پنجاب پر کبھی کوئی شوباز تو کبھی وسیم اکرم پلس مسلط کیا جاتا ہے، پاکستان کو پرانے سیاستدانوں کے حوالے نہیں کر سکتے‘ بلاول بھٹو

اشرافیہ کو دی جانے والی 1500ارب کی سبسڈی واپس لے کر عوام پر خرچ کرینگے ،وفاق میں 17وزارتیں بند کے 300ارب روپے بچا ئیں گے مسلم لیگ کے کارکن نے ووٹ کو عزت دو کے نعرے سے متاثر ہو کر سیاست کی ہے تو آئیں میں آپ کے ووٹ کی عزت کروں گا بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو کہہ کہہ کر تھک گئے تھے سیاست کرو گالم گلوچ سیاست نہیں، مخالفین کی بیٹیوں ،بہنوںکو جیل میں ڈالنا سیاست نہیں ن) لیگ کے ظلم سے گزرا ہوں ،نہیں چاہتا کسی کارکن کو ظلم سے گزرنا پڑے ،پی ٹی آئی کے کارکن ساتھ دیں ،انتقامی سیاست کو دفن کر دوں گا حکومت بنی تو ٹروتھ اینڈ ری کنسلیشن کمیشن بنائوں گا ،زخموںکو مندمل کرنا پڑیگا ،، غداری کا سرٹیفکیٹ بانٹنے ،فتویٰ دینے کی سیاست کو ختم کرینگے

اتوار 21 جنوری 2024 18:45

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جنوری2024ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پنجاب پر کبھی کوئی شوباز تو کبھی وسیم اکرم پلس مسلط کیا جاتا ہے، کیا عوام کی قسمت میں یہی لکھا ہوا ہے کہ انہی چہروں کو بار بار مسلط کرنا ہے ،پاکستان کو پرانے سیاستدانوں کے حوالے نہیں کر سکتے، اشرافیہ کو سالانہ دی جانے والی 1500ارب روپے کی سبسڈی واپس لے کر عوام پر خرچ کریںگے ،وفاق میں 17وزارتیں بند کرتے ہیں تو سالانہ 300ارب روپے بچا کر عوام پر خرچ سکوں گا، پاکستان مسلم لیگ کے کارکن نے ووٹ کو عزت دو کے لئے مشرف کی آمریت کا مقابلہ کیا ،اگر آپ نے اس نعرے سے متاثر ہو کر سیاست کی ہے تو آئیں میں آپ کے ووٹ کی عزت کروں گا ،پی ٹی آئی کے کارکن سے مخاطب ہونا چاہتا ہوں کہ ہم بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو کہہ کہہ کر تھک گئے تھے سیاست کرو گالم گلوچ سیاست نہیں، سیاسی مخالفین کی بیٹیوں کو بہنوںکو جیل میں ڈالنا سیاست نہیںہے ،میں (ن) لیگ کے ظلم سے گزرا ہوں ، میرے خاندان نے ، میرے جیالوں نے یہ ظلم دیکھا ہے میں نے چاہتا کسی بھی سیاسی کو کارکن اس ظلم سے گزرنا پڑے،اس الیکشن میں تیر اور شیر کا مقابلہ ہے آئیں ہمارا ساتھ دیں ،میں انتقامی سیاست کو دفن کر دوں گا،اگر ہماری حکومت بنی تو ٹروتھ اینڈ ری کنسلیشن کمیشن بنائوں گا اور جو زخم لگے ہیں ان کو ہمیں مندمل کرنا پڑے گا ،بلانفرت ،گالم گلوچ ، غداری کا سرٹیفکیٹ بانٹنے والوں اور فتویٰ دینے کی سیاست کو ملک سے ختم کر کے چھوڑوں گا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے حلقہ انتخاب این اے 127 میں بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر آصفہ بھٹو، چوہدری سرور، چوہدری اعتزاز احسن، اسلم گل ، چوہدری منظور ، ثمینہ خالد گھرکی ، خرم نواز گنڈا پور سمیت کارکنان کی کثیر تعداد موجود تھی ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں لاہور کی سرزمین پر کھڑے ہو سب کو پیغام دیتا ہوں حالات ضرور مشکل ہیں، مہنگائی بڑھ رہی ہے، معاشی بحران ہے، سیاسی اور جمہوری بحران ہیں لیکن عوام مایوس نہ ہوں،جو نفرت کی سیاست کر رہے ہیں اس سے ملک تقسیم ہو رہا ہے، پیپلز پارٹی نفرت اور تقسیم کی سیاست کو دفن کرے گی، ملک کو سیاسی بحران سے نکالیں گے، دہشت گرد پھر سر اٹھا رہا ہے وہ ہمیں نظر آرہا ہے، جو دہشت گرد ملک میں سر اٹھا رہے ہیں ان کا سر میں خود کاٹوں گا،میں پاکستان کے دل سے الیکشن لڑ رہا ہوں، اس وقت پاکستان کا دل ٹوٹا ہوا اس کو جوڑیں گے،ہم آئے ہیں تاکہ ایک بار پھر اس ملک کو اکٹھا کریں،ایک بار پھر پاکستان کو اس کے پائوں پر کھڑا کریں ،ہم پاکستان کے تمام مسائل کا مقابلہ کرنے کے لئے آرہے ہیں۔

