تمام ادارے اگر اپنے اپنے حدود میں کام کریں تو سیاسی عدم استحکام کا خاتمہ ہو جائے گا، آفاق احمد

سیاسی اختلافات اور ملکی اختلافات کے باوجود ہم کراچی کے مسائل پر مل بیٹھ سکتے ہیں، تنہا کوئی بھی کراچی کا مسئلہ حل نہیں کرسکتا، ہمیں کراچی کے مسائل کے لیے مشترکہ جدوجہد کرنی ہوگی،چیئرمین مہاجرقومی موومنٹ

پیر 1 جولائی 2024 21:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جولائی2024ء) مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا ہے کہ تمام ادارے اگر اپنے اپنے حدود میں کام کریں تو سیاسی عدم استحکام کا خاتمہ ہو جائے گا،سیاسی اختلافات اور ملکی اختلافات کے باوجود ہم کراچی کے مسائل پر مل بیٹھ سکتے ہیں، تنہا کوئی بھی کراچی کا مسئلہ حل نہیں کرسکتا، ہمیں کراچی کے مسائل کے لیے مشترکہ جدوجہد کرنی ہوگی،4پارلیمانی کمیٹیوں پر کراچی کی قیمت وصول کی گئی۔

وہ پیر کو مقامی ہوٹل میں کے الیکٹرک کی جانب سے مبینہ اووربلنگ اور لوڈشیڈنگ کیحوالے سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کے اختتام پر خطاب کررہے تھے۔ کانفرنس سے اے این پی سندھ کے صدر شاہی سید، جے یو پی کے رہنما ویس نورانی، صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ، جی ڈی اے کے عرفان اللہ مروت، معروف صحافی مظہر عباس، تحریک لبیک کے قاسم فخری، جے یو آئی کے مفتی غیاث، مرکزی مسلم لیگ کے فیصل ندیم، پی پی پی کے جاوید ناگوری، مسلم لیگ(ن)کے نہال ہاشمی، استحکام پاکستان کے مولوی محمود، تاجر برادری کے عتیق میر، چیئرمین کاٹی جوہرعلی قندہاری، جماعت اسلامی کے شاہد عمران اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

آفاق احمد نے کہا کہ کے الیکٹرک کا آڈٹ کرکے زائد بل وصول کرنے پر عوام کو رقم واپس کرے۔ ہم پانی، انفراسٹکچر، سیوریج، ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کریںگے۔ انہوںنے کہا کہ آج کی ایک نشست میں کے الیکٹرک کا معاملہ حل نہیں ہوگا۔ پیغام دینا تھا کہ سیاسی، مذہبی، مسلک الگ ہونے کے باوجود، اختلافات کے باوجود ہم کراچی اور کے الیکٹرک کے خلاف سب ایک ہیں۔

آفاق احمد نے کہا کہ شہری پریشان ہیں اور وہ سیاسی پارٹیوں کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ ہمارا بدقسمت ملک ہے جہاں وزیراعظم نے بجٹ نہیں بنایا۔ دلائل کی بنیاد پر ہم حکومت سے کچھ حاصل نہیں کرسکتے۔ تمام سیاسی جماعتیں بجٹ، سینیٹ الیکشن کے وقت اپنے فائدے اور قیمت لیتی ہیں۔ سندھ حکومت پر اربوں کے واجبات کے الیکٹرک کے ہیں اور کے الیکٹرک وہ عوام سے وصول کررہی ہے۔ کے الیکٹرک کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے۔ کے الیکٹرک میں مسابقتی کمپنیوں کو بھی چانس دیا جائے۔