
حکومت 200یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے گھریلو بجلی صارفین کو تین ماہ ریلیف دینے پر 50 ارب روپے خرچ کرئے گی. شہبازشریف
وزیراعظم پاورسپلائی کمپنیوں سے ریکارڈ منگواکردیکھ لیتے 100سے200یونٹ استعمال کرنے صارفین 94فیصد نہیں ہے بلکہ مشکل سے یہ تعداد10فیصد بنتی ہوگی‘شہبازشریف زمینی حقائق سے بے خبر بیوورکریسی کے فراہم کردہ اعدادوشمار کی بنیاد پر بات کررہے ہیں.ماہرین
میاں محمد ندیم
منگل 9 جولائی 2024
18:46

(جاری ہے)
صارفین کا کہنا ہے کہ انہیں جون کے بلوں پر ریلیف چاہیے جبکہ حکومت 2023والا کھیل دوبارہ کھیل رہی ہے کہ پہلے کئی گنا زیادہ وصولیاں کرکے چند روپے کا ریلیف دے رہی ہے وہ بھی 200یونٹس تک جبکہ اووربلنگ تمام صارفین سے کی گئی ہے صارفین کا کہنا ہے کہ 300یونٹس تک استعمال کرنے والوں کو پروٹیکٹیڈصارفین میں شامل کرتے ہوئے15سے بیس روپے کا فلیٹ ریٹ مقررکیا جائے.
وزیراعظم شہبازشریف نے اجلاس میںاعتراف کیا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے زیرنگرانی یہ فیصلہ حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر عوامی غم و غصے اور آن لائن تنقید کا سبب بنا ہے وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے اس ریلیف کے لیے آئی ایم ایف کو بھی اعتماد میں لیا ہے. وزیر اعظم نے کہا کہ غریب لوگ جو 100 یا 200 یونٹس بجلی استعمال کرتے ہیں ان کو ہم پروٹیکٹڈ صارفین کہتے ہیں ان کے نرخ بڑھے تو ملک بھر میں احتجاج ہوا اور ان کا یقینا یہ غصہ جائز ہے، مگر ہم نے اپنے شراکت داروں کے ساتھ معیشت کے استحکام کے لیے کچھ چیزیں طے کی تھیں انہوں نے کہاکہ یہ 50 ارب روپے ڈیویلپمنٹ فنڈ سے نکالے جائیں گے. اپنے خطاب میں شہبازشریف نے کہا کہ ہم نے سیاست کے بجائے ریاست کو بچایا ہے وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ہم نے ریاست کو نہ بچایا ہوتا تو پھر کہاں کا بجٹ اور کہاں کی سیاست، اللہ کا شکر ہے کہ وہ زمانہ گزر گیا اور پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا. ووسری جانب ماہرین نے وزیراعظم کے اعدادوشمار پر حیرت کا اظہار کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم پاورسپلائی کمپنیوں سے ریکارڈ منگواکردیکھ لیتے 100سے200یونٹ استعمال کرنے صارفین 94فیصد نہیں ہے بلکہ مشکل سے یہ تعداد10فیصد بھی نہیں بنتی ہوگی 94فیصد سے زیادہ صارفین 300سے زیادہ یونٹ استعمال کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم زمینی حقائق سے بے خبر ہیں اور وہ بیوورکریسی کے فراہم کردہ اعدادوشمار پر بات کررہے ہیں جس کے نتیجے میں اس مقصد کے لیے مختص کردہ50ارب روپے کرپشن کی نذر ہوجائیں گے. انہوں نے کہا کہ افسوسناک ہے کہ حکمرانوں کا جب عام شہریوں سے رابط نہیں رہتا تو انہیں زمینی حقائق کا علم نہیں ہوپاتا اور وہ افسرشاہی کی جانب سے دفتروں میں بیٹھ کرمرتب کیئے گئے اعدادوشمار اور رپورٹوں کی بنیاد پر بیانات دیتے ہیں اگر وزیراعظم حقائق جاننا چاہتے ہیں تو وہ تمام پاور سپلائی کمپنیوں سے اعدادوشمار منگوائیں ‘ماہرین کو بلاکر ان سے کہیں کہ وہ ایک مفصل رپورٹ تیار کرکے انہیں پیش کریں تو انہیں معلوم ہوکہ اصل میں 100سے200یونٹ استعمال صارفین کی اصل تعدادکتنی ہے؟ . ماہرین کا کہنا ہے حکومتیں دہائیوں سے اصل ایشو کو ایڈریس کرنے کی بجائے زمینی حقائق سے نظریں چراتی آرہی ہیں آئی پی پیزسے غیرمنطقی معاہدے اور ان کے نتیجے میں قومی خزانے پر پڑنے والا مسلہ کی جڑہے مگر حکومتوں نے اس معاملے کو ہمیشہ نظراندازکیا اور اب توانائی کے شعبے میں ہونے والے اربوں ڈالر کے خسارے کو عام شہریوں پر منتقل کررہی ہے حالانکہ حکمران اشرافیہ نے ان معاہدوں سے بھاری کک بیکس حاصل کیئے ان کا کہنا ہے کہ معاشی ماہرین کئی سالوں سے ان معاہدوں پر نظرثانی کرنے اور پاور پروڈیوسرزاور سپلائی کمپنیوں کا کم ازکم پچھلے دس سال کا آڈٹ کروانے کا کہہ رہے ہیں مگر ”نامعلوم وجوہات“کی بنیاد پر کوئی بھی حکومت ان کا آڈٹ کروانے کو تیار نہیں اور نہ ہی مستقبل قریب ایسا ہوتا نظرآرہا ہے.
مزید اہم خبریں
-
لندن میں مقیم الطاف حسین شدید علیل، ہسپتال منتقل
-
عمران خان کے بچوں کی واپسی صرف تحریک کو مرچ مصالحہ لگانے کیلئے کی گئی، شیر افضل مروت
-
پارٹی نے ابھی تک کنفرم نہیں کیا کہ بانی کے بیٹے پاکستان آرہے ہیں یا نہیں
-
این ڈی ایم اے نے ایک ہی روز میں بارشوں کا دوسرا الرٹ جاری کردیا
-
عمران خان نے واضح کردیا کہ جو پارٹی بیانیئے کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا وہ الگ ہوجائے
-
ایچ آئی وی: امریکی امدادی کٹوتیوں سے 40 لاکھ اموات کا خطرہ
-
ڈینگی سمیت مچھروں سے پھیلنے والی چار بیماریوں سے بچاؤ کی ہدایات جاری
-
یونان: پناہ کی درخواستوں پر کام معطل ہونے پر یو این ایچ سی آر کو تشویش
-
فرانچسکا البانیزے پر عائد امریکی پابندیاں واپس لینے کا مطالبہ
-
ریت اور خاک کے طوفان توجہ کا متقاضی ماحولیاتی مسئلہ، ڈبلیو ایم او
-
غزہ: خوراک ملنے کے منتظر بچوں اور خواتین کو مارنا ناقابل قبول، یونیسف
-
ہم سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، نہ ہم نے ن لیگ میں واپس جانا ہے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.