پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 فروری2024ء) خیبر پختونخوا میں عام
انتخابات 2024ء کے دوران آزاد امیدواروں نے عوامی نیشنل پارٹی، پاکستان
پیپلز پارٹی، پاکستان
مسلم لیگ (ن) اور
جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت مذہبی و سیاسی جماعتوں کی کئی مشہور شخصیات کو پیچھے چھوڑ دیا، خیبر پختونخوا کے
سوات، مردان، صوابی، چارسدہ،
پشاور، بونیر اور دیگر اضلاع میں آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کرتے ہوئے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی سب سے زیادہ نشستیں جیتیں۔
پشاور میں آزاد امیدواروں نے
قومی اسمبلی کی پانچ میں سے چار اور
صوبائی اسمبلی کی 13 میں سے چھ نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ ریٹرننگ افسران کی جانب سے جاری کردہ غیرسرکاری/غیرحتمی نتائج کے مطابق
این اے 28 پشاور 1 سے جیتنے والے سابق ایم این اے
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے نور عالم خان کے علاوہ آزاد امیدوار نے کامیابی حاصل کی ہے جس میں
این اے 29 پشاور II سے عامر ایوب،
این اے 30 پشاور III سے شاندانہ گلزار،
این اے 31 پشاور IV سے ارباب
شیر علی اور
این اے 32 پشاور V سے آصف خان شامل ہیں. شاندانہ گلزار سابق کمشنر
پشاور گلزار خان (مرحوم) کی صاحبزادی ہیں. آزاد امیدوار آصف خان نے تجربہ
کار سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر
ریلوے حاجی غلام احمد بلور شکست سے دوچار کیا جبکہ سابق ایم این اے ارباب عامر ایوب نے بھی اپنی نشست برقرار رکھی، سابق ایم این اے نور عالم خان جنہوں نے جے یو آئی (ف) میں شمولیت اختیار کی، وہ اپنے سیاسی حریف اور سابق ایم این اے ساجد نواز خان کو شکست دینے میں کامیاب رہے. اسی طرح ایک اور آزاد امیدوار اور سابق ایم این اے ارباب
شیر علی نے
این اے 31 پشاور IV پر سابق وزیر مواصلات
ڈاکٹر ارباب عالمگیر خان کو شکست دے کر اپنی نشست برقرار رکھی۔
(جاری ہے)
صوبائی اسمبلی کے تیرہ حلقوں میں سے چھ میں کامیاب ہونے والے آزاد امیدواروں میں پی کے 73 سے ارباب وسیم، پی کے 76 سے سمیع اللہ خان، پی کے 77 سے
شیر علی آفریدی، پی کے 81 سے سید قاسم علی شاہ، پی کے 83 سے مینا خان اور پی کے 84 سے فضل الٰہی شامل ہیں۔ پاکستان
پیپلز پارٹی کے کرامت اللہ چغرمٹی اور ارباب زرک خان نے بھی بالترتیب پی کے 72 اور پی کے 80 سے کامیابی حاصل کی۔
عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار ارباب عثمان نے پی کے 75 سے
صوبائی اسمبلی کی نشست جیت لی۔ ارباب عثمان سابق وزیر زراعت ارباب ایوب جان (مرحوم) کے بڑے بیٹے ہیں. پی کے 47 سے اعجاز خان اور ارباب وسیم پی کے 73 سے کامیاب قرار پائے۔ پی کے 79 سے
پاکستان مسلم لیگ کے جلال خان اور پی کے 78 سے اسی جماعت کے ظاہر خان نے کامیابی حاصل کی۔
قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان،
پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرینز کے چیئرمین
پرویز خٹک اور سابق وزیراعلیٰ
امیر حیدر ہوتی اپنے اپنے
قومی اسمبلی کے حلقوں سے
الیکشن ہار گئے۔
آزاد امیدوار اور سابق سینئر وزیر محمد عاطف خان نے 114,748
ووٹ لے کر
این اے 22 مردان II سے کامیابی حاصل کرکے سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
امیر حیدر ہوتی کو شکست دی جنہوں نے 66,159
ووٹ حاصل کیے جب کہ سابق ایم این اے انور تاج نے
این اے 23 چارسدہ I دوبارہ حاصل کر لیا جنہوں نے
آفتاب شیرپاؤ کو شکست دی. شکست کے بعد
امیر حیدر ہوتی نے
اے این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور کارکن کی حیثیت سے پارٹی کی خدمت کرنے کا فیصلہ کیا۔
این اے 24 چارسدہ II پر ایمل ولی 67 ہزار 876
ووٹ لے کر آزاد امیدوار فضل محمد خان سے شکست کھا گئے جنہوں نے 100713
ووٹ حاصل کیے. اسی طرح سابق سپیکر
قومی اسمبلی اسد قیصر 115,635
ووٹ لے کر آزاد امیدوار کے طور کامیاب ہوگئے. انہوں نے اپنے آبائی حلقہ
این اے 19 صوابی I میں جے یو آئی (ف) کے فضل حقانی کو شکست دی جنہوں نے 45,567
ووٹ حاصل کیے. 2024 کے
الیکشن میں ہارنے والے سیاسی رہنماؤں میں NA-23 نوشہرہ I پر
پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کے چیئرمین
پرویز خٹک، پاکستان
مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخوا کے سیکرٹری اطلاعات اختیار ولی خان،
سوات میں سابق وزیر ماحولیات واجد علی خان،
جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر
سراج الحق شامل ہیں.
این اے 23 مردان سے آزاد امیدوار اور سابق ایم این اے علی محمد خان 102175
ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے اور آزاد امیدوار شاندانہ گلزار نے
این اے 30 پشاور سے جے یو آئی (ف) کے سابق ایم این اے ناصر موسیٰ زئی کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی۔
پشاور یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے چیئرمین پروفیسر
ڈاکٹر اے ایچ ہلالی نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2024 کے
انتخابات میں ووٹرز کی بڑی تعداد میں شرکت نے انتخابی عمل پر عوام کے غیر متزلزل اعتماد کو ظاہر کیا ہے. انہوں نے کہا کہ اکثریتی جماعت کو حکومت بنانے اور اپنے منشور پر عمل
درآمد کا موقع دینا چاہیے۔ پروفیسر ہلالی نے کہا کہ نوجوان ووٹرز نے 2024 کے
الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے. انہوں نے کہا کہ آئین اور انتخابی قوانین بالکل واضح ہیں کہ آزاد امیدواروں کو مخصوص مدت کے اندر کسی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنی ہوگی۔