قائد عوام ذوالفقار بھٹی کی 46ویں برسی( آج) منائی جائے گی

ملک بھر کی تقاریب میں انکی خدمات کو یاد کرتے ہوئے خراج عقیدت پیش کیا جائے گا

جمعرات 3 اپریل 2025 11:55

راجووال (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اپریل2025ء)قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے سابق وزیرِاعظم تھے جن کی برسی ہر سال 4اپریل کو منائی جاتی ہے، وہ پاکستانی سیاست کے ایک نمایاں راہنما تھے جنہوں نے نہ صرف ملک میں عوامی سیاست کو فروغ دیا بلکہ کئی اہم اصلاحات متعارف کرائیں، ان کی قیادت نے پاکستان کو ایک نئے سیاسی و اقتصادی دور میں داخل کیا،ذوالفقار علی بھٹو 5جنوری 1928کو سندھ کے شہر لاڑکانہ میں ایک جاگیردار گھرانے میں پیدا ہوئے، ان کے والد سر شاہنواز بھٹو ایک معروف سیاستدان تھے جن کی بدولت بھٹو صاحب کو سیاست میں ابتدائی رہنمائی ملی، بھٹو نے ابتدائی تعلیم بمبئی سے حاصل کی، بعد ازاں برکلے یونیورسٹی کیلیفورنیا( امریکہ) اور آکسفورڈ یونیورسٹی (برطانیہ)سے اعلی تعلیم حاصل کی، وہ قانون کے ماہر تھے اور برطانیہ کی لنکنز اِن سے بار ایٹ لا کی ڈگری بھی حاصل کی،ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز صدر سکندر مرزا اور بعد ازاں ایوب خان کے دور میں کیا،1958میں وہ ایوب خان کی کابینہ میں وزیرِ تجارت بنے اور بعد میں وزیرِ خارجہ کے طور پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

(جاری ہے)

1965کی پاک بھارت جنگ کے بعد تاشقند معاہدہ ان کے ایوب خان سے اختلافات کا باعث بنا جس کے بعد انہوں نے حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی۔1967میں، بھٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی (PPP)کی بنیاد رکھی، ان کے مشہور نعرے "روٹی، کپڑا اور مکان" نے عوامی سیاست میں ایک نئی لہر پیدا کی، 1970کے انتخابات میں پیپلز پارٹی نے مغربی پاکستان میں کامیابی حاصل کی مگر مشرقی پاکستان میں شیخ مجیب الرحمان کی عوامی لیگ نے اکثریت حاصل کی، 1973میں ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے وزیرِاعظم بنے اور انہوں نے کئی تاریخی اصلاحات متعارف کروائیں، انہوں نے پاکستان کے متفقہ آئین کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا جو آج بھی پاکستان کا بنیادی قانون ہے، بھٹو نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو اس منصوبے میں شامل کیا، انہوں نے کئی صنعتوں کو قومیانے اور زرعی اصلاحات کا اعلان کیا جس کا مقصد بڑے زمینداروں کی اجارہ داری کو کم کرنا تھا، تعلیمی اداروں اور صحت کے شعبے میں کئی اہم منصوبے متعارف کرائے، 1974میں لاہور میں اسلامی سربراہی کانفرنس (OIC)کی میزبانی کی جس سے پاکستان کا عالمِ اسلام میں کردار مضبوط ہوا۔

1977کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے بعد ملک میں احتجاج شروع ہوا جس کے نتیجے میں 5جولائی 1977کو جنرل ضیاالحق نے مارشل لا نافذ کر دیا اور بھٹو کو گرفتار کر لیا گیا، بعد میں ان پر ایک سیاسی مخالف نواب محمد احمد خان کے قتل کا الزام لگا کر مقدمہ چلایا گیاجس میں عدالت نے بھٹو کو سزائے موت سنائی اور 4اپریل 1979کو انہیں راولپنڈی جیل میں پھانسی دے دی گئی،ذوالفقار علی بھٹو کی سیاسی وراثت آج بھی پاکستانی سیاست میں نمایاں ہے، ان کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کئی دہائیوں سے ملک کی ایک بڑی سیاسی قوت ہے اور ان کی بیٹی بینظیر بھٹو بھی دو بار ملک کی وزیرِاعظم منتخب ہوئیں، بھٹو کے نظریات اور اصلاحات آج بھی پاکستانی سیاست پر اثر انداز ہیں اور ان کے حامی انہیں جمہوری جدوجہد کا ہیرو مانتے ہیں،ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کی سیاسی تاریخ کی ایک اہم شخصیت تھے، جنہوں نے عوامی سیاست کو نئی پہچان دی، ان کی اصلاحات، جرات مندانہ فیصلے اور عوام سے قربت انہیں آج بھی لاکھوں دلوں میں زندہ رکھے ہوئے ہیں، ان کی برسی کے موقع پر ان کے حامی انہیں جمہوریت اور ترقی کے ایک عظیم رہنما کے طور پر یاد کرتے ہیں۔