مائنز اینڈ منرل ایکٹ اور پی پی ایل معاہدے کے خلاف بلوچستان ہائیکورٹ سے رجوع کرینگے ،سر دار اختر جان مینگل

کیا وفا قی حکومت نے بلو چستان کو یتم خانہ سمجھ لیا جو پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں کمی کے پیسوں سے بلو چستان کی تعمیر کروائیں گے ،سر براہ بلو چستا ن نیشنل پارٹی

ہفتہ 19 اپریل 2025 22:57

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلو چستان کے مسائل کو حل کر نے کی بجائے لوگ سلطان رائی بنے بیٹھے ہیں ،بی این پی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لئے جمہوری جہدوجہد جاری رکھے گی،کیا وفا قی حکومت نے بلو چستان کو یتم خانہ سمجھ لیا جو پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں کمی کے پیسوں سے بلو چستان کی تعمیر کروائیں گے ،بی این پی پر الزامات آج سے نہیں بلکہ 2006نواب اکبر بگٹی کی شہادت سے لگائے جا رہے ہیں ،موجودہ حکومت نے پی پی ایل کے معاہدے پر دستخط کرکے 18 ویں ترمیم کی مخالفت کی مائنز اینڈ منرل ایکٹ اور پی پی ایل معاہدے کے خلاف بلوچستان ہائیکورٹ سے رجوع کرینگے ۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کو ببلو چستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈوکیٹ، آغا حسن بلوچ، احمد نواز بلوچ ، ملک نصیر شاہوانی سمیت دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرس کرتے ہوئے ۔

(جاری ہے)

سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ بلو چستان نیشنل پارٹی کی مرکزی کابینہ کا اجلاس 18اپریل کو کوئٹہ میں ہوا جس میں لانگ مارچ کی راہ میں رکاوٹوں ، صوبے کے مختلف ضلعوں میں احتجاجی ریلیوں ، نام نہاد جمہوریت ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ماینز اینڈ منرل ایکٹ اور سندھ کے 6 کینالز پر بھی غور کیا گیا اسکے علا وہ پارٹی کے تنظیم سازی کے مسائل بھی زیر غور آئے ۔

انہوں نے کہاکہ28مارچ کو لانگ مارچ کا افتتاح وڈھ سے کیا تھا جس انداز میں عوام نے لانگ مارچ میں شرکت کی وہ ہماری کامیا بی تھی بلو چستان ہائیکورٹ نے ماہ رنگ بلوچ کی بہن کی درخواست پر سماعت کے دوران محفوظ فیصلہ سنا کر گیند دوبارہ محکمہ داخلہ کے پاس پھینک دی ہے بلوچستان ہائیکورٹ کی بلڈنگ میں ایک ہی نوعیت کے کیس میں 2 الگ الگ فیصلے ہوئے عدالتیں جب ریلیف نہیں دیںگی تو لوگ مزاحمت کا ہی راستہ اختیار کریں گے آج بلو چستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا مقصد وسائل کو لوٹنا اور بلوچستان کے ساحل پر قبضہ کرنا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ 5منٹ کے اندر بلوچستان اسمبلی سے مائنز اینڈ منرل ایکٹ پاس کروایا جاتا ہے سیا سی جماعتوں کو معلوم ہی نہیں کہ ایکٹ کیا ہے پی پی ایل کا معاہدہ 2015 سے چل رہا ہے تین حکومتوں نے توسیع نہیں کی لیکن نگران حکومت یہ معاملہ ای سی سی کو بھیجنا ہے سابقہ نگران حکومت انڈر ٹیکر حکومت تھی جس نے بلو چستان کے حقوق کی کئی قبریں کھود ی ہیں۔

سردار اختر جان مینگل نے کہاکہ موجودہ حکومت نے پی پی ایل کے معاہدے پر دستخط کرکے 18 ویں ترمیم کی مخالفت کی18 ویں ترمیم بنانے والی جماعت نے خود اس ترمیم کی مخالفت کی تمام معاملات کو دیکھتے ہوئے احتجاج کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ 23 اپریل کو خضدار میں جلسہ ہوگا، 25اپریل کو گوادر ،27اپریل کو پنجگور ،29اپریل کو نو شکی اور 2 مئی کو کوئٹہ احتجاجی جلسے منعقد ہونگے ۔

