فلسطین میں قیام امن بہت ضروری ہے، غزہ میں امن کے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا،وزیراعظم

پاکستان معیشت کی بہتری کیلئے بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، ہمیں موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنج کا سامنا ہے، عالمی منڈی میں مہنگائی کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک متاثر ہوئے ہیں، کروڑوں کی نوجوان آبادی ہمارا قیمتی اثاثہ ہے، جدید ٹیکنالوجی اور فنی تربیت کی فراہمی کے ذریعے ہم انہیں اپنا روزگار شروع کرنے کے قابل بنا سکتے ہیں، شہبازشریف کا خطاب

پیر 29 اپریل 2024 22:20

�یاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2024ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایک بار پھر کہا ہے کہ فلسطین میں قیام امن بہت ضروری ہے، غزہ میں امن کے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا،پاکستان معیشت کی بہتری کیلئے بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، ہمیں موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنج کا سامنا ہے، عالمی منڈی میں مہنگائی کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک متاثر ہوئے ہیں، کروڑوں کی نوجوان آبادی ہمارا قیمتی اثاثہ ہے، جدید ٹیکنالوجی اور فنی تربیت کی فراہمی کے ذریعے ہم انہیں اپنا روزگار شروع کرنے کے قابل بنا سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں اس وقت تک امن نہیں ہو گا جب تک غزہ میں مستقل امن قائم نہیں ہو جاتا۔

(جاری ہے)

جب انہوں نے غزہ کے بارے میں بات کی تو ہال میں موجود سامعین نے تالیوں کی گونج میں جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین میں تنازعہ کے باعث دنیا بھر میں اشیا کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں اور پاکستان صنعت اور زراعت کے لئے ضروری خام مال درآمد اور خرید نہیں سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اس مہنگائی نے ترقی پذیر ممالک کی کمر توڑ دی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے جس کا موسمیاتی تبدیلی کی وجوہات سے کوئی تعلق نہیں ہے، اخراج میں ہمارا حصہ ایک فیصد کا بھی نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں تباہ کن سیلابوں کی وجہ سے زمین کا بڑا حصہ زیر آب آ گیا اور لاکھوں گھر اور جانور بہہ گئے اور سیلابی پانی سے ملک بھر میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں پھیل گئیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کے لئے قلیل وسائل سے 100 ارب روپے خرچ کئے ہیں،ہم دوست ممالک بشمول سعودی عرب، خلیجی ممالک، برطانیہ، امریکہ اور دیگر کئی ممالک کے شکر گزار ہیں جنہوں نے مشکل وقت میں تعاون کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو سیلاب کی وجہ سے 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا اور پھر اس نے جنیوا اور دیگر مقامات پر بین الاقوامی اداروں سے رابطہ کیا اور قدرتی آفت کی وجہ سے مہنگے نرخوں پر قرضے لینے پڑے جو اس کی غلطی نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کو اس طرح سے نشانہ بنایا گیا جو میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھا تھا۔ انہوں نے پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے عزم کے اظہار کے لئے اپنے خاندان کی مثال دی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے والد اور ان کے بھائی غیر منقسم ہندوستان میں ایک غریب کسان کے بیٹے تھے اور وہ تقسیم کے وقت لاہور، پاکستان ہجرت کر گئے تھے، سخت محنت کے ساتھ 1965 میں ان کے والد اور خاندان نے پاکستان میں سٹیل انجینئرنگ کی سب سے بڑی کمپنی قائم کی لیکن 2 جنوری 1972 کو اسے نیشنلائز کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے خاندان نے کھڑے ہو کر چیلنج قبول کیا اور اگلے 18 مہینوں میں کمپنی قائم کر دی، مزید قومیانے سے بچنے کے لئے چھ نئی چھوٹی فیکٹریاں لگائیں ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس سال کے شروع میں ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد وہ معاملات کو ترتیب دینے کے لئے پرعزم ہیں۔

پاکستان کو درپیش مسائل کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجلی کی بڑے پیمانے پر چوری کی وجہ سے پاور سیکٹر تباہی کا شکار ہے اور اشرافیہ کا کلچر ان لوگوں کے ساتھ مل رہا ہے جو اس کے مستحق نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایجنسیوں سے قابل اعتماد ان پٹ ملنے کے بعد انہوں نے اعلی سطح کے ایسے افسران کو ہٹایا جو بہتر کام نہیں کر رہے تھے اور ان کا ریکارڈ درست نہیں تھا،ہمارا ریونیو سیکٹر زبوں حالی کا شکار ہے اور جو ہمیں سالانہ ریونیو میں ملتا ہے ہم سسٹم میں لیکیج کی وجہ سے چار گنا نقصان اٹھاتے ہیں، جب تک ہم خامیوں کو دور نہیں کریں گے ہم ریونیو کی وصولی میں اپنے مسائل سے بچ نہیں سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور قرضوں کے جال کے مسائل بھی ہیں جو کہ موت کا جال ہے۔انہوں نے کہا کہ میں معاشی چیلنجز پر قابو پانے کے لئے پاکستان کے لئے سعودی قیادت کی حمایت کو دل سے تسلیم کرتا ہوں۔ انہوں نے ماضی میں صحت اور تعلیم کے شعبوں میں پاکستان کے لئے شاندار تعاون پر برطانیہ کے محکمہ برائے بین الاقوامی ترقی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت ٹھوس ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور بامعنی کفایت شعاری پر کام کر رہی ہے، لاکھوں نوجوان جو نہ صرف ایک چیلنج ہیں بلکہ ایک بہترین موقع بھی ہیں،نوجوان ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں اور ہمیں انہیں جدید آلات اور ٹیکنالوجی فراہم کرنا ہے جس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم اور مصنوعی ذہانت اور پیشہ وارانہ تربیت شامل ہے تاکہ وہ خود کمانے والے بن سکیں اور چھوٹے اور درمیانے سائز کے کاروبار قائم کر سکیں اور قوم کی تعمیری کوششوں میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔

اقتصادی ترقی حاصل کرنے کے اپنے اہداف کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اور کسانوں کو بہترین بیج اور کھاد فراہم کر کے زراعت کو فروغ دے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے سامنے ایک بہت بڑا کام ہے اور ہمیں اعلی برآمدات پر توجہ اور اپنے برآمد کنندگان کو ترغیب دینی ہے اور اپنے معدنی وسائل اور زرخیز زمین کو استعمال کرنا ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان محنت اور انتھک کوششوں سے اقوام عالم میں اپنا صحیح مقام حاصل کر سکتا ہے۔