
مولانا فضل الرحمان 5سال باہر نہیں بیٹھنا چاہتے اسی لئے وہ نیا الیکشن چاہتے ہیں
نیا الیکشن مولانا کے مفاد میں ہے، پی ٹی آئی کے نئے الیکشن کے ایجنڈے پر مولانا بھی ساتھ آسکتے ہیں، مولانا پی ڈی ایم کے سربراہ تھے جب باری آئی تو فارم 47کے ذریعے ان کو بھی ہرادیا گیا۔ سابق وفاقی وزیر اسد عمر
ثنااللہ ناگرہ
جمعرات 6 فروری 2025
22:45

(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ 90 کی دہائی سے 2008 تک ایسی حکومت آئیں جن کو اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ حاصل ہوتی تھی، لیکن وہ حکومت آدھے پاکستان کا ووٹ لے کر آتی تھی۔
جنوبی محاذ سمیت عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ حاصل تھی، لیکن پھر بھی بڑا ووٹ لے کر آئے تھے۔ ارکان اسمبلی کو توڑنا اور ووٹ لینا فرق ہے، ارکان اسمبلی کو ادھر ادھر کرنا الگ بات لیکن ووٹ نہیں ڈلوایا جاسکتا، اگر ووٹ ڈلوانا ہوتا تو 8فروری کو یہ نہ ہوتا۔ 2024میں پی ٹی آئی نے کراچی میں الیکشن میں سب کو الٹا دیا، حکومت میں اس وقت ایک جماعت 1990سے اقتدار میں ہے اور ان کو اسٹیبلشمنٹ سپورٹ کررہی ہے تو کام چل رہا ہے، اس وقت تیسرے نمبر پر پیپلزپارٹی ہے جس کے پاس اصل نشستیں جیتی ہوئی ہیں،ان کے پاس بھی ن لیگ سے زیادہ نشستیں ہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ پندرہ سولہ سال قبل ایک گفتگو ہوئی تھی جس میں ایک صاحب جو میرے ساتھ شہبازشریف سے ملنے گئے تھے وہ با ربار شہبازشریف کو کہہ رہے تھے کہ آپ زیادہ اچھا کام کرتے ہیں جس پر شہبازشریف نے کہا کہ ووٹ بینک میرا نہیں ہے، یعنی ان کو بھی پتا ہے کہ ووٹ بینک نوازشریف کا ہے۔ شہبازشریف اگر اچھے وزیراعظم ثابت ہوتے تو اسٹیبلشمنٹ آج وہ پریشر محسوس نہ کرتی جو کررہی ہے، یہ سیاسی حکومت کی مکمل ناکامی ہے کہ وہ کوئی اپنا بیانیہ نہیں بناسکے، جبکہ عمران خان کا قد بڑھتا ہی جارہا ہے، شہبازشریف کی سیاسی ناکامی کا وزن اسٹیبلشمنٹ کو اٹھانا پڑ رہا ہے ۔ اس وقت سیاسی سپورٹ عمران خان کے ساتھ کھڑی ہوئی ہے، عمران خان نے اب کھلا خط لکھا تو اس کا مطلب وہ بات کرنے کو تیار ہیں، بے شک اس کو ڈیل کہیں لیکن کوئی نہ کوئی حل مذاکرات سے ہی نکلے گا۔ اسد عمر نے کہا کہ جب تک سیاستدان دشمن کے طور پر آمنے سامنے کھڑے ہیں جمہوریت نہیں چل سکتی، مولانا فضل الرحمان کو ناراضی اس بات کی ہے کہ وہ پی ڈی ایم کے سربراہ تھے، پی ڈی ایم نے پی ٹی آئی کی حکومت گرا دی لیکن جب باری آئی تو فارم 47بن گئے، فارم 47کے ذریعے مولانا فضل الرحمان کو بھی ہرادیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان یا کوئی بھی سیاسی جماعت کسی کو دوسری پارٹی کو کیوں اسپیس دے گی؟مولانا فضل الرحمان 5سال باہر نہیں بیٹھنا چاہتے اسی لئے وہ نیا الیکشن چاہتے ہیں، نیا الیکشن مولانا فضل الرحمان کے مفاد میں ہے، پی ٹی آئی کے نئے الیکشن کے ایجنڈے پر مولانا بھی ساتھ آسکتے ہیں۔
مزید اہم خبریں
-
غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوبارہ آغاز پر سلامتی کونسل کا اجلاس
-
فلسطینی عوام سے اظہاریکجہتی کے لیے یکجہتی فلسطین کانفرنس کا انعقاد
-
جعفر ایکسپریس غیرمعینہ مدت کیلئے بند کر دی گئی
-
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی تشدد اور آبادکاری میں اضافہ، رپورٹ
-
افغانستان کے خلاف جنگ کرنی چاہیے نہ ہم افورڈ کرسکتے ہیں
-
پیپلزپارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم ہے، کرپشن کا نظام بلاول ہاؤس اور وزیر اعلی ہاؤس تک جاتا ہے
-
جرمن پارلیمان میں قرضوں سے متعلق قانون میں اصلاحات منظور
-
پی ٹی آئی کو قومی سلامتی کے اجلاس میں نہ دیکھ کر مایوسی ہوئی
-
عالمی ادارہ مہاجرت امدادی کٹوتیوں کے باعث کفایتی اقدامات پر مجبور
-
فتنہ عدم استحکام چاہتا ہے، جب کوئی سرمایہ کاری کیلئے آتا ہے تو یہ احتجاج کی کال دے دیتا ہے؟
-
اگر ایک بڑی جماعت کے لیڈر کو میٹنگ سے باہر رکھیں گے تو حل کیسے نکلے گا
-
بلوچستان: سکیورٹی خدشات کے باعث تین یونیورسٹیاں بند
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.