ہم قانون ساز لوگ ہیں اور ہماری تنخواہ بہت کم ہے، سینیٹرز کا شکوہ

ہماری تنخواہ صرف ایک لاکھ 60 ہزار ہے،سینیٹر دنیش کمار،عوام میں غلط معلومات پھیلی ہیں ہم بھاری تنخواہوں پر ہیں،اعظم تارڑ

جمعہ 13 دسمبر 2024 21:15

اسلام آ باد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 دسمبر2024ء)سینیٹ اجلاس میں سینیٹرز نے شکوہ کیا ہے کہ ہم قانون ساز ہیں مگر ہماری تنخواہ بہت کم ہے جبکہ وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ عوام میں غلط معلومات پھیلی ہوئی ہیں کہ ہم بھاری تنخواہوں پر ہیں۔سینیٹ اجلاس پینل آف چیئرمین کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی کے زیرصدارت شروع ہوا۔

اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے سینیٹر ایمل ولی کے بیان پر وضاحت مانگتے ہوئے کہا کہ جو الفاظ میرے خلاف ایمل ولی نے ادا کیے وہ کارروائی سے حذف کیے جائیں۔پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی نے کہا کہ میں نے کل ایمل ولی خان کو کہا تھا کہ شبلی فراز کی غیر موجودگی میں کوئی بات نہ کریں۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ سی ڈی اے ہسپتال میں گریڈ 18 سے 20تک 40خالی آسامیاں ہیں، متعلقہ وزارت نے سی ڈی اے ہسپتال کی خالی آسامیاں پر بھرتی کا عمل شروع کردیا ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹر سعدیہ عباسی نے وفاقی وزرا کی عدم موجودگی پر احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ سینیٹ میں نہیں آتے ،جواب کون دے گا وزیر داخلہ کو پابند کیا جائے کہ ایوان میں آئیں اور اراکین کا سامنا کریں۔پریذائیڈنگ آفیسر عرفان صدیقی نے کہا کہ ان کی چھٹی کی درخواست آئی ہے آپ درست کہہ رہی ہیں ان سے کہا جائے گا کہ ایوان میں آئیں۔وزیرقانون نے کہا کہ اسلام آباد کے ماسٹر پلان کے لیے وفاقی کمیشن کی تشکیل ہورہی ہے، وفاقی کمیشن اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں تبدیلیوں کا جائزہ لے گا۔

سینیٹر دنیش کمار نے ارکان پارلیمان کی کم تنخواہ کے حوالے سے شکوہ کرتے ہوئے کہاکہ قانون بنانے والوں کی تنخواہ ایک لاکھ 60ہزار ہے، نادرا کے چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین اور افسران کی تنخواہیں لاکھوں میں ہیں، معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئے کہ نادرا افسران کی تنخواہیں کیوں چھپائی گئیں ۔عرفان صدیقی نے تائید کی کہ ایوان میں کسی سوال کا ادھورا جواب نہیں دیا جانا چاہئے۔

سینیٹر روبینہ قائم خانی نے کہا کہ بچوں کے حوالے سے کوئی چینل نہیں بنایا گیا اس پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس پر آپ تحریری طور پر سوال جمع کرادیں، یہ اچھا سوال ہے، بچوں کیلئے صحت منت ٹی وی چینل ہونا چاہیے۔وزیرقانون اعظم نذیر نے تنخواہوں والے معاملے پر کہا کہ حکمران طبقہ کیا مراعات لے رہا ہی ایک لاکھ 56ہزار تنخواہ لے رہا ہے اور اسے کوئی گاڑی میسر نہیں، 400لیٹر پیٹرول دیا جاتا ہے، بجلی اور گیس کا بل بھی وزرا خود دیتے ہیں، اراکین پارلیمنٹ کو 8ہزار ماہانہ یوٹیلیٹی بلز کی مد میں دیئے جاتے ہیں جبکہ عوام میں جو غلط مفروضہ ہے کہ اراکین پارلیمنٹ بھاری مراعات لیتے ہیں۔

سینیٹ میں نادرا کی جانب سے ایک سوال پر جواب داخل کیا گیا کہ نادرا میں 2ارب 64کروڑ 33لاکھ روپے سے زیادہ کی گاڑیاں موجود ہیں، نادرا کی کل 35گاڑیاں ہیں، 9کروڑ 97لاکھ روپے سے زیادہ کی 9گاڑیاں ریوو ہیں،4گاڑیاں کورولا ہائی لیکس اور 8 الٹس گاڑیاں ہیں، کلٹس 4اور کیری بولان بھی 4ہیں، سوک کی کل تین گاڑیاں نادرا کے پاس ہیں، 1بس اور منی بسیں نادرا کے پاس ہیں۔

بعدازاں چئیرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی ایوان میں آگئے اور اجلاس کی صدارت سنبھال لی۔اجلاس میں لیگل ایڈ اتھارٹی ترمیمی بل 2024ء منظور کرلیا گیا۔ نیشنل فارنزک ایجنسی کے قیام کیلئے قانون وضع کرنے کے بل میں ترامیم واپس لے لی گئیں۔ یہ ترامیم سینیٹر ضمیر حسین گھمرو و دیگر نے پیش کی تھیں۔وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے نیشنل فارنزک ایجنسی بل 2024سینیٹ میں پیش کیا،اپوزیشن ارکان نے بل پر اعتراض کیا جس پر وزیر قانون نے کہا کہ یہ بل قائمہ کمیٹی میں متفقہ طور پر منظور ہوچکا، آپ کیسے مرکز کو قانون سازی سے روک سکتے ہیں۔

بعد ازاں بل منظور کرلیا گیا ۔سینیٹر عون عباس نے کہا کہ 75سالہ سینیٹر اعجاز چوہدری جیل میں ہیں ان کی صحت بھی ٹھیک نہیں ہے اور ان کے اکائونٹس بھی بند ہوچکے ہیں، ان کے پروڈکشن آرڈرز جاری کئے جائیں تاکہ وہ ایک سیشن اٹینڈ کرسکیں، عرفان صدیقی کی عمر کے ایک ساتھی جیل میں ہیں۔چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ کل بابر اعوان میرے پاس آئے تھے، میں نے وزارت قانون اور وزارت داخلہ کو معاملہ بھجوادیا ہے، امید ہے حکومت سنجیدگی سے اس معاملے کو دیکھے گی۔بعدازاں سینیٹ کا اجلاس پیر کی سہ پہر چاد بجے تک ملتوی کردیا گیا۔