موسٹ سینئر وزیر حکومت بھی میدان میں کھل کر کود پڑے، شکوہ جواب شکوہ کے انداز میں گفتگو

پیر 15 اپریل 2024 17:03

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2024ء) موسٹ سینئر وزیر حکومت بھی میدان میں کھل کر کود پڑے، شکوہ جواب شکوہ کے انداز میں گفتگو کرتے ہوے ان کا کہنا تھا کہ شیشے کے گھر میں رہ کر سنگ باری کرنے والے زلزلہ 2005 میں آنے والے سعودی خیموں اور محکمہ زکواة سے فیس وصولی سمیت اپنے ماضی پر نظر دوڑائیں صرف شرمندگی دکھائی دے گی۔

ہم نے وطن سے محبت کی قسم کھا رکھی ہے ہمارا حال ماضی عوام اور قوم کے سامنے کھلی کتاب کی نانند ہے۔ان کا کہنا تھا سابق چئیرمین ترقیاتی ادارہ اور سابق چئیرمین عملدرآمد کمیشن زاہد امین کو جو مروڑ اٹھ رہے ہیں وہ عوام بخوبی جانتی ہے۔ ان کے الزامات پر کرنل ر وقار نور نے جوابات دیتے ہوے کہا کہ ہم ان کی بیسروپا باتوں کا جواب دینا نہیں چاہتے تھے مگر عوام کے زہنوں کو تازہ کرنے کے لیے یاددہانی کروانا ضروری سمجھتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ ان کو اعتراض ہے کہ میں طاقت ور وزیر ہوں اور کالج اپنے علاقے میں لے گیا ہوں اور کالج بسیں بھی اپنے حلقے میں زیادہ لے گیا ہوں۔ان کا کہنا تھا قبل ازیں صرف دو کالج تھے اور باقی کئی کئی حلقوں میں دس دس کالج بھی ہیں کیا ہمارا کوئی حق نہیں۔دوسرا الزام کرنل ر وقار دس گاڑیوں کا پولیس قافلہ لے کر گھوم رہے ہیں۔یہ الزام سراسر بیبنیاد ہے میں ایک پولیس کی گاڑی بھی ساتھ نہیں رکھتا۔

اللہ اور عوام کی طاقت سے ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی ہے جب تک الہ کی نصرت اور عوام کا اعتماد حاصل ہے ہمیں نہ تو ہوٹرز اور نہ ہی بلاجواز پروٹوکول اور سیکورٹی کی ضرورت ہے اپنی حفاظت کرنا گانتے ہیں پاک فوج نے بہترین تربیت کر رکھی ہے۔تیسرا الزام ہے کہ بجلی چوری کر رہے ہیں جس پر کرنل ر وقار کا کہنا تھا کہ حلقہ میں سب سے زیادہ بجلی کے بل میں دے رہا ہوں اور وہ بجلی کے بل میں شائع کر رہا ہوں۔

انہوں نے زاہد امین کاشف سے کہا ہے کہ وہ بھی اپنا بجلی کا بل پبلک کے سامنے لائیں۔انہوں نے کہا ہمارے شادی ہال کا باقاعدہ ایکٹو میٹر چل رہا ہے کوئی بھی جا کر دیکھ سکتا ہے اور اے سی کے لیے الگ سے جنریٹر لگایا ہوا ہے جس پر اے سی چلائے جاتے ہیں وہ بھی کوئی بھی کسی بھی وقت جا کر دیکھ سکتا ہے۔اسی طرح کریش پلانٹ پر بھی ایکٹو میٹر لگا ہے کوئی بھی جا کر دیکھ سکتا ہے۔

باقی بسوں کے خلاف جو اینٹی کرپشن کو درخواست دی گء تھی اس کا بھی تفصیلی فیصلہ آ چکا ہے۔اس میں بھی کچھ نہیں نکلا اس کی کاپی تمام صحافیوں کو دے دی گء ہے۔کرنل ر وقار نور نے کہا کہ کیا اس سے پہلے جب برنالہ کو کوئی حقوق نہیں دیے جاتے تھے تب جو بھمبر برنالہ کے حق حقوق غصب کر کہ کھا جاتے تھے موصوف تب کہاں تھی ہر محکمہ میں زیادہ لوگ مظفرآباد کے ہی بھرتی ہوتے تھے تب کیوں تنقید نہیں کرتے تھے۔