انہوں نے کہاکہ بغیر جمہوری مزاحمت کے او ر کوئی راستہ نہیں رہا مائنز اینڈ منرل ایکٹ اور پی پی ایل معاہدے کے خلاف قانونی و آئینی درخواست دائر کرینگے قانونی ٹیموں سے مشاورت مکمل کرنے کے بعد بلوچستان ہائیکورٹ سے رجوع کرینگے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ قانونی چارہ جوئی کیلئے تمام سیاسی جماعتوں سے رجوع کریں گے جو آنا چاہے گا انہیں ضرور ویلکم کریں گے ، بڑی سیا سی جماعتیں مائنز اینڈ منرل ایکٹ ،پی پی ایل معاہدے اور بلو چستان کی موجود صورتحال کی حصہ دار ہیں تمام سیا سی جماعتیں بلو چستان کے نفع و نقصان میں برارکی شریک ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ کسی کو شوق پورا کرنا ہے آج کوئٹہ میں آکر مجھے گرفتار کرکے شوق پورا کر لیں عبد القدوس بزنجو کے دور میں جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں شریک تھے لیکن عبد القدوس بزنجو کو وزیر اعلیٰ منتخب کرانے میں ہم نے کوئی ووٹ نہیں دیا،ہمیشہ سے پی ایس ڈی پی میں اپوزیشن جماعتوں کا حق مارا جاتا ہے ڈویلپمنٹ اسکیم میں ہمارے کسی رکن پر کوئی کرپشن ثابت ہو تی تو ہمیں گرفتار کر سکتے تھے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں ایسا تاریخی دھرنا کسی سیا سی جماعت نے نہیں دیا ہم پر دھرنے میں حملہ بھی ہوا ہم نے دھرنا ختم ضرور کیا لیکن احتجاجی تحریک ختم نہیں کی اگر ہماری کسی سے کوئی ڈیل ہو تی تو آج کسی کو نہیں سنا تے ، ہم اپنے آئینی حقوق سے دستبردار نہیں ہو سکتے تحریک تحفظ آئین پاکستان کا ا بھی تک حصہ ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم پر الزامات آج سے نہیں بلکہ 2006نواب اکبر بگٹی کی شہادت سے لگائے جا رہے ہیں ما ضی میں ہم پر الزام لگائے گئے کہ سیا سی ساکھ بچا نے کے لئے گرفتاری دی اس طرح کی تنقید کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ آپ کچھ اچھا کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے دھرنے اور پولیس پر ہو نے والے حملوںکے الزامات بھی ہم پر لگائے جا رہے ہیں اسرئیل جو فلسطین پر مظالم ڈھارہا ہے اسکے بھی الزمات ہم پر لگا دیئے جائیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ چندے کے پیسوں سے مسجدیں اور یتم خانے بنتے ہیں کیا وفاق نے بلو چستان کو یتم خانہ بنا دیا ہے جو پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں کمی سے بلو چستان کی تعمیر کروائیں گے کوئٹہ تا کراچی قومی شاہراہ کا افتتاح پی ڈی ایم کی حکومت میںافتتاح کیا تھا۔

انہوں نے کہاکہ بلو چستان کے مسائل کو حل کر نے کی بجائے لوگ سلطان رائی بنے بیٹھے ہیں اگر یہی رویہ رہا تو بلو چستان کا مسئلہ حل نہیں بلکہ اور پیچید ہ ہو جائیگا بلو چستان کو جب تک پاکستان حصہ تسلیم نہیں کرلیا جاتا بلو چستان کا مسئلہ حل نہیں ہوگا یہاں کا مسئلہ طاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا ہے ،بلوچستان اسمبلی کے جو اراکین تنقید کر رہے ہیں اگر انکے قائدین بات کر تے تو جواب دیتا لیکن ان کو جواب دینا مناسب نہیں سمجھتا۔