لله*پیپلز پارٹی کی خاتون رکن سندھ اسمبلی نے ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ پر تشویش کااظہار

ظ* اسٹریٹ کرائم میں جاں بحق افراد کے اہلخانہ کو معاوضہ دیں گے،ضیا الحسن لنجار

پیر 10 جون 2024 22:20

؛ کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جون2024ء) پیپلز پارٹی کی خاتون رکن سندھ اسمبلی نے ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ پر تشویش کااظہارکیا لیکن وزیر صحت نے یہ توجیح پیش کردی کہ ادویات کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ ایسا کیا گیا تو ادویہ ساز کمپنیاں پاکستان سے باہر چلی جائیں گی۔وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل کے جواب پر خاتون رکن نے اپنی تحریک التوا واپس لے لی۔

وزیر داخلہ سندھ نے اعلان کیا ہے کہ اسٹریٹ کرائم میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضہ دیاجائے گا۔سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر کو اسپیکرسید اویس شاہ کی زیر صدارت اٹھارہ منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ ایوان کی کارروائی کے دوران جب پیپلز پارٹی کی رکن خیر النسا مغل کی ملک بھر میں جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے متعلق تحریک التوا زیر بحث آئی تو وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل نے اس کی مخالفت کی ان کا کہنا تھا کہ ادویات کی قیمتوں کو ڈریپ ریگولیٹ کرتی ہے ،ان کمپنیوں کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ فارماسیوٹیکل کمپنیاں خام مال درآمد کرتی ہیں۔

(جاری ہے)

اگر انہیں قیمتوں میں کمی پر مجبور کیا گیا تو وہ باہر چلی جائیں گی کچھ غیر ملکی ادویہ سازکمپنیاں کاروبار ختم کرکے جارہی ہیں۔ وزیر صحت سندھ نے بتایا کہ غیر ملکی ادویہ ساز کمپنیاں کہتی ہیں کہ ہمارے لئے کم قیمت پر ادویات دینا ممکن نہیں۔ وزیر صحت سندھ نے کہا کہ ادویات امپورٹ کرنے کی صورت مزید قیمتیں مزید بڑھ جائیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ ادویات کی قیمتوں میں کمی کرانا مشکل ہوگا وزیر صحت سندھ کے جواب پر خیرالنسا مغل نے اپنی تحریک التوا واپس لے لی۔

ایوان کی کارروائی کے دوران ارکان کے کئی توجہ دلائونوٹس بھی زیر بحث آئے۔قائد حزب اختلاف علی خورشیدی نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی صورتحال پر اپنے توجہ دلائو نوٹس میں اس بات کا مطالبہ کیا کہ جو لوگ اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں اپنی جان سے گئے ہیں ان کے لواحقین کی داد رسی کی جائے جس پر وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ حکومت سندھ اسٹریٹ کرائم کے مسئلے پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کررہی ہے۔

ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر قتل ہونیوالے اتقا کے قاتل گرفتار کرلئے گئے ہیں،367کباڑیوں کی دکانوں پر چھاپے مارے گئے۔سیف سٹی منصوبے کے لئے فنڈز جاری کردئیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 69پراسیکیوٹرز اورانوسٹی گیشن افسران کو اسٹریٹ کرائم کے کیسز دئیے ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم میں جاں بحق افراد کے اہلخانہ کو معاوضہ دیں گے۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ جنوری میں جو اسٹریٹ کرائم کی شرح تھی وہ کم ہوئی ہے ،کالی بھیڑیں ہر جگہ پر ہوتی ہیں،ہمیں اپنی فورسز کی حوصلہ افزاِئی کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ صحافی نصراللہ گڈانی کے قاتل بھی گرفتار کرلئے گئے ہیں۔ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی راشد خان نے حیدرآباد میںگیس سلنڈرز دھماکوں میں اضافے پر ایم کیوایم کے راشد خان کا توجہ دلاو نوٹس پیش کیا جس پر وزیر داخلہ کہا کہ معیاری سلنڈرز کی دستیابی اوگرا کی ذمہ داری ہے تاہم حکومت سندھ نے گیس سلنڈرز کی دکانوں کو آبادی سے نکالنے کے لئے احکامات دئیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گیس لوڈشیڈنگ کی وجہ سلنڈرز کی طلب بڑھی ہے تاہم انسانی جان ہمارے لئے سب سے اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ پریٹ آباد سانحے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے لئے معاوضے کا اعلان کررہے ہیں۔سندھ اسمبلی میں پیر کو محکمہ جنگلی حیات سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پرندوں کا شکار سنت ہے تاہم حکومت اس سلسلے میں موجود قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرنا چاہتی ہے۔

ایم کیو ایم کے رکن عبدالوسیم نے کہا کہ اس وقت پرندوں کے شکار سے ان کی نسل کشی ہورہی ہے۔ وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ قانونی شکار پر پرمٹ ہوتاہے اور ہم ہر صورت میں قوانین پر عمل درآمدکرانے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ غیر قانونی شکار پر سزا کی شرح70فیصد تک ہے۔سندھ اسمبلی نے پیر کو اپنی کارروائی کے دوران کنٹونمنٹ بورڈز ایریاز سے غیر منقولہ جائیدداد پر پراپرٹی ٹیکس جمع کرنیکا ترمیمی قانون متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

سندھ اربن اموویبل پراپرٹی ٹیکس کے ترمیمی قانون کے مطابق حکومت سندھ کنٹونمنٹ ایریاز سے پراپرٹی ٹیکس وصول کرسکے گی۔ اس قانون کے تحت غیر منقولہ جائیداد،زمین پر پراپرٹی ٹیکس سے متعلق قانون میں نئی شق کا اضافہ کیاگیا جس کے تحت کنٹونمنٹ بورڈز پراپرٹی ٹیکس جمع کرکے صوبائی حکومت کو دیں گے۔اس ضمن میںکنٹونمنٹ بورڈز جمع شدہ پراپرٹی ٹیکس پر دو فیصد سروس چارجز لے سکیں گی ۔

پیر کو سندھ اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت پر تو شروع ہوگیا تاہم کارروائی کے دوران ارکان کی تعداد خاصی کم تھی سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی ارکان کی تعداد116ہے مگروقفہ سوالات کے دوران سندھ اسمبلی میں 45سے بھی کم ارکان موجود ہیں۔ سندھ اسمبلی میں پیر کوسیفی برہانی یونیورسٹی بل پر خصوصی کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی جس کے بعد ایوان نے سیفی برہانی یونیورسٹی بل متفقہ طور پر منظور کرلیا اس ضمن میں اپوزیشن کی ترمیم کو مسترد کردیا گیا۔#