ان کا 12 فی صد کوٹہ میں حصہ تھا اور وہ 50 فی صد قبضہ ابھی بھی کر کہ بیٹھے ہوئے ہیں تب آپ کی آواز کیوں بند تھی۔تب بولنا چاہیے تھا کہ باقی اضلاع کو بھی ان کا حصہ دیا جائے۔کوئی آسامی جیسے خالی ہونی ہوتی تھی پہلے اپنا بندہ ایڈھاک بھرتی کروا لیا جاتا تھا پھر سٹے لے لیا جاتا تھا۔یہ سب طریقے موصوف اور ان کے ہشت بانوں کے وضع کردہ ہیں۔ ابھی بھی سابق وزیر اعظم کے پاس اضافی گاڑیاں موجود ہیں۔

استحقاق سے زیادہ ابھی بھی سرکاری ملازم استحقاق سے زیادہ سابق وزیراعظم کے پاس موجود ہیں مگر موصوف ائک ہیایجنڈے پر گامزن ہیں مگر اب یہ طریقے کارگر نہیں ہو سکتے۔ زاہد امین کاشف اس کے خلاف بھی کوئی پروگرام کیوں نہیں کرتے کہیں وہاں ان کا ذاتی مفاد تو موجود نہیں۔انہوں نے کہا صحافتکی آڑ میں مخصوص بدنام زمانہ ازہان بڑے دھڑلے سے میرے اور وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف پروپیگنڈہ اور الزامات کی بوچھاڑ کر رہے ہیں وہ بھی خود اپنے جعلی ڈومیسائل بنوانے کا قصے کا بھی کہیں ذکر کر دیں یا ان کے خلاف بھی کوئی پروگرام چلایا جائے۔

وہ بھی اپنے خلاف چلنے والی انکوائری سامنے لے کر آئیں کیا صرف وہی اس جہاں میں پارسا رہ گئے ہیں۔کہیں ان کی دم پر بھی کسی نے پاؤں تو نہیں رکھ دیا جو ایسے بے جا الزامات کی ضرورت پڑ گء ہے۔ان کا کہنا تھاسگریٹ مافیا گورنمنٹ کے خلاف پروپیگنڈہ چلوانے کے لیے پیسے کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔سننے میں آ رہا ہے کہ اس مروڑ کی وجہ یہ بھی ہے کہ وزیراعظم اور ہم دونوں ایک ہی ضلع سے تعلق رکھتے ہیں اور کرپٹ عناصر کے خلاف خوب گھیرا تنگ کر رکھا ہے۔

جب لوگوں کو عیاشیوں کی عادت لگی ہو اور فوراً آ کر کوئی بند کر دے تکلیف تو ہوتی ہے۔انہوں نے کہا ایک محکمہ کے پاس ٹوٹل 92 ملازم ہیں اور ان میں سے 20 مستقل 20 کا تعلق مظفرآباد سے ہے اور اس کے علاؤہ 16 ایڈھاک بھی مظفرآباد کے لگے ہیں مطلب ٹوٹل 36 ملازموں کا تعلق مظفرآباد سے ہے جب کہ ان کا حق 12 سے 13 ملازم بنتا ہے۔جب ان سے یہ حق چھین کر باقی اضلاع کو برابری کی سطح پر دیا جائے گا تکلیف تو پھر بنتی ہے۔

ان کا مذید کہنا تھا کہ حلقہ کی سیاست کو اپنی جگہ رکھا جائے ہم سب ایک حلقہ سے تعلق رکھتے ہیں حلقے میں ایک دوسرے کے ساتھ جیسے مرضی رابطے ہوں لیکن جب کوئی ہمارے حلقے کی بہتری یا حق پر انگلی اٹھا رہا ہو تو اس کو اچھے طریقے سے جواب دینا چاہیے جو دے رہے ہیں۔ضلع کو ضلع سے لڑا کر حکومت کرنے والے تاریخ کا سیاہ باب بن چکے ہیں کھسیانی بلی کھمبا نوچیکے مترادف جلد عوام کے خون پسینے کی کمائی سے حاصل ہونے والے ٹیکسوں پر گکچھڑے اڑانے والوں کا نان نطفہ بند کرکے عوامی ریاستی پیسہ عوام اور ریاست ہر خرچ کیا جاے گا۔