یہ ہم پر طنز کرتے ہیں اورکہتے ہیں آ پ کی تعداد کم ہے آپ کیا کریں گے ، آپ الیکشن لڑنے کے لئے کیوں لاہور آئے ہو ۔ا ن کو سمجھائیں یہ لاہور میرا ہے ان کا نہیں ہے ، یہ وہ لاہور ہے جس کے شہریوں نے قائد عوام کو سزائے موت پر احتجاجاًخود کو آگ لگا لی تھی ، یہ وہی لاہور ہے جس نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا بے مثال اور تاریخی استقبال کیا تھا اور وہ مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنی تھیں۔

لاہور بہادروں ، غیرت مندوں اور وفادار لوگوںکا شہر ہے ،یہ سمجھتے نہیںہیں ،ہم 72کے قافلے کے ماننے والے ہیں ، تعداد کم ہو نہ ہوں ہم حق اور سچ کے راستے پر کھڑے ہوتے ہیں، اگر کسی سازش کے تحت پاکستان پیپلزپارٹی کو اس صوبے اس شہر سے دور رکھا گیا تو اس سے ہمارا تو نقصان ہوا ہی ہے لاہور کا ہوا ،پنجاب کا نقصان ، پنجاب میں رہنے والے مزدوروں، کسانوں،لاہور میں رہنے والے سفید پوش طبقے کا نقصان ہوا ، نوجوان طبقے ،اقلیتوں ، خواتین کا نقصان ہوا۔

ان پر کبھی کوئی شوباز مسلط کیا جاتا ہے تو کبھی کوئی وسیم اکرم پلس مسلط کیا جاتا ہے ، کیا لاہور کی قسمت میں یہی لکھا ہوا ہے کہ انہی چہروں کو بار بار مسلط کرنا ہے ، میں جہاں جدوجہد کرنے کے لئے لڑنے کیلئے آیا ہوں آپ کا دل جیتنے کیلئے یہ جدوجہد جاری رکھوں گا اور جب تک ہم نہیں جیتتے ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ہم پاکستان کو ان پرانے سیاستدانوں کے حوالے نہیں کر سکتے، سب باری بار ی وزیر اعظم رہے ہیں کوئی ایک دفعہ تو کوئی تین دفعہ وزیر اعظم رہا ۔

