قومی اسمبلی اجلاس، اراکین اسمبلی نے سانحہ حیدرآباد سمیت اہم امور کو اجاگر کرتےہوئے ذمہ داران کے تعین کیلئے تحقیقاتی کمیٹی کے قیام کامطالبہ کردیا

جمعرات 6 جون 2024 22:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 جون2024ء) قومی اسمبلی کے اجلاس میں مختلف جماعتوں کے اراکین نے سانحہ حیدرآباد سمیت اہم امور کو اجاگر کیا، اراکین نے ساتحہ کے ذمہ داران کے تعین کیلئے تحقیقاتی کمیٹی کے قیام کامطالبہ بھی کیا۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیوایم کے عبدالو سیم نے کہاکہ سانحہ حیدرآباد میں 62 لوگ زخمی ہوگئے تھے جن میں سے 25 سے زائد لوگ بعد میں شہیدبھی ہوگئے۔

ان میں سے چھوٹے چھوٹے بچے بھی تھے۔ ہم زخمیوں کومشکل سے لیکرگئے تو وہاں پرسول اسپتال میں برن یونٹ اور آئی سی یو نہیں تھا۔میری بلاول بھٹوزرداری سے درخواست ہے کہ اسپتال میں برن یونٹ اور آئی سی یوبنایا جائے۔اس واقعہ کی ایک انکوائری ہونی چاہئے اور ذمہ داروں کاتعین کرنا چاہئیے۔

(جاری ہے)

اس حوالہ سے اسمبلی کی کمیٹی بھی بنائی جائے، یہ کمیٹی سندھ حکومت کے ساتھ مل کرتحقیقات کرے۔

انہوں نے کہاکہ ابھی تک وفاق کی جانب سے وہاں کوئی نمائندہ نہیں گیا ہے، وزیراعظم کوخود وہاں جانا چاہئے تھا اورلوگوں کومعاوضہ ملنا چاہئیے تھا۔طارق شاہ نے کہاکہ جوسانحہ ہواہے وہ افسوسناک ہے، سانحہ کے بعد وزیراعلیٰ، وزرا ور پی پی پی کے سینئرلوگ وہاں پرپہنچے اورزخمیوں کوکراچی منتقل کیاگیا، ہم نے وسائل کے اندر رہتے ہوئے اپنی پوری کوشش کی ہے، وفاق کی طرف سے معاوضہ جات ملنا چاہئے۔

علاوہ ازیں ہرمتاثرہ گھرانہ کو ایک ایک نوکری ملناچاہئیے۔ کیل داس نے کہاکہ وہ خود بھی کل متاثرہ علاقے میں گئے ہیں اورخود انہوں نے صورتحال کاجائزہ لیاہے۔ انہوں نے کہاکہ گیس سلنڈروں کے غیرقانونی کاروبارکا سدباب ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ انہوں نے وزیراعظم کوپیغام بھی بجھوا دیاہے، وزیراعظم جب واپس آئیں گے تو اس بارے میں ان سے بات ضرور کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ سانحہ کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ اعجازجکھرانی نے کہاکہ حیدرآباد واقعہ سے متاثرہ خاندانوں کے دکھ میں ہم سب برابرکے شریک ہیں۔ انہوں نے کہاکہ شہیدذولفقارعلی بھٹو نے ملک کوپہلا آئین دیا اورملک کوایٹمی طاقت بنانے کی بنیادرکھی ہے۔ بے نظیربھٹو نے ملک میں جمہوریت کیلئے اپنی جان کی قربان دی ہے۔ محمداقبال نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ پورے ملک میں قبائل کونظراندازکیاجارہاہے، کل رات اسلام آباد آتے ہوئے تین بجے سرینا ہوٹل کے سامنے میرے ڈرائیور کو زدوکوب کیاگیا، مجھے پھرلاجز کی گیٹ پرروکا گیا اورصبح پانچ بجے تک ہمیں لاجز کے اندرجانے نہیں دیاگیا، میرامطالبہ ہے کہ آئی جی کوطلب کرکے ان سے تحقیقات کی جائے، اس واقعہ سے ایوان کا استحقاق مجروح ہواہے۔

انہوں نے کہاکہ قبائل ملک کے سپاہی ہیں، گزشتہ ماہ ڈروں حملہ میں پانچ لوگ شہید ہوچکے ہیں، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اورایوان سے واک آوٹ کرتے ہیں۔صدرنشین نے پارلیمنٹ لاجز کے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی۔سنی اتحاد کونسل کے نثارجٹ نے نکتہ اعتراض پرکہاکہ پنجاب بھرمیں سرکاری سکولوں کو پرائیوٹائز کرنے کی باتیں ہورہی ہیں، اس پراساتذہ سراپا احتجاج ہیں، یہ ہاؤس کے نوٹس میں آنا چاہئیے کہ یہ ظلم ہے۔

شیرافضل مروت نے کہاکہ این اے 41 لکی مروت کے عوام نے قومی اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا ہے،لکی مروت میں 1993 سے سیمینٹ انڈسٹری آپریشنل ہے اوراربوں میں اس کامنافع ہے، 2024 تک سی ایس آر اوررائیلٹی کی مدمیں علاقہ کے عوام کوایک دھیلہ تک نہیں دیا گیا،صرف ایک اسپتال کراچی میں کھولاگیاہے، میرامطالبہ ہے کہ وزارت صنعت وپیداوارکو اس حوالہ سے رپورٹ طلب کرنی چاہئیے۔ سیمنٹ فیکٹری نے علاقہ میں ایک سکول یا اسپتال تک نہیں بنایا۔شیخ بدین کی پہاڑی کو ایک کلومیٹر تک کاٹ دیا گیاہے،انہوں نے کہاکہ کارپوریٹ سماجی ذمہ داری، سرفس رینٹ اوررائیلٹی علاقہ کے عوام کا حق ہے۔