سندھ اسمبلی ،صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے سامنے آنے پر قرارداد متفقہ طور پر منظور

ذوالفقار علی بھٹو شہید کو قومی ہیرو قراردیا جائے اور بحالی جمہوریت کے لئے عظیم قربانیاں دینے سیاسی کارکنوں کو نشان بھٹو سے نوازا جائے ہمارا مطالبہ ہے کہ آئین میں ترمیم کی جائے۔اس ظلم کو ختم کرنے کے لئے آئینی ترمیم ضروری ہے،وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا خطاب

جمعرات 7 مارچ 2024 23:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 مارچ2024ء) سندھ اسمبلی نے جمعرات کو قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے سامنے آنے پر ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی جس میں شہیدبھٹو کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو شہید کو قومی ہیرو قراردیا جائے اور بحالی جمہوریت کے لئے عظیم قربانیاں دینے سیاسی کارکنوں کو نشان بھٹو سے نوازا جائے۔

قرارداد قائد ایوان وزیر اعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے پیش کی تھی جس پر پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم ، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان اسمبلی نے بھی اظہار خیا ل کرتے ہوئے بھٹو شہید کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ وہ اپنی عظیم قربانی سے امر ہوگئے ہیں اور اب ان کی بے گناہی بھی ثابت ہوگئی ہے۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شا نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیصلہ سنایا اس سے پہلے ہی ساری دنیا کی زبان پر ایک نعرہ تھا۔

یا اللہ یارسول شہید ذوالفقار علی بھٹو بے قصور۔جو بات ساری دنیا کہتی تھی وہ آج سرکاری ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے شہید قائد کوایک ظالم ڈکٹیٹر نے قتل کرایا تھا ا وراس کام کے لیے اس نے سپریم کورٹ کو استعمال کرایا تھا۔انہوں نے کہا کہ مجھے چار اپریل کا دن یاد ہے جب میرے والد نے کہا بھٹو کو ہم سے جدا کر دیا گیا ہے ۔ان کے خاندان کا تو درد کوئی دوسرا محسوس ہی نہیں کرسکتا۔

یہ ایسی شہادت تھی جس پر ہر آنکھ اشکبار اور پورے پاکستان کے لوگ غمزدہ تھے۔کئی لوگوں نے بھٹو کی پھانسی کے بعد خود سوزی بھی کی یہ ان کا بھٹو شہید سے عشق تھا۔لوگوں نے کوڑے کھائے۔ اور ہمیشہ یہ نعرہ بلند کیا کہ کل بھی بھٹو زندہ تھا آج بھی بھٹو زندہ ہے ۔ مراد علی شاہ نے یاد دلایا کہ بی بی نے جب پہلی بار وزارت عظمی کا حلف اٹھایا تو ان کی آنکھیں بھی نم تھیںکل بلاول بھٹو کی آنکھوں میں بھی آنسو تھے۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ آج سندھ اسمبلی میں یہ اہم قرارداد پیش کی گئی ہے۔آج ہم بھٹو کے مزار پر حاضری بھی دے کر آئے ہیں۔ہمارا مطالبہ ہے کہ آئین میں ترمیم کی جائے۔اس ظلم کو ختم کرنے کے لئے آئینی ترمیم ضروری ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھٹو کوقومی جمہوری ہیرو قرار دیا جائے۔جو اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیںوہ تاریخ میں امر ہوجاتے ہیں شہید بھٹو بھی ایک ایسے ہی عظیم لیڈر ہیں۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ 45سال قابل ظلم و جبر کا جوانمردی سے مقابلہ کرنے والوں کو نشان ذوالفقار علی بھٹو شہیدبھی دیا جائے۔پیپلز پارٹی سندھ کے صدر اور نومنتخب رکن اسمبلی نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ نا انصافی ہوئی تھی اور بعد میںججوں نے تسلیم کیا کہ ہم سے دباو میں یہ فیصلہ کرایا گیاتھا۔انہوں نے کہا کہ قائد عوام نے بچے ہوئے پاکستان کو آگے چلایا۔

ذوالفقار علی بھٹو نے عوام کو حوصلہ دیا۔انہوں نے کہا کہ صدرآصف علی زرداری نے اپنے دور صدارت میںیہ ریفرنس دائر کیا۔11 سال بعد سپریم کورٹ نے ماضی غلطی کو سدھرا جو قابل تحسین بات ہے۔ ایم کیو ایم کے عبدالوسیم کا قرار داد پر ااپنے خطاب میں کہا کہ ہم ایسے ملک میں رہ رہے ہیں جہاں انصاف کا فقدان ہے وہ کورٹ جس نے یہ سزا دی اسے سزا کون دے گا۔

اگر وہ دنیا میں ہیں تو ان کو عبرت کا نشان بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بی بی شہید کا بھی فیصلہ نہیں ہوا ۔نانا کا قتل ہوا نواسے نے فیصلہ سنا ۔یہ ایک ظلم ہوا ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہمارا نظام انصاف ایسا ہی رہا تو خوف ہے کہ کہیں لوگ انصاف سے متنفر نہ ہو جائیں۔ کراچی میں بھی کئی واقعات ایسے ہوئے ہیںجہاں انصاف کا ملنا بہت ضروری ہے۔

پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار شبیر قریشی نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے عوام کو شعور دیا جس کے نتیجے میں انہیں سزائے موت سنائی گئی ۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ عوام کے لیے لڑنے والوں کے ساتھ ہمیشہ ایساسلوک ہوتا ہے ۔انہوں نے نبوت کے جھوٹے دعویداروں کو کافر قراردینے کے فیصلہ پر شہید بھٹو کو ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بڑا علمبردار قراردیا اور کہا کہ وہ اپنیاس تاریخی اقدام پر قوم کے روحانی لیڈر بھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم دوسری جانب آتے ہیں تو ایسی ہی جرات کا مظاہرہ بانی پی ٹی آئی نے اقوام متحدہ میں کیا اور وہاں اپنی تقریر میں کہا کہ جب تم شان رسالت میں گستاخی کرتے ہو تو ہمارا دل دکھتا ہے۔اس موقع پر انہوں نے پی ٹی آئی کے ایک حمایت یافتہ امیدوار کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کا ذکر کیا تو اسپیکر نے ان کا مائیک بند کردیا اور ان کے ریمارکس کارروائی سے حذف کرادیئے۔

جماعت اسلامی کے محمد فاروق نے کہا کہ میں قرارداد کی حمایت کرتا ہوں۔ متنازع عدالتی فیصلوں سے ملک اور قوم کا نقصان ہوا ہے سوال یہ ہے کہ اس کا راستہ کون روکے گا ۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ایسی صورتحال دوبارہ نہ سامنے آئے اس کا راستہ جمہوری لوگوں نے روکنا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ آج بھی ایک سابق وزیر اعظم جیل میں ہے۔اس سے میرا نظریاتی اور سیاسی اختلاف اپنی جگہ مگر نکاح کے نام پر اس کو سزا دی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری لوگوں کو سزا ثبوت کی بنیاد پر دیں بغیر ثبوت کے سزا نہ دیں۔زور اور زبردستی بنیاد پر سزا نہ دی جائیں۔اس پر ہمیں قانون سازی کی طرف جانا ہوگا طاقت جمہور اور عوام کی ہونی چاہیے۔: پیپلز پارٹی کے سعید غنی کا اظہار خیال کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے انہوں نے کہا کہ افسوس کہ اس ملک میں غلط سزا کو ختم کرنے کا قانون موجود نہیں ہے ۔

ایک بے گناہ کو سزا نہیں ملنی چاہیے۔بھٹو کے ٹرائل پر دنیا لوگوں نے کتابیں لکھی ہیں،قاضی فائز عیسی لائق تحسین ہیں ۔ان جیسی جرات کسی چیف جسٹس میں نہیں ہوئی۔ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے اثرات آج تک پاکستان بھگت رہا ہے۔اگر 5 جولائی1977 نہ ہوتا آج پاکستان ان حالات میں نہیں ہوتا۔تاریخ کو درست کرنا ضروری ہے ۔انہوں نے جذباتی انداز میں کہا کہ بھٹو کو سزائے موت سنانے والے ان ظالم ججوں کی لاشوں کو قبروں سے نکالو۔

انہوں نے کہا کہ ایک جج کے جنازے پر شہد کی مکھیوں نے حملہ کیا۔سعیدغنی نے کہا کہ ضیا الحق کی شکل اس قابل نہیں تھی کہ اس کی کوئی شکل دیکھ سکے۔آج اس کی برسی پر اس کے بچے نہیں جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک شخص جس کو بے گناہ قتل کیا گیا،بھٹو نے کہا تاریخ کے ہاتھوں مرنے سے بہتر ہے کہ میں ضیا کے ہاتھوں مر جاو ں۔پیپلز پارٹی کے جمیل سومرو نے کہا کہ جب کل چیف جسٹس فیصلہ سنا رہے تھے۔

بلاول بھٹو کی آنکھوں میں آنسو دیکھے۔انہوں نے کہا کہ میرے قائد شہید بھٹو نے اپنی عظیم قربانی کے ذریعے اپنے قاتلوں سے لمبی زندگی پائی ہے وہ تاریخ میں امر ہوگئے ہیں۔بھٹو ایک نظریہ کا نام ہے۔انہوں نے ملک کو ایٹمی طاقت بنایا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ ہم بھٹو کی پھانسی کے فیصلے کو واپس نہیں لے سکتے مگر یہ بات یہ تاریخ کا ایک حصہ ہو جائے گی ،پیپلز پارٹی ہمیشہ اس ملک میں تاریخ بناتی ہے۔

جمیل سومرو نے کہا کہ بی بی شہید کے آصف علی زرداری نے اس پارٹی اور ملک کو جوڑے رکھا ۔بعدازاں اسپیکر سید اویس قادر شاہ نے سندھ اسمبلی کا اجلاس برخاست کردیا۔ قابل ازیں جب ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو سندھ اسمبلی میں چار ارکانثار احمد کھوڑو، جام مہتاب ڈھر، سریندر ولاسائی اور سمیتا افضل نے اپنی رکنیت کا حلف لیا اسپیکر اویس قادر شاہ نے ان سے حلف لیا۔