستان دھاندلی زدہ افراد کی موجودگی میں سندھ کے عام انتخابات کے انعقاد کو کسی صورت تسلیم نہیں کرے گی، نثار درانی پیپلز پارٹی کے حلف یافتہ کارکن ہیں اور اہم رہنما کے رشتہ دار ہیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایک بار پھر زبردستی مسلط کی جانے والی کسی بھی مصنوعی قیادت اور مینڈیٹ پر شبِ خون مارنے کو یہ شہر تسلیم نہیں کرے گا، پندرہ سالوں میں کی جانے والی کرپشن کے پیسوں، سیاسی دخل اندازی سے کراچی اور حیدرآباد کی مقامی حکومتوں پر قابض مینڈیٹ کے دعویدار یہاں کے نمائندے نہیں ہیں، موجودہ صوبائی نگران حکومت بھی گزشتہ پندرہ سالوں کی متعصب بدعنوان طرز حکمرانی کا تسلسل ہے ہمیں الیکشن کمیشن میں مناسب سنوائی نا ملنے کے بعد ہم نے مجبورا عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے عدالتوں میں بھی انصاف اگر محتاج نظر آیا تو سندھ کے شہری علاقوں کے لوگ ایم کیو ایم کو بتائیں کہ کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے، کچے اور پکے کے ڈاکوں کی پولنگ اسٹیشنز اور بیلیٹ پیپر تک آسان رسائی ملک چلانے والوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے، ایم کیو ایم کی جانب سے پیش کیئے جانے والے خدشات وقت کے ساتھ درست ثابت ہوئے مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو ایک کروڑ تیس لاکھ پر محدود کیا جارہا تھا ایم کیو ایم کے شور مچانے پر تہتر لاکھ لاپتہ افراد کو بازیاب کروایا گیا، سندھ میں اپنا مینڈیٹ رکھنے والی ان تمام جماعتوں سے ایم کیو ایم پاکستان یہ مطالبہ کرتی ہے کہ اِس جاگیردارانہ وڈیرانہ نظام کے خاتمے کے لیئے مشترکہ اور متفقہ لائحہ عمل پیش کیئے جانے کا وقت آگیا ہے، ایم کیو ایم پاکستان نگران وزیراعظم پاکستان سے بھی یہ مطالبہ کرتی ہے کہ آپ کی اہم منصب پر موجودگی کا مقصد پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد کو تمام سیاسی جماعتوں کے لئے قابلِ قبول بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہے تاکہ ملک حقیقی جمہوریت کی جانب گامزن ہو سکے۔

سینئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفی کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان سندھ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے وقت سے صوبائی الیکشن کمیشن کے مشکوک کردار پر پچھلے ایک سال سے سوال اٹھا رہی ہے دنیا نے دیکھا کہ بلدیاتی انتخابات میں کچے کے ڈاکوں نے سندھ میں پولنگ اسٹیشنز پر حملہ کر کے انتخابی عملے کو اغوا کر لیا اور پولنگ باکس اپنے ساتھ لے گئے اور انتخابی عمل کے ختم ہونے کے وقت پر باکس واپس بھی لاکر رکھ دیئے، ان باکسسز سے برآمد ہونے والے ووٹ پیپلز پارٹی کے نکلے، دوسرے مرحلے میں کراچی میں سڑکوں پر بیٹھ کر پیپلز پارٹی کے نشان پر ٹھپے لگائے گئے ستم ظریفی یہ کہ الیکشن کمیشن بنا کسی تحقیقات کے پیپلز پارٹی کی کامیابی کا اعلان کر دیتا ہے، تمام شواھد کے ہونے کے باوجود اِس تمام معاملے کی درست تحقیقات کروانے کے بجائے صوبائی الیکشن کمیشن سندھ میں عام انتخابات کروانے جارہا ہے، حلقہ بندیوں پر سوائے پیپلز پارٹی کے تمام جماعتوں کے اعتراضات مسترد کردیئے گئے، یہ اتفاق نہیں بلکہ صوبائی الیکشن کمشنر کی جانبدار ہونے کی دلیل ہے الیکشن کمیشن کیا عام انتخابات کو بھی متنازع بنانا چاہتا ہے کیا پاکستان اِس بات کا متحمل ہو سکتا ہے کے 2018 میں کیئے گئے تجربے کو دوبارہ دہرایا جائی اس موقع پر ڈپٹی کنوینرز نسرین جلیل، انیس احمد قائم خانی، عبدالوسیم و اراکینِ رابطہ کمیٹی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