بلاول بھٹو کی میثاق مفاہمت کی حمایت، عدالتی وانتخابی اصلاحات کا مطالبہ

جانتا ہوں سائفر کیا ہوتا ہے، خان صاحب نے خود مانا انہوں نے ایک خفیہ دستاویز کھو دیا ہے،جب آپ خفیہ دستاویز کو پبلک کرتے ہیں تو قومی سلامتی دا ئوپر لگتی ہے

پیر 4 مارچ 2024 16:36

بلاول بھٹو کی میثاق مفاہمت کی حمایت، عدالتی وانتخابی اصلاحات کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 مارچ2024ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو نے میثاق مفاہمت کی حمایت اور عدالتی اور الیکشن اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ جانتا ہوں سائفر کیا ہوتا ہے، خان صاحب نے خود مانا انہوں نے ایک خفیہ دستاویز کھو دیا ہے،جب آپ خفیہ دستاویز کو پبلک کرتے ہیں تو قومی سلامتی دا ئوپر لگتی ہے،9مئی واقعات پر چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن بنایا جائے،قومی اسمبلی کا ایوان ہم سب کا ہے،جب ہم قومی اسمبلی کو کمزور کرتے ہیں تو وفاق، جمہوریت کو کمزور کرتے ہیں، ہمیں اس نظام کو کمزور نہیں مضبوط کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ،احتجاج کے نام پر ایک دوسرے کو گالیاں نہ دی جائیں ،قومی اسمبلی میں تمام تقریریں سرکاری ٹی وی پر لائیو دکھائی جائیں،سیاست کا ضابطہ اخلاق بنالیں گے تو 90 فیصد مسائل ختم ہوجائیں گے،میثاق معیشت پر کوئی ایک جماعت فیصلے نہیں کرسکتی ہے، شہباز شریف موقع دے رہے ہیں کہ آئیں مل کر عوام کو معاشی بحران سے نکالیں، وزیراعظم کی پالیسی میں آپ کا مقف شامل ہوگا تو بہتر پالیسی بن سکے گی۔

(جاری ہے)

پیر کو یہاں قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ میں محمود اچکزئی کے گھر پر چھاپے کی مذمت کرتا ہوں۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ س معاملے کی وجہ سے صدارتی الیکشن کو بلاوجہ متنازع کیا جارہا ہے۔بلاول بھٹو زر داری نے محمود اچکزئی کے گھر پر مبینہ چھاپے کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی ۔ سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اپنے خاندان کی تیسری نسل کا نمائندہ ہوں جو اس ایوان میں دوسری بار منتخب ہوا ہوں، اس عمارت کا جو بنیادی پتھر ہے وہ ذوالفقار علی بھٹو نے لگایا تھا، یہ قومی اسمبلی کسی ایک کی نہیں سب کی ہے، قومی اسمبلی کا ایوان ہم سب کا ہے، قومی اسمبلی کو مضبوط بنانا عوام کو مضبوط بنانا ہے، جب ہم قومی اسمبلی کو کمزور کرتے ہیں تو وفاق، جمہوریت کو کمزور کرتے ہیں، ہمیں اس نظام کو کمزور نہیں مضبوط کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ تمام ارکان سے درخواست ہے کہ ایسے فیصلے کریں جس سے قومی اسمبلی مضبوط ہو۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ ہم اس جمہوری ادارے کو طاقتور بنائیں گے، ایسے فیصلے لیں گے جس سے نوجوانوں کا مستقبل بہتر ہو، آئندہ آنے والے ہمیں دعائیں دیں کہ انہوں نے قومی اسمبلی کے لیے اچھے فیصلے کیے، ایسا نہ ہو آئندہ آنے والے ہمیں گالیاں دیں کہ قومی اسمبلی کیساتھ کیا کیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ ایوان تمام اداروں کی ماں ہے، عوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں کہ ہم انہیں مشکلات سے نکالیں گے۔بلاول بھٹو نے درخواست کی کہ احتجاج کے نام پر ایک دوسرے کو گالیاں نہ دی جائیں اور قومی اسمبلی میں تمام تقریریں سرکاری ٹی وی پر لائیو دکھائی جائیں۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے کارکنوں اور امیدواروں پر حملے کیے گئے ہیں، ہمیں ایسا نظام بنانا چاہیے کہ کارکنوں کو جان قربان نہ کرنی پڑے۔

بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ اس ایوان میں کسی ایک جماعت کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے، عوام نیایسا مینڈیٹ دیا کہ تمام جماعتوں کو مل بیٹھ کر فیصلے کرنے ہوں گے، عوام نے الیکشن مین بتایا کہ وہ ہماری آپس کی لڑائی سے تنگ آگئے ہیں، اب ہمیں آپس میں بات کرنی ہوگی، عوام نے ہمیں گالیاں دینے نہیں بلکہ مسائل کے حل کے لیے ووٹ دیا ہے۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ سیاست کا ضابطہ اخلاق بنالیں گے تو 90 فیصد مسائل ختم ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ شہباز شریف کو وزیراعظم نہیں مانتے تو ان کی پالیسی پر آپ تنقید نہیں کرسکتے ہیں، وزیراعظم نے جو نکات کل اٹھائے ان پر عمل کرکے بحران سے نکل سکتے ہیں، ہم آپ کو دعوت دے رہے ہیں کہ پاکستان اور عوام کو معاشی مشکل سے نکالیں۔بلاول بھٹو زر داری نے بتایا کہ ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے مگر آمدن میں اضافہ نہیں ہورہا ہے، ،ملک میں مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کا سونامی ہے، ہم سالانہ ایک ہزار 500 ارب امیروں کو سبسڈی میں دے دیتے ہیں، غیر ضروری وزارتیں اور امیروں کو سبسڈی دینا بند کرنا ہوگی، امیروں سے سبسڈی کو ختم کرکے غریب عوام کو ریلیف دینا ہوگا۔

انہوںنے کہاکہ میثاق معیشت پر کوئی ایک جماعت فیصلے نہیں کرسکتی ہے، شہباز شریف موقع دے رہے ہیں کہ آئیں مل کر عوام کو معاشی بحران سے نکالیں، وزیراعظم کی پالیسی میں آپ کا مقف شامل ہوگا تو بہتر پالیسی بن سکے گی۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں عدالتی اور الیکشن سے متعلق اصلاحات کرنے ہوں گے، عدالتی، الیکشن ریفارمز پر اپوزیشن بھی ہمارا ساتھ دے، اگر ہم نے مل کر یہ اصلاحات کرلیں گے تو کوئی جمہوریت کو کمزور نہیں کرسکتا، ہم چاہتے ہیں کہ ایسا الیکشن ہو جہاں وزیراعظم کے مینڈیٹ پر کوئی شکوک نہ ہو، ہم چاہتے ہیں شہباز شریف جیتیں یا قیدی نمبر 804 الیکشن جیتے لیکن کوئی انگلی نہ اٹھاسکے۔

بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ میں ملک کا وزیرخارجہ ہوں، جانتا ہوں سائفر کیا ہوتا ہے، اس سائفر کی ہر کاپی کائونٹ ہوتی ہے صرف ایک کاپی ہم گن نہیں سکے وہ وزیر اعظم کے آفس میں تھی، خان صاحب نے خود مانا کہ انہوں نے ایک خفیہ دستاویز کھو دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ جلسے میں ایسے لہرانے کی بات نہیں تھی، یہ آڈیو لیک کی بھی بات نہیں ہے، میرے نزدیک مسئلہ یہاں شروع ہوتا کہ جب خان صاحب کو گرفتار کیا جاتا ہے تو اگلے دن گرفتاری کے بعد وہ سائفر ایک غیر ملکی جریدے میں چھپ جاتا ہے تو اگر آپ عوام کو بے وقوف سمجھتے ہیں تو آپ غلط ہیں، ہم جانتے ہیں کہ جان بوجھ کے کسی نے اس سائفر کو سیاست کے لیے انٹرنیشنل جریدے میں چھپوایا تاکہ کیسز کو متنازع بنایا جائے، جب آپ خفیہ دستاویز کو پبلک کرتے ہیں تو قومی سلامتی دا ئوپر لگتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ اگر کوئی آئین کی خلاف وزری کرتا ہے تو اس کے سزا دلوانی چاہیے، اگر یہ ہم سے جمہوریت کی بات کریں گے تو میں کہوں گا کہ آپ ہوتے کون ہیں یہ بات کرنے والے، میں اس شخص کا نواسا ہوں جس نے تختہ دار پر ہوتے ہوئے بھی اصولوں کا سودا نہیں کیا، یہ جو لوگ یہاں ہیں جو احتجاج کر رہے ہیں، جن کو 6 مہینے سے جمہوریت یاد آرہی ہے تو اگر انہیں لیکچر دینا ہے تو ایک دوسرے کو دیں ہمیں نا دیں، یہ سمجھتے ہیں کہ یہ سب پر جھوٹا الزام لگائیں اور ہم جواب نا دیں، لیکن میں ان کے جھوٹ کاپردہ فاش کروں گا۔

بلاول بھٹو زر داری نے بتایا کہ میں اس قسم کی حرکتوں سے خود مایوس نہیں ہوتا مگر پاکستانی عوام اس قسم کی حرکتوں کو پسند نہیں کرتے، اگر یہ کوئی غیر جمہوری کام کریں گے تو میں ان کے خلاف کھڑا ہوجائوں گا، یہ ہمارا فرض ہے کہ سب سے پہلے اپنا فرض ادا کریں نا کہ دوسروں پر تنقید شروع کردیں۔سابق وزیر نے کہا کہ 9 مئی کے حوالے سے علی امین گنڈاپور نے انکوائری کا مطالبہ کیا ہے کہ اس انکوائری کے مطابق ملزمان کو سزا اور بے قصور کو رہا کردینا چاہیے، تو یہ مجھے یقین دہانی کروائیں کہ ہم جو جوڈیشل کمیشن بنوائیں گے تو اس کا فیصلہ ماننا پڑے گا، یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی شہدا کے میموریل پر حملہ کرے اور ہم اسے بھول جائیں،ہم وزیر اعظم سے درخواست کرتے ہیں کہ ایک جوڈیشل کمیشن بنائیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے آپ درخواست کریں کے وہ اس کمیشن کے سربراہ بن کے مئی 9 کے بارے میں تحقیقات کروائیں اور ملزمان کو سزا دلوائیں۔

اس دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے بلاول کی تقریر پر احتجاج اور شورشرابہ شروع کردیا، بلاول بھٹو نے کہا کہ میری باتیں حذف کردیں، مجھے ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیے تھیں۔اِس پر اسپیکر ایاز صادق نے کہاکہ یہ بلاول بھٹو زرداری کا بڑا پن ہے، بعدازاں نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری ایوان سے روانہ ہوئے۔