لیکن یہ عہدے کو سنبھالتے ہی یہاں کے عوام کو بھول جاتے ہیں اپنے وعدے بھول جاتے ہیں ، پاکستان پیپلزپارٹی وہ واحد جماعت ہے جو وعدہ کرتی ہے تو پورا کرتی ہے ۔ میں نے اس الیکشن کے لئے خود اپنے ہاتھوں سے عوامی معاشی معاہدہ تیار کیا ہے ، میں نے عوام کے مسائل سامنے رکھتے ہوئے نکات تیار کئے ہیں کہ میرے عوام مہنگائی سے تنگ ہیں ، بیروزگاری اور غربت سے تنگ آ چکے ہیں ،اگر ہم نے ان مسائل کا مقابلہ کرنا ہے تو کیا کیا کرنا پڑے گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک زمانے میں جب قائد عوام نے روٹی کپڑ ا مکان کا وعدہ کیا تو امیروں سے اشرافیہ سے لے کر عوام کو دیا ،غریب کو دیا ،مزدوروں کو حق دیا کسانوں کو حق دیا ، ہم کیوں نہ ایک بار پھر قائد عوام کا نظریہ اپناتے ہوئے آپ کے ٹیکس ان سے واپس لیں جو خود امیر ہیں جو خود اشرافیہ کا حصہ ہین ،ان کو سالانہ اربوں روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے ، اگر ہم وہ سبسڈی کاٹتے ہیں تو میں اپنے دس نکاتی ایجنڈے کے مطابق عوام کو ریلیف دلوا سکوں گا،اگر وفاق میں 17وزارتیں بند کرتا ہوں تو سالانہ 300ارب روپے بچا کر آپ پر خرچ سکوں گا،سالانہ اشرافیہ کو جو سبسڈی دی جاتی ہے وہ تقریباً 1500ارب ہے ، کیوں نہ یہ سبسڈی ان سے لے کر پاکستان کے نوجوانوں،مزدوروں، کسانوں،لاہور کے عوام پر خرچ کریں ۔

میں نے منصوبہ بندی کر رکھی ہے اگر آپ مجھے یہ موقع دیتے ہیں کہ آپ کی خدمت کر سکوں تو یہ میرا آپ سے وعدہ ہے دس نکاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کروں گا، آپ میرے معاشی معاہدے کے نکات کو گھر گھر کر لے جائیں ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی غریبوں کی جماعت ہے اوررہے گی ، ہمارا آپ سے وعدہ ہے ہمیںموقع دیں تو انشا اللہ آپ کی آمدنی کو دوگنا کر کے دکھائیں گے ،آپ پیپلز پارٹی کو موقع دیں قائد عوام نے جو مکان کا وعدہ کیا تھا میں وہ وعدہ پورا کرکے دکھائوں گا، میں پاکستان بھر میں 30لاکھ گھر بنا دکھائوں گا اور گھر وںکے مالکانہ حقوق خواتین کے ہوں گے۔

کچی آبادیوں میں رہنے والوں کو بتائیں مجھے ایک موقع دیں میں آپ کو مالکانہ حقوق دوں گا اور یہاںبھی خواتین کو حقوق دئیے جائیں گے،عوام مایوس نہ ہوں بلال بھٹو میدان میں ہے آپ کو حق دلوائوں گا ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ نوجوانوں کے پاس جائیں ان کو سمجھائیں کہ اپنا ووٹ ضائع نہ کریں ، اس ووٹ کے ذریعے اپنے بہتر مستقبل کا بندوبست کریں ۔آج نوجوان ڈگریاں ہاتھ میں ہونے کے باوجود دھکے کھا رہے ہیں ، میں کہتا ہوں مجھے چار نہیں ایک موقع دیں میں آپ کی امیدوں کے مطابق یوتھ کارڈ دلوائوںگا تاکہ جب تک میرے نوجوان روزگار کی تلاش میں ہیں ان کی مالی معاونت ہو ۔

میرا ایک خواب ہے پاکستان کا کوئی شہری بھوکا نہ سوئے ، آپ نے موقع دیا تو بھوک کا مقابلہ کرنے کے لئے غربت کا مقابلہ کرنے کیلئے یونین کونسل کی سطح پر بھوک مٹائو پروگرام شروع کر دوںگا ،قائد عوام کا جو وعدہ تھا جو بی بی شہید کا نا مکمل مشن ہے وہ میں اور آپ مل کر مکمل کریں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ میں چاروں صوبوں کے دورے کرتا آرہا ہوں،آپ محنت جاری رکھیں ،اگر دوسرے جمہوریت پر یقین نہیں رکھتے تو آپ جمہوریت پر یقین رکھو ، اگر ان کا عوام پر اعتماد نہیں ہے تو آپ عوام پر اعتماد کرو،ان شا اللہ عوام آپ کا ساتھ دے گی جیت آپ کی ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ میں ظلم اور انتقام کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا ،میں خود 30سال سے اس سے گزررہاہوں ،میںجانتا ہوں خاندانوں کیلئے کتنا مشکل ہوتا ہے ، والدہ اور والد کے لئے کتنا مشکل ہوتا ہے ، میں سیاسی کارکنوں کا احترام کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا ،جو ووٹ کی عزت کی سیاست کا دعویدار ہیں وہ اس وقت اپنے نظریہ کو چھوڑ کر سیاست کر رہے ہیں ، میں ان کے سیاسی کارکن سے بات کر نا چاہتا ہوں،پاکستان مسلم لیگ کارکن جس نے مشرف کی آمریت کا مقابلہ کرتے ہوئے مصیبتیں برداشت کیںمیں ان کارکنوں سے بات کرنا چارہا ہوں کہ آپ نے ووٹ کی عزت کے نعرہ کی خاطر ظلم برداشت کیے ،اگر آپ نے اس نعرے سے متاثر ہو کر سیاست کی ہے تو آئیں میں آپ کے ووٹ کی عزت کروں گا ،میں آپ کا خیال رکھوں گا،یہ اپنا نظریہ چھوڑ سکتے ہیں ہم اپنا نظریہ نہیں چھوڑ سکتے۔

میں پی ٹی آئی کے کارکن سے بات کرنا چا رہا ہوں ان سے مخاطب ہونا چاہتا ہوں کہ ہم بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو کہہ کہہ کر تھک گئے تھے سیاست کرو گالم گلوچ سیاست نہیں، سیاسی مخالفین کی بیٹیوں کو بہنوںکو جیل میں ڈالنا سیاست نہیںہے ،میں (ن) لیگ کے ظلم سے گزرا ہوں ، میرے خاندان نے ، میرے جیالوں نے یہ ظلم دیکھا ہے میں نے چاہتا کسی بھی سیاسی کارکن اس ظلم سے گزرنا پڑے،اس الیکشن میں تیر اور شیر کا مقابلہ ہے آئیں ہمارا ساتھ دیں ،میں انتقامی سیاست کو دفن کر دوں گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر ہماری حکومت بنی تو ٹروتھ اینڈ ری کنسلیشن کمیشن بنائوں گا اور جو زخم لگے ہیں ان کو ہمیں مندمل کرنا پڑے گا ،جو نفرت کی سیاست ہے ،گالم گلوچ کی سیاست ہے ، غداری کا سرٹیفکیٹ بانٹنے والوں کی سیاست ہے جو فتویٰ دینے کی سیاست ہے اس کو ملک سے ختم کر کے چھوروں گا اور مل کر تمام مسائل کا مقابلہ کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ سیاست میں سیاسی اختلافات ہوتے ہیں انہیں ذاتی دشمنی نہیں تبدیل نہیں کیا جاتا،میں ہر کسی کا رائے کا احترام کرتا ہوں اور اتفاق رائے پر یقین رکھتا ہوں۔

یہ سنا ہے کہ طاہر القادری سیاست کو خیر باد کہہ چکے ہیں لیکن ہم ان سے درخواست کریںگے آج پاکستان کی سیاست کو طاہر القادری جیسے لوگوں کی سیاست کی ضرورت ہے ، چوہدری سرور ان کی اپنی سیاسی سوچ ہوگی مگر پاکستان کی خاطر ہم مل کر جدوجہد کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے ،یہ نہیںہو سکتا کہ آپ 2024میں بھی پرانی سیاست کی وجہ سے پاکستان کو نقصان پہنچائیں ، یہ نہیں ہو سکتاکہ 2024 میں 90کی دہائی کی سیاست کریں ،ضیاء اور مشرف کی آمریت کی سیاست ہو ، اب ہمیں بینظیر بھٹو شہید والی سیاست کرنا پڑے گی ،بھٹو شہید کی سیاست کرنا پڑے گی ،ملک کو ایک بار اپنے پائوں پر کھڑا کرنا پڑے گا اور اگر کوئی جماعت یہ صلاحیت رکھتی ہے وہ پاکستان پیپلزپارٹی ہے ،میں نئی سوچ کی سیاست کرنا چاہتاہوں ملک کو نئی سمت میں لے کر جانا چاہتاہوں ،لاہور ،پنجاب اور پاکستان کے عوام اس نئی سوچ کے ساتھ دیں ، ہم مل کر پاکستان کو ایک ترقی یافتہ ایک ماڈل ملک بنائیں گے۔