Live Updates

مولانا فضل الرحمان 5سال باہر نہیں بیٹھنا چاہتے اسی لئے وہ نیا الیکشن چاہتے ہیں

نیا الیکشن مولانا کے مفاد میں ہے، پی ٹی آئی کے نئے الیکشن کے ایجنڈے پر مولانا بھی ساتھ آسکتے ہیں، مولانا پی ڈی ایم کے سربراہ تھے جب باری آئی تو فارم 47کے ذریعے ان کو بھی ہرادیا گیا۔ سابق وفاقی وزیر اسد عمر

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 6 فروری 2025 22:45

مولانا فضل الرحمان 5سال باہر نہیں بیٹھنا چاہتے اسی لئے وہ نیا الیکشن ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 فروری 2025ء ) سابق وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ شہبازشریف اگر اچھے وزیراعظم ہوتے تو اسٹیبلشمنٹ پر آج جو پریشر ہے وہ نہ ہوتا، یہ سیاسی حکومت کی مکمل ناکامی ہے کہ وہ کوئی اپنا بیانیہ نہیں بناسکی، جبکہ عمران خان کا سیاسی قد بڑھتا ہی جارہا ہے، شہبازشریف کی سیاسی ناکامی کا وزن اسٹیبلشمنٹ کو اٹھانا پڑ رہا ہے ۔

انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے کیسزاور قانونی اٹھا کر دیکھ لیں، جواب عمران خان کی سیاست سے ملے گا کہ وہ کیوں جیل میں ہیں، عمران خان کی سیاست سسٹم کو قبول نہیں اسی لئے وہ جیل میں ہیں، اب سیاست بدل جائے یا سسٹم اپنا مائنڈ تبدیل کرلے تو عمران خان باہر آجائیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 90 کی دہائی سے 2008 تک ایسی حکومت آئیں جن کو اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ حاصل ہوتی تھی، لیکن وہ حکومت آدھے پاکستان کا ووٹ لے کر آتی تھی۔

جنوبی محاذ سمیت عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ حاصل تھی، لیکن پھر بھی بڑا ووٹ لے کر آئے تھے۔ ارکان اسمبلی کو توڑنا اور ووٹ لینا فرق ہے، ارکان اسمبلی کو ادھر ادھر کرنا الگ بات لیکن ووٹ نہیں ڈلوایا جاسکتا، اگر ووٹ ڈلوانا ہوتا تو 8فروری کو یہ نہ ہوتا۔ 2024میں پی ٹی آئی نے کراچی میں الیکشن میں سب کو الٹا دیا، حکومت میں اس وقت ایک جماعت 1990سے اقتدار میں ہے اور ان کو اسٹیبلشمنٹ سپورٹ کررہی ہے تو کام چل رہا ہے، اس وقت تیسرے نمبر پر پیپلزپارٹی ہے جس کے پاس اصل نشستیں جیتی ہوئی ہیں،ان کے پاس بھی ن لیگ سے زیادہ نشستیں ہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ پندرہ سولہ سال قبل ایک گفتگو ہوئی تھی جس میں ایک صاحب جو میرے ساتھ شہبازشریف سے ملنے گئے تھے وہ با ربار شہبازشریف کو کہہ رہے تھے کہ آپ زیادہ اچھا کام کرتے ہیں جس پر شہبازشریف نے کہا کہ ووٹ بینک میرا نہیں ہے، یعنی ان کو بھی پتا ہے کہ ووٹ بینک نوازشریف کا ہے۔ شہبازشریف اگر اچھے وزیراعظم ثابت ہوتے تو اسٹیبلشمنٹ آج وہ پریشر محسوس نہ کرتی جو کررہی ہے، یہ سیاسی حکومت کی مکمل ناکامی ہے کہ وہ کوئی اپنا بیانیہ نہیں بناسکے، جبکہ عمران خان کا قد بڑھتا ہی جارہا ہے، شہبازشریف کی سیاسی ناکامی کا وزن اسٹیبلشمنٹ کو اٹھانا پڑ رہا ہے ۔

اس وقت سیاسی سپورٹ عمران خان کے ساتھ کھڑی ہوئی ہے، عمران خان نے اب کھلا خط لکھا تو اس کا مطلب وہ بات کرنے کو تیار ہیں، بے شک اس کو ڈیل کہیں لیکن کوئی نہ کوئی حل مذاکرات سے ہی نکلے گا۔ اسد عمر نے کہا کہ جب تک سیاستدان دشمن کے طور پر آمنے سامنے کھڑے ہیں جمہوریت نہیں چل سکتی، مولانا فضل الرحمان کو ناراضی اس بات کی ہے کہ وہ پی ڈی ایم کے سربراہ تھے، پی ڈی ایم نے پی ٹی آئی کی حکومت گرا دی لیکن جب باری آئی تو فارم 47بن گئے، فارم 47کے ذریعے مولانا فضل الرحمان کو بھی ہرادیا گیا۔

مولانا فضل الرحمان یا کوئی بھی سیاسی جماعت کسی کو دوسری پارٹی کو کیوں اسپیس دے گی؟مولانا فضل الرحمان 5سال باہر نہیں بیٹھنا چاہتے اسی لئے وہ نیا الیکشن چاہتے ہیں، نیا الیکشن مولانا فضل الرحمان کے مفاد میں ہے، پی ٹی آئی کے نئے الیکشن کے ایجنڈے پر مولانا بھی ساتھ آسکتے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات