Live Updates

میں نہیں سمجھتا کہ آئی پی پیز میں نوازشریف نے کوئی چوری کی یا کوئی بدنیتی شامل تھی

پی ٹی آئی حکومت 2015 میں لگنے والے پلانٹس پر ریٹ کم نہ کراسکی، 2015 میں لگنے والے پلانٹ چینی سرمایہ کاری کے تھے، اسی لئے ریٹ کم نہ ہوئے۔ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 2 اگست 2024 20:52

میں نہیں سمجھتا کہ آئی پی پیز میں نوازشریف نے کوئی چوری کی یا کوئی بدنیتی ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 اگست 2024ء) عوام پاکستان پارٹی کے مرکزی رہنماء مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ میں نہیں سمجھتا کہ آئی پی پیز میں نوازشریف نے کوئی چوری کی یا کوئی بدنیتی شامل تھی،بغیر بڈنگ کے پلانٹ لگانے کی غلطی ضروری ہوئی ہوگی،پی ٹی آئی حکومت 2015 میں لگنے والے پلانٹس پر ریٹ کم نہ کراسکی، 2015 میں لگنے والے پلانٹ چینی سرمایہ کاری کے تھے۔

انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی پیز معاہدے سب سے پہلے 1994 میں شہید محترمہ بھٹو کی پالیسی کے مطابق لگے تھے، ساڑھے 6سینٹ بجلی اور فیول کے الگ چارجز تھے۔ 17 فیصد ڈالر پر ریٹرن آن انوسٹمنٹ دے رہے تھے، پھر اس پالیسی کو 2002 میں پرویز مشرف لے کر آئے، پھر 2007 میں اس پالیسی میں ایک اور ترمیم کردی گئی، مطلب جو روپے میں سرمایہ کاری کرے گا اس کو بھی ڈالر میں منافع دیں گے، مزید پلانٹ لگائے گئے۔

(جاری ہے)

پھر 2013 میں مسلم لیگ ن کی حکومت آئی تو بجلی کی کافی قلت اور لوڈشیڈنگ تھی تو 2015 میں ایک اور پالیسی متعارف کروائی گئی، اور بہت سارے پلانٹ لگے ، اس میں بھی 17فیصد طے ہوئے۔ پھر عمران خان کی حکومت آئی تو نظرثانی کی ایک اچھی بات کی گئی۔ اس میں ایک غلطی یہ تھی جس کمپنی کو ایک کلوواٹ بنانے کیلئے 160گرام فرنس آئل چاہیے ہوتا تھا تو اس کو 180گرام کے پیسے دے رہے ہوتے ہیں، عمران خان کے دور میں مشرف دور کے نظرثانی ہوئی اور قیمتیں بھی کم ہوگئی تھیں، ا حکومت چین سے بات کررہی ہے کہ اگلے چار سال میں جو پیسے دینے وہ قسطیں کرلیں اگلے دس سال میں دیں گے۔

بھکی ، بلوکی، حویلی اور رحیم یار خان میں چار پلانٹ لگے تھے، یہ ایل این جی پر چلتے ہیں، یہ بہت ہی اچھی قیمت پر لگے ہیں، جو بڈنگ کروائی گئی تھی وہ نیپرا کی پرائس سے لاکھ ڈیڑھ لاکھ ڈالر فی میگاواٹ کم تھی، اس وقت یہ 60لاکھ ڈالر پر پلانٹ لگنے تھے لیکن ساڑھے پانچ پانچ لاکھ ڈالر میں لگے، کوئلے پر کوئی بڈنگ نہیں تھی بلکہ فکس پرائس تھی، 2017اور 2018میں جو کوئلے کے پلانٹ لگے وہ تھوڑے مہنگے لگے ہیں۔

پی ٹی آئی حکومت 2015میں لگنے والے پلانٹس پر ریٹ کم نہ کراسکی، 2015 میں لگنے والے پلانٹ چینی سرمایہ کاری کے تھے، اس لئے ریٹ کم نہ ہوئے، جب پلانٹ لگائے گئے تو سوچا نہیں کہ ڈالروں میں واپسی کیلئے پیسا کہاں سے آئے گا؟ 2015 میں ایل این جی پلانٹ بڈنگ سے اور کوئلے پر بغیر بڈنگ کے پلانٹ لگے، میں نہیں سمجھتا کہ نوازشریف نے کوئی چوری کی یا کوئی بدنیتی شامل تھی، ہاں غلطی ضروری ہوئی ہوگی۔

امریکا بھی کہتا ہے کہ چین سے بات کرکے آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی کریں، حکومت کوشش کررہی ہے کہ چین کو 4سال کی بجائے پیسے 10سالوں میں دیں، ایل این جی پر چارپلانٹس اچھی قیمت پر چل رہے ہیں۔ گھریلو بجلی بل پر 18فیصد سیلز ٹیکس اور ساڑھے 7 فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس لگتا ہے، اب جب عوام بجلی بلوں کی وجہ سے مررہی ہے، تو حکومت کو فی الفور سیلز اور انکم ٹیکس ہٹا دینے چاہئیں، بجلی سستی ہوگی تو زیادہ فروخت ہوگی، اگر حکومت 450 ارب کے ٹیکسز انڈسٹری گھریلو صارف سے ہٹا دیتی ہے تووفاق کو 185اور صوبوں کو 265 ارب کم ملیں گے، وفاقی حکومت اگر 185ارب اپنے پی ایس ڈی پی فنڈ کم کردیں تو 25 فیصد لوگوں کا بل کم ہوسکتا ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف ایک قلم کی جنبش سے ختم کرسکتے ہیں۔ 
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات