iبلوچستان میں ہم سیاسی نہیں جنگی قیدی ہیں،اختر مینگل

نواب اکبر بگٹی کو سندھ کی ڈاکٹر بیٹی کی عصمت دردی کے خلاف آواز اٹھانے پر شہید کیا گیا گوادر سی پیک کا جھومر ہے اب ڈوب گیا ہے بارش میں اگر کچھ ہیلی کاپٹر گوادر میں ریسکیو کیلئے بھیج دیتے تو کیا ہی بات تھی

پیر 4 مارچ 2024 21:55

7کوئٹہ/ اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 مارچ2024ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ وزیراعظم تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کا اعلان کریں میں بلوچستان کی بات نہیں کر رہا وہاں ہم سیاسی قیدی نہیںبلکہ جنگی قیدی ہیں۔اس ایوان میں لوگ کروڑوں روپے دے کر آئے ہیں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمودخان اچکزئی کے گھر پر چھاپے کی مذمت کرتا ہوںقومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ وزیراعظم سمیت دیگر منتخب اراکین کو مبارکباد دیتا ہوں کل وزیراعظم کی تقریر بہت غور سے سنی امید تھی کہ وزیرِ اعظم تقریر میں گرفتار صحافیوں اسد طور اور عمران ریاض کی رہائی کا اعلان کریں گے۔

(جاری ہے)

اور تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی فوری عمل میں لائی جائے گی لیکن اس بارے کوئی بات نہیں کی بلوچستان میں ہم سیاسی نہیںبلکہ جنگی قیدی ہیں آج جمہوریت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے اس کی قبر کھودی گئی ہے ملک میں سیاست تو رہی نہیںصحافت رہ گئی ہے اسے تو بچا لیا جائے۔انہوں نے گوادر میں بارشوں سے تباہی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ گوادر سی پیک کا جھومر ہے اب ڈوب گیا ہے بارش میں اگر کچھ ہیلی کاپٹر متاثرین کو ریسکیوکرنے کیلئے بھیج دیتے تو کیا ہی بات تھی لوگوں کو ریسکیو کرنے کیلئے ہیلی کاپٹربھیجنا چاہئے تھالیکن بھیجا نہیں گیا ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے نتائج وہ نفرت ہے جس کا لوگوں نے اظہار کیاہے میں نے کیئر ٹیکر حکومت کا نام انڈر ٹیکر رکھا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی خواتین اور بچے کچھ ڈھونڈنے دارالخلافہ آئے تھے اسلام آباد کی سرد راتوں میں ان کا استقبال ٹھنڈے پانی سے کیا گیا ان عورتوں اور بچوں کے ساتھ جو سلوک کیا گیاجس کے بعد جو کوئٹہ میں استقبال کیا گیا وہ سب نے دیکھ لیا۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ جو شور شرابا ہو رہا ہے ہم جمہوریت کی قبر پر فاتحہ پڑھ رہے ہیں۔ووٹ کو عزت دینے دو والوں کے منہ سے اب تو ووٹ کو عزت دو کا نعرہ بھی نہیں سن رہے اس بار لوگوں نے شیطان کو پتھر مارنے کے ثواب کی طرح ووٹ ڈالے ہم تو سمجھتے ہیں کہ ووٹ کو عزت دو کی بجائے بوٹ کو عزت دو پر بات چلی گئی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ 1970کا مینڈیٹ تسلیم کیا جاتا تو بنگلہ دیش نہ بنتا ووٹ کے لئے عزت مانگنے والوں پر فوجی آپریشن کیا گیا آج بنگلہ دیش میں ظلم کی تاریخ عجائب گھر میں محفوظ ہے نواب اکبر بگٹی کو سندھ کی ڈاکٹر بیٹی کی عصمت دری کے خلاف آواز اٹھانے پر شہید کیا گیا پی ٹی آئی والو آپ تو پانچ سال سے یہ بھگت رہے ہو ہم تو 75سال سے یہ بھگت رہے ہیں کیا آئین فوج کو اجازت دیتا ہے کہ وہ ہماری پگڑیاں اچھالے۔

کیا آپ آئین کی وہ شق دکھا سکتے ہیں جو فوج کو سیاستدانوں کی پگڑیاں اچھالنے کی اجازت دیتی ہیں ۔اس الیکشن میں عسکریت نے اکثریت کو شکست دی ہے مجھے میرے بھائی کا قتل کا مقدمہ بھٹو کے خلاف کرانے کا کہا گیا ہم نے انکار کردیا ہم نے اپنا کندھا سیاستدانوں کے خلاف استعمال ہونے سے انکار کردیا اگر ہم اس اسمبلی میں اپنی بات نہیں کرسکتے تو کیا ہم یہاں کٹھ پتلیاں ہیں ۔