ایکس سروس مین سوسائٹی نے پاکستانی حدود میں کارروائی کو ایرانی فوج کی بد انتظامی اور سفارتی ناکامی قرار دیدیا

جمعرات 18 جنوری 2024 20:24

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جنوری2024ء) پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کے صدر جنرل (ریٹائرڈ)عبدالقیوم نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور پاکستان پر حملے کو ایرانی فوج کی بدانتظامی اور سفارتی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان گہرے اور پائیدار تعلقات ہیں لیکن پاکستان پر حملہ کسی طور برداشت نہیں کیا جا سکتا ایران کے بدقسمت اور غیر متوقع جارحانہ اقدام پر پاک فضائیہ کو ایرانی صوبہ بلوچستان میں بی ایل اے کے تربیتی کیمپوں پر حملہ کرنے کے لئے درست ہتھیار استعمال کرنے پر مجبور کیا گیالیکن بدقسمتی یہ ہے کہ مخصوص تولہ سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈہ میں مصروف ہے جب اس ٹولے کوکہا گیاکہ آئینی طریقہ سے چلو تو میر جعفر کے نعرے لگے اس وقت تو سوشل میڈیا پر شور نہ تھا اب جب عدالتیں آئینی طریقہ سے کام کر رہی ہیں توہم گالم گلوچ کر رہے ہیں فوج اور عدلیہ سمیت تمام اداروں کو بدنام کرنا چاہتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز راولپنڈی پریس کلب میں پاک ایران صورتحال پر پریس کانفرنس کے دوران کیااس موقع پر نائب صدور جنرل کمال اکبر،بریگیڈیئر ذوالفقار شاہین،چیف آرگنائزر عزیز احمد اعوان سمیت دیگر عہدیدار بھی موجود تھے جنرل (ریٹائرڈ)عبدالقیوم نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی سرحد کے تقریباً 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع گاؤں کوہ سبز پر ایران کا میزائل اور ڈرون حملہ نہ صرف ایک جارحانہ عمل اور ہماری فضائی حدود اور بین الاقوامی قوانین کی بلااشتعال خلاف ورزی تھی بلکہ ایران کی جانب سے کی جانے والی ایک حیران کن سفارتی غلطی بھی تھی جس سے اسرائیلی مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹ گئی ایک پڑوسی مسلمان اور دوست ملک کے اندر اس طرح کی سخت دشمنانہ کاروائی کرتے ہوئے ایران نے نادانستہ طور پر پوری دنیا میں امریکی ڈرون حملوں کا جواز بھی پیدا کر دیا ہے جس میں عراق میں 2020 میں ہونے والے ڈرون حملوں میں ایرانی پاسداران انقلاب کے سابق سربراہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کر دیا گیا تھاپاکستان برسوں تک کلبھوشن یادیو کی ایران میں نقل و حرکت پر نظر رکھتا رہا لیکن اس کے ٹھکانے پر چھاپہ اسی وقت ہوا جب وہ پاکستانی علاقے میں تھا افغانستان اور ایران دونوں میں ہماری مغربی سرحدوں سے متصل ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور تربیتی مراکز کو پاکستانی سکیورٹی فورسز کے ذریعے نشانہ بنایا جا سکتا تھا لیکن چونکہ یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوتی اس لئے ایسا نہیں کیا گیاانہوں نے کہا کہ ایٹمی پاکستان کے پاس خطے میں سب سے مضبوط مسلح افواج موجود ہیں جو کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے سکتی ہیں جیسا کہ ہم نے اس وقت کیا تھا جب بھارت نے بالاکوٹ پر حملہ کیا تھا اس لئے ایران کے بدقسمت اور غیر متوقع جارحانہ اقدام پر ردعمل ظاہر کرنا ضروری ہو گیااس لئے پاک فضائیہ کو ایرانی صوبہ بلوچستان میں بی ایل اے کے تربیتی کیمپوں پر حملہ کرنے کے لئے درست ہتھیار استعمال کرنے پر مجبور کیا گیا تاہم ہم بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر کا احترام کرتے ہیں اور علاقائی یا بین الاقوامی امن کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتے انہوں نے امید ظاہر کی کہ دیگر تمام ممالک بھی ایسا ہی کریں گے بین الاقوامی قانون کی بے حرمتی اور دیگر ممالک کی علاقائی حدود اور فضائی حدود کی خلاف ورزی سے انتشار پیدا ہوگا جس سے کمزور ممالک بہت زیادہ خطرے میں پڑ جائیں گے انہوں نے کہاکہ پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی حکومت اور مسلح افواج کے اس طرح کی دشمنانہ کاروائیوں کا فوری جواب دینے کے فیصلے کو سراہتی ہے ہمیں اپنی بہادر افواج پر فخر ہے ایران اور پاکستان کے درمیان گہرے تاریخی تعلقات ہیں ان کے انقلاب کے بعد ایران کو سفارتی تنہائی کی طرف دھکیل دیا گیا لیکن پاکستان ایران کے ساتھ کھڑا رہا ایران کے ساتھ ہماری 900 کلومیٹر لمبی سرحد ہے جسے ہم دہشت گردی، منشیات اور اسمگلنگ پر قابو پانے کے لئے باہمی طور پر منظم کر رہے ہیں ایران پہلا ملک تھا جس نے 1947 میں پاکستان کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کیا ہم نے 1999 میں ایف ٹی اے پر دستخط کئے اور پاک ایران مشترکہ بزنس کونسل کا حصہ بنے ہم نے بہت اطمینان کے ساتھ ایران سعودی عرب کے تعلقات کو سراہا اور ہمیشہ ایران کے ساتھ کھڑے رہے جس نے کشمیر کاز کی حمایت کی یہی وجہ ہے کہ ایران کا موجودہ عمل ہمارے لئے افسوسناک ہے جسے سفارتی اور دو طرفہ طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے ہم چین کے شکر گزار ہیں جس نے تحمل کی سفارش کی اور ثالثی کی پیشکش بھی کی اگرچہ ایران سے بہت اچھے تعلقات ہیں لیکن حملہ برداشت نہیں ہم نے ایران کو بی ایل اے کے اڈوں کے بارے میں بتایا تھاکہ حملہ آور ہمارے فوجی اور عوام کو مارتے ہیں ہم حملہ کرنے والے دہشت گرد کے پیچھے رہیں گے اسی طرح ٹی ٹی پی کے بارے میں افغانستان کو بھی آگاہ کر رکھا ہے انہوں نے کہا کہ ایران کو بتا رہے ہیں کہ دہشت گرد تاریں کاٹ کر پاکستان آرہے ہیں اس وقت پاکستان ایران کے ساتھ تھا ہماری مشترکہ مشقیں ہورہی تھیں یہ ایرانی فوج کی مس مینجمنٹ کے ساتھ سفارتی بھی تھی دشمن ممالک تو خوش ہوتے ہونگے بھارت اس پر خوش ہوا ہوگاایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب کہا گیاکہ آئینی طریقہ سے چلو تو میر جعفر کے نعرے لگے اس وقت تو سوشل میڈیا پر شور نہ تھا اب جب عدالتیں آئینی طریقہ سے کام کر رہی ہیں توہم گالم گلوچ کر رہے ہیں کسی بھی فیصلے پرکوئی بھی تنقید کر سکتا ہے لیکن کسی کو گالیاں دینے کا کوئی حق نہیں افواج اور اس کی قیادت کو بدنام کرو، عدلیہ کے فیصلوں پر شور مچاؤانہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر یہ ایک ٹولہ ہے جو ہر وقت سرگرم ہے سوشل میڈیا پر بہت سا پیسہ لگا ہوتا ہے پارلیمنٹ پر بھی بطور ادارہ حملہ نہیں ہونا چاہیے ہمارے ساتھ جو ہے وہ درست جو نہیں وہ برا ایسا تو نہیں ہونا چاہیے